کلرسیداں میں سرکاری انتظامیہ کا کردار
(Muhammad Ashfaq, Rawalpindi)
کسی بھی ضلع یا تحصیل میں سرکاری انتظامیہ کا کردار بہت
اہمیت کا حامل ہوتا ہے اگر انتظامیہ دیانتدار افسران پر مشتمعل ہو گی تو
علاقہ کے عوام بھی سکھی رہیں گے اگر انتظامیہ کا کردار عوام مخالف ہو گا تو
نہ ہی انتظامیہ آرام سے اپنا کام کر سکے گی اور نہ ہی وہاں کے عوام چین سے
رہ سکیں گے خوش قسمتی سے اس وقت کلرسیداں میں جو سرکاری انتظامیہ اپنے
فرائض منصبی انجام دے رہی ہے وہ نہایت ہی اعلی زہانت کے مالک افسران پر
مشتمعل ہے جن میں سر فہرست اسسٹنٹ کمشنر رمیشاء جاوید ہیں ان کے حوالے سے
اگر تھوڑٰٰی غور کی جائے تو جب سے یہ کلرسیداں میں تعینات ہوئی ہیں تب سے
انتظامی معاملات بڑے اچھے طریقے سے چل رہے ہیں انہوں نے اپنی زہانت اور
بہترین حکمت عملی سے تمام معاملات کو اپنے قابو میں رکھا ہوا ان کے افسران
بالا بھی ان سے خوش اور عوام بھی ان کی پالیسیوں کو سراہا رہے ہیں اس سے
قبل بھی لا تعداد اسسٹنٹ کمشنرز یہاں پر تعینات رہے ہیں کہیں نہ کہیں
انتظامی حوالے سے مسائل ضرور دیکھنے کو ملتے رہے ہیں کبھی چوکپنڈوڑی میں
کبھی چوآ خالصہ میں کوئی نہ کوئی نا خوشگوار واقعہ پیش آ جاتا رہا ہے لیکن
ایک خاتون ہونے کے باوجود ان کی تعیناتی کے دوران کبھی بھی اس قسم کے حالات
دیکھنے و سننے میں نہیں آئے ہیں نہ ہی کسی پر سرکار کار میں مداخلت کا
مقدمہ بنا ہے اور نہ ہی انہوں نے اس کی نوبت آنے دی ہے یہ سب کچھ صرف ان کی
بہترین حکمت عملی کے باعث ممکن ہوا ہے اکثر سائلین جو ان کے پاس اپنی
گزارشات لے کر جاتے ہیں ان کی زبانی سنا ہے کہ وہ ادب احترام سے پیش آتی
ہیں اور شکایات کا ازالہ کرنے کی بھی ہر ممکن کوشش کرتی ہیں ان کے آفس کی
بہترین کارکردگی میں ان کے ماتحت سٹاف کا کردار بھی انتہائی اہمیت کا حامل
ہے محمد نعمان، جہانزیب احمد ،یاور علی جو ان کے دفتر میں زمہ داریاں نبھا
رہے ہیں مذکورہ اہلکاران بھی بہت زیادہ محنت کر رہے ہیں یہ اہلکاران اپنے
دفتر میں ہر آنے جانے والے کے ساتھ بہت خوش اخلاقی سے پیش آتے ہیں اور
لوگوں کے کاموں میں آسانیاں لاتے ہیں اسسٹنٹ کمشنر اور ان کا تمام ما تحت
عملہ عوامی خدمت میں مصروف عمل ہے ٹی ایم اے کے چیف آفیسر صاحبزادہ عمران
بہت اچھے آفیسر ہیں و وہ دینی لحاظ سے بھی بہت علم رکھتے ہیں اور ہر معاملے
کا قانونی پہلؤوں کے ساتھ ساتھ شرعی لحاظ سے بھی جائزہ لیتے ہیں جو ان کی
کامیابی کا سب سے اہم زریعہ ثابت ہو رہا ہے انہوں نے کلرسیداں میں
انکروچمنٹ کے حوالے سے بہت کام کیا ہے اور اس کے ساتھ دیگر بھی بہت سے
ایشوز پر کام کیا ہے جن میں وہ سرخرو ہوئے ہیں البتہ ان کے ما تحت عملہ کے
بارے میں کبھی کبھار شکایات سننے کو ملتی ہیں کہ وہ غریب ریڑھی بانوں اور
سبزی فروشوں اور اس طرح کے دیگر چھوٹے موٹے کام کرنے والوں کے ساتھ
زیادتیاں کرتے ہیں صاحبزادہ عمران جس طرح بذات خود نیک نیت اور دیانتدار
آفیسر ہیں اسی طرح ان کو اپنے ماتحت عملے پر بھی نظر رکھنی ہو گی جس سے ان
کے قد و کاٹھ میں مزید اضافہ ممکن ہو سکتا ہے تحصیلدار محمود احمد بھٹی بہت
دھڑلے دار آفیسر ہیں ان کے دور میں جہاں پر صرف محکمہ مال کا ایک دفتر
کلرسیداں میں ہی ہوا کرتا تھا اب تحصیل کے دیگر مقامات پر زیلی دفاتر قائم
ہو چکے ہیں جن میں غزن آباد چوکپنڈوڑی شامل ہیں جن میں عوام کو ان کی دہلیز
پر سہولیات میسر آ چکی ہیں عوام دھکے کھانے سے محفوظ ہو گے ہیں بس ضرور اس
امر کی ہے کہ ان دیہی مراکز مال میں کام بھی عوامی فلاح کے ہونے چاہئیں ان
دفاتر میں تعینات سٹاف کو اس بات کا احساس یقینی بنانا ہو گا کہ ہم عوام
علاقہ کو سہولیات تو باہم پہنچائیں گے ہی اس کے ساتھ ساتھ اپنے فرائض دیانت
داری، ایمانداری اور خدا کے خوٖف کو شامل حال رکھ کر دنیا کے ساتھ ساتھ
اپنی آخرت کیلیئے بھی سامان جمع کریں گے تحصیلدار اپنے دیگر فرائض کے ساتھ
ان معاملات پر بھی اپنی توجہ مرکوز رکھیں تو یہ کلرسیداں کے عوام پر احسان
عظیم سمجھا جائے گا بلکل اس طرح ایس ایچ او،لینڈ ریکارڈ،ڈپٹی ڈسٹرکٹ آفیسر
ہیلتھ، ریسکیو 1122،ایم ایس ٹی ایچ کیو،ویٹرینری انچارج،محکمہ تعلیم میل فی
میلاور کلرسیداں میں دیگر جتنے بھی سرکاری اداروں کے سربراہان تعینات ہیں
وہ اگر اس بات کی ٹھان لیں کے ان کے دفاتر میں کوئی ایسا کام نہیں ہو سکتا
جس سے ان کے محکمہ کی بدنامی جس سے عوام کو کوئی نقصان پہنچے ان کے ادارے
عوام کیلیئے خوف کا باعث نہیں بلکہ اس طرز پرہونے چاہئیں کء عوام وہاں پر
جانے میں خوشی محسوس کریں تو اس میں کوئی شک نہیں کہ کلرسیداں ایک مثالی
تحصیل نہ بن سکے سرکاری اداروں کے سربراہان کا بہت بڑا عمل دخل ہوتا ہے کہ
وہ اپنی جائے تعیناتی کے علاقہ کو کس طرف لے جانا چاہتے ہیں یہ سب صرف اس
صورت میں ممکن ہو سکتا ہے جب اداروں کے سربراہان کے دلوں میں یہ بات گر کر
جائے گی کہ 60 سال کی عمر میں محکمہ چھوڑ کر گھر چلے جانا ہے اس کے بعد
دینا کو بھی چھوڑ چلے جانا ہے
|
|