منہاج یونیورسٹی میں نئے موضوع پر ڈگریوں کا اجراء
(Dr Ch Tanweer Sarwar, Lahore)
اس سے پہلے کے میں دورے کی تفصیل بتاؤں میں ضروری
سمجھتا ہوں کہ آپ قارئین کو منہاج یونیورسٹی کے بارے میں کچھ بنیادی
معلومات دے دوں جو ہمیں دورے کے دوران بتائی گئیں تھیں۔منہاج یونیورسٹی کی
بنیاد 1986ء میں شیخ الاسلام مولانا طاہر القادری صاحب نے رکھی تھی وہ
سمجھتے تھے کہ ایک ایسی یونیورسٹی کی بنیاد رکھی جائے جس میں سب کے لئے
تعلیم آسان ہو یہ یونیورسٹی لاہور کے وسط ہمدرد چوک ٹاؤن شپ کے قریب ہے اس
لئے لاہور اور ارد گرد کے شہروں سے آنے والے طلبا و طالبات کے لئے رسائی
ممکن ہے ہمیں یہ بھی بتایا گیا کہ دور دراز سے آنے والے طلبا کے لئے ایک
ہاسٹل یونیورسٹی میں ہی ہے اس یونیورسٹی کی ڈگریاں ہائر ایجوکیشن کمیشن سے
منظور شدہ ہیں یہاں پر کمپیوٹر سائنس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی،بنیادی سائنس
اور ریاضی،اکنامکس اور مینجمنٹ سائنس،سوشل سائنسز اور
ہیومینٹیز،لینگویجز،شریعہ اور اسلامک اسٹیڈیز،انجیئرنگ ،الائیڈ ہیلتھ
سائنسز،الیکٹریکل انجیئرنگ،میکینیکل انجیئرنگ اور اپلائیڈ سائنسز فیکلٹیز
شامل ہیں یونیورسٹی کے دو مراکز بھی ہیں جن میں ایک International Centre
of Research in Islamic Economicاور دوسرا International Center of
Excellenceہیں۔ان مراکز میں تمام تعلیمی سہولیات میسر ہیں جیسے سائنس
لیبارٹری،کمپیوٹر لیب،ریسرچ لیب ،لائبریری،ہاسٹل،کیفے ٹیریا،مسجد ،پارکنگ
ایریاز اور کھیل کے میدان ہیں۔تمام فیکلٹیوں میں
BS,MA,Msc,MS,M.PhilLاورPhd سطح کے پروگرام پیش کئے جاتے ہیں۔اس کے علاوہ
پہلی بار یہاں Criminology Criminalپر بھی ڈگری پروگرام شروع کیا جا رہا ہے
تا کہ ملک میں بڑھتی دہشت گردی کی روک تھام کے لئے بھی افراد تیار کیے جا
سکیں یہ ایک خوش آئیند ڈگری پروگرام ہے جس کی پاکستان کے کئی سیکورٹی
اداروں کو ضرورت پڑتی ہے بلکہ اس میں ان اداروں کے افراد بھی ڈگری حاصل کر
سکیں گے یہ پاکستان میں اپنی نوعیت کی پہلی ڈگری ہو گی ۔ہمیں یہ جان کر
خوشی ہوئی کہ پاکستان میں دہشت گردی کے حوالے سے بھی ایک منظم ڈگری شروع
کرنے کا اعلان کیا گیا ہے جو یقیناً پاکستان کے لئے بہتر ثابت ہو گی اور اس
سے فارغ التحصیل طلبا و طالبات اس ڈگری کو مکمل کرنے کے بعد پاکستان کے
احساس اداروں میں اپنے فرائض انجام دینے کے قابل ہو جائیں گے
اس یونیورسٹی میں بچوں کو تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت پر بھی زور دیا جاتا ہے
ہمیں یو نیورسٹی کیل مختلف ڈیپارٹمنٹ کاوزٹ کرنے کا بھی موقع ملاجب ہم ماس
کمیونیکشن کے ڈیپارٹمنٹ پہنچے تو ہمیں وہاں ریڈیو ریکارڈنگ روم دکھایا گیا
جہاں پر طلبا و طالبات کو مکمل پریکٹیکل کرنے کی سہولت موجود ہے کہ کس طرح
ریڈیو پر پروگرام ترتیب دیے جاتے ہیں اسی طرح حالات حاضر ہ کے پروگرام کرنے
کا گر بھی سکھایا جاتا ہے جب طالب علم اس یونیورسٹی سے ڈگری لیتا ہے تو اسے
پریکٹیکل کے لئے کسی کا بھی سہارا لینے کی ضرورت نہیں پڑتی ہمیں بتایا گیا
ہمارے بہت سارے طلبا و طالبات اس وقت ریڈیو اور ٹی وی چینل سے منسلک ہیں یہ
ایک خوش آئیندبات ہے اسی طرح ،الیکٹریکل اور کیمیکل ڈیپارٹمنٹ دیکھنے کا
بھی موقع ملا جہاں پر طلبا کے پریکٹیکل کے لئے جدیب لیبز بنائی گئی ہیں
جہاں پر جدید آ لات اور مشینیں لگائی گئی ہیں تا کہ طلبا ڈگری کے ساتھ ساتھ
پریکٹیکل کر کے اپنے کام میں ماہر ہو جائیں اور مارکیٹ میں اپنی جگہ بنا
سکیں۔یہاں الیکڑیکل لیب کے دوران ہمیں بتایا گیا کہ یہاں ایسے آلات ہیں کہ
جن پر پریکٹیکل کرتے ہوئے طلبا و طالبات کرنٹ سے محفوظ رہتے ہیں اسی طرح ہر
شعبے میں جدید سے جدید آلات نصب کئے جاتے ہیں تا کہ طلبا و طالبات جب یہاں
سے فارغ ہوں تو روز گار حاصل کرنے میں ان کو مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے
۔دورے کے دوران ہمیں یہ بھی بتایا گیا کہ یہاں بیہودہ لباس پہننے کی اجازت
نہیں ہے اگر کوئی طالب علم یا طالبہ ایسا کوئی لباس پہنیں تو انہیں باہر
گیٹ سے واپس گھر بھیج دیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ پہلے اپنا لباس تبدیل
کر کے آؤ۔باقی یہاں پر کوئی ایسی پابندی نہیں ہے ۔میں یہاں ذکر کرتا چلوں
کہ یونیورسٹی میں ایک مسجد بھی تعمیر کی گئی جو انتہائی جدید اور خوبصورت
ہے وقت کی کمی کی وجہ سے ہم اس کا وزٹ نہیں کر سکے بلکہ بہت سارے ڈیپارٹمنٹ
رہ گئے اس کے لئے ہمیں مزید وقت درکار ہے میں بتا رہا تھا کہ مسجد کو
اسلامی طرز تعمیر پر بنایا گیا ہے مجھے تو اس میں ایرانی اور ترکی طرز
تعمیر نظر آیا بلو رنگ کی ٹائلز لگائی گئی ہیں جو دیکھنے والوں کو اپنی طرف
کھینچتی ہیں۔اس کے علاوہ ہم نے یونیورسٹی کی لیب کا بھی دورہ کیا اور ہمیں
بتایا گیا کہ کوئی بھی طالب علم کتاب لائبریری سے باہر نہیں لے کے جا سکتا
کیونکہ یہاں سیکورٹی الارم لگایا گیا ہے ہمیں ڈیمو کر کے بھی دکھایا گیا
طالب علم لائبریری میں ہی کتاب کا مطالعہ کر سکتا ہے اس کے علاوہ لائبری
میں ربورٹ کا بھی تجربہ کیا جا رہا ہے جو اگلے سال سے شروع ہو جائے گا جس
میں ربورٹ لائبریری کا انتظام سنبھال سکیں گے یہ ایک جدید اور پہلی ربوٹک
لائبریری ہو گی اس سے آپ یونیورسٹی کے لیول کا اندازہ لگا سکتے ہیں اور
ہمیں یہ بھی بتایا گیا کہ یہاں تمام کورسز کی فیسیں باقی پرائیویٹ
یونیورسٹیوں سے انتہائی کم ہیں غریب اور نادار طلبا کی فیسوں میں مزید کمی
کر دی جاتی ہے اور ایسے طلبا و طالبات جن کے نمبر 80%ہوں ان کو مزید
ڈسکاؤنٹ دیا جاتا ہے اور اگر پوزیشن ہولڈر ہوں تو ان کے لئے یونیورسٹی کی
جانب سے سکالرز شپ بھی دیا جاتا ہے ۔ہمیں مزید بتایا گیا کہ جلد ہی یہاں پر
ایم بی بی ایس اور صحت سے متعلق تمام کورسز اور ڈگری پروگرامز یہاں شروع کر
دیے جائیں گے ۔
یہاں طلبا و طالبات کو نئے نئے خیالات سوچنے اور سیکھنے کا موقع ملتا ہے جس
سے وہ اپنی فکری اور انسانی نشونما کی صلاحیت کو عملی جامہ پہناتے ہیں اس
یونیورسٹی میں ان مستقبل کے معماروں کو پروان چڑھانے کے لئے بھر پور کوشش
کی جاتی ہے تا کہ وہ قوم اور عالمی برادری کے لئے مثبت کردار ادا کرنے کے
قابل ہو جائیں اور ان میں فکری،سماجی اور روحانی سوچ کو اجاگر کیا جا سکے
یونیورسٹی کا اولین مقصد طلبا و طالبات کو معاشرے ان کا مقام دلانا ہے تا
کہ وہ اپنے پاؤں پر کھڑے ہو سکیں اور معاشرے میں مثبت سوچ سے تبدیلی لا
سکیں ۔اس کے بعد تمام ممبران کے لئے کھانے کا بندوبست کیا گیا تھا جس کے
لئے کیفے کی چھت پر انتظام کیا گیا تھا وہاں ہماری ملاقات شیخ الاسلام کے
چھوٹے فرزند محترم حسین محی الدین قادری صاحب سے ہوئی جنہوں نے ہمیں ویلکم
کیا اور ہمارا شکریہ ادا کیا یہاں ان کے ساتھ ڈیڑھ گھنٹہ ملاقات ہوئی انہوں
نے بتایا کہ ہم کرسچن،ہندو اور سکھوں کے لئے بھی ان کی مذہب کے حوالے سے
ڈگری پروگرام شروع کرنے جا رہے ہیں جس کے لئے اساتذہ بھی انہی کے مذہب سے
ہوں گے تا کہ وہ اقلیت میں رہتے ہوئے پہلی بار اپنے مذہب میں مکمل ایک ڈگری
حاصل کر سکیں گے اس کے لئے اسٹریلیا اور دوسرے ممالک سے پروفیسرز لائے
جائیں گے اور انہیں ہی اس ڈیپارٹمنٹ کا ہیڈ بھی بنایا جائے گا تا کہ وہ
اپنے مسلک کے لوگوں کو تعلیم دے سکیں یہ بھی پہلی بار ہی ہو رہا ہے اس کے
علاوہ انہوں نے اکنامکس اوربینکنگ کے والے سے بھی کافی مفید باتیں کیں
بنکوں کے سود سے متعلق بھی ہمیں آ گاہ کیا اور اسلامی بینکنگ کے بارے میں
بھی تفصیل سے بتایا کیونکہ محترم حسین محی الدین قادری صاحب کینیڈا اور
لندن سے اکنامکس میں ڈگریاں لے چکے ہیں اور اس پر کافی عبور رکھتے ہیں ۔اس
کے بعد کھانا تناول کیا گیا اور تمام ممبران میں شیلڈز تقسیم کی گئیں جو
انہیں یونیورسٹی کی جانب سے دی گئیں تھیں ۔یوں ہمارا یونیورسٹی کا دورہ
اختتام کوپہنچا ۔
|
|