زر محمد لالہ بھی گیا ، کل من علیھا فان

ڈٹ کر بات کرنے والے زر محمددل کا شہنشاہ تھا ، موجودہ دور میں ایک بڑی شخصیت جو اس وقت حکومت میں ہے زر محمدکیساتھ کلچر ونگ میں تھے ، جب بھی ان سے ملاقات کلچر ڈیپارٹمنٹ میں ہوتی تو راقم اسے چھیڑنے کیلئے کہتا کہ اب تو تم لوگوں کی حکومت ہے ، اور کیا چاہئیے تو جوا ب میں سگریٹ کا سوٹا لگا کر متعلقہ شخصیت کو ایک دو گالیاں دیکر کہتا کہ ابھی تک میرے سگریٹ پیتا تھا اور اب چاہتا ہے کہ میں اسے خوشامد کرو چھوڑ دو اسے ، اس کی اوقات اتنی ہے ، لیکن میں کبھی اس کے پیچھے خوشامد کرنے نہیں جاﺅنگا.

کہتے ہیں فنکار حساس ہوتا ہے اتنا حساس کہ وہ دوسروں کے درد کو محسوس کرتے ہوئے اس کردار میں سمو جاتا ہے اور یہی کردار اسے امر کرتے ہیں ، کہنے کو تو وہ ایک اداکار تھا جسے ہم اپنی نوجوانوں میں پی ٹی وی پشاور کے پشتو ڈراموں میں دیکھا کرتے تھے ، زیادہ تر اس کے کردار منفی نوعیت کے رہے اس نے لیڈنگ کردار اس نوعیت کے ادا نہیں کئے جس کی وجہ سے وہ مشہور ہوا لیکن اس کا طرز عمل ایسا دیکھتا تھا کہ 90 کی دہائی میں پشتوو اردو ڈراموں میں اسے بہت زیادہ پسندکیا جاتا تھا اسے دیکھ کر عجیب سا لگتا تھا کہ اپنے کردار کی طرح ہوگا . اور کبھی ذہن میں بھی نہیں آیا کہ اس سے ملاقات ہوگی.
1998-99 میں روزنامہ آج پشاور میں بحیثیت شوبز رپورٹر کے کام شروع کیا تو اس وقت اللہ غریق رحمت کرے عبدالواحدیوسفی صاحب جو ہم جیسے نالائق صحافیوں کے استاد ہیں اور جن کی حوصلہ افزائی کی وجہ سے بہت سارے صحافی اس شعبے میں موجود ہیں نے مقامی خبروں کی کوریج پر زور دیا ، اس سے قبل ہمارے سینئر سجاد خلیل صاحب تھے جو ان دنوں کھڈے لائن تھے سو لوکل خبروں کیلئے پی ٹی وی پشاور روز جانا شروع کردیا جہاں پر زر محمد سے ملاقات ہوئی ، اور یہ ملاقات بھی اس وقت پی ٹی وی پشاور کے پی آر او صدیق اکبر مرحوم کے دفتر میں ہوئی ، جہاں پر دو تین دوستوں کے ہمراہ چائے پینے بیٹھے تھے کہ زر محمد ان سے ملنے کیلئے آئے اور پھر زر محمد جو اپنے کرداروں کے حوالے سے منفی جانے جاتے تھے ان سے گپ شپ ہوئی اور ایسی گپ شپ بنی کہ وہ زر محمد جو ہمیں اپنے منفی کرداروں کی وجہ سے برے لگتے تھے ہمارے لئے زر محمد لالہ بن گئے ، زر محمد واقعی بڑے بھائی ہی تھے.
راقم اور زر محمد کی دوستی میں ایک بات مشترک رہی کہ راقم کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ بدتمیز اور منہ پھٹ ہے ،یقینا اس میں کوئی شک نہیں لیکن یہی عادت زر محمد کی بھی تھی اس کے اپنے پروگرام کے پروڈیوسرز سے بھی جھگڑے ہو جاتے تھے ، ساتھی اداکاروں اور اداکاراﺅں سے بھی جھگڑے ہو جاتے تھے لیکن یہ 2000 سے پہلے کا دور تھا جھگڑے بھی ہوتے تھے لیکن آدھ گھنٹے بعد پھر پی ٹی وی کے کینٹین میں بیٹھ کر گپ شپ ہوتی تھی اور رات گئی بات گئی والا سلسلہ ہوتا ، زرمحمد کی بغیر کسی لگی پٹی کی بات کرنے کی عادت راقم کو اس کے قریب لائی تھی اسے بھی بات کو شہد میں ملا کر نہیں آیا ، حالانکہ وہ بہت سینئر تھا لیکن جب کبھی غصے میں آجاتا تو اس کی زبان سے وہ گالیاں نکلتی کہ اگر کوئی اور سن لیتا تو کان کھڑے ہو جاتے.لیکن زر محمد دل کا صاف بند ہ تھا ، وہ شعبے کے حوالے سے اداکار تھا لیکن اس نے تعلق میں کبھی اداکاری نہیں کی بہترین ساتھی رہا اور روزنامہ آج پشاور سے خبریں اور پھر ایکسپریس پشاور کے وابستگی کے دور تک شوبز کی وجہ سے ہر روز رابطہ رہتا ، اداکاروں اور اداکاراﺅں کے سکینڈل بھی اسے یاد تھے لیکن پھر وہ اپنے کام میں لگ گیا اور راقم بھی براڈکاسٹنگ کی طرف چلا گیا تو اس سے ملاقاتیں کم ہوگئیں.
سال 2008 میں زر محمد سے پھر ملاقات ہوئی ان دنوں وہ موجودہ حکومت کے بڑے حامیوں میں سے تھا کلچرنگ ونگ سے بھی اس سے بڑی وابستگی رہی ، سگریٹ پر سگریٹ پینا اور یکدم غصے میں آجانا اس کی سرشت میں شائد تھا ، کسی کو خاطر میں نہیں لاتا تھا ، اس نے بھی تبدیلی کی باتیں سنی تھی اور اسی تبدیلی کیلئے اس نے بہت کوششیں کی لیکن جو تبدیلی آئی وہ اس تبدیلی سے نالاں رہا ، ہماری ملاقاتیں اب پشاور ہائیکورٹ میں ہوتی تھی جہاں پر اس نے اپنے علاقے میں بننے والے بڑے بڑے کمرشل پلازوں کے خلاف رٹ دائر کی تھی جب بھی ملاقات ہوتی اس کے ہاتھ میں سگریٹ ہوتی اور پھر جب پشاور ہائیکورٹ نے اس کیس میں انتظامیہ کو طلب کیا تھا تو اس دن بڑا خوش تھا کہ اب رہائشی علاقوں میں کمرشل پلازے بننا ختم ہو جائینگے لیکن . وہ نہیں ہوسکا اور پھر ایک دن اس سے فنکاروں کی حالت زار سے متعلق ایک احتجاج میں پشاور پریس کلب میں ملاقات ہوئی اور کیس کے بارے میں سوال کیا تو زر محمد نے وہ سنائی کہ میرے بھی کان سرخ ہوگئے.
ڈٹ کر بات کرنے والے زر محمددل کا شہنشاہ تھا ، موجودہ دور میں ایک بڑی شخصیت جو اس وقت حکومت میں ہے زر محمدکیساتھ کلچر ونگ میں تھے ، جب بھی ان سے ملاقات کلچر ڈیپارٹمنٹ میں ہوتی تو راقم اسے چھیڑنے کیلئے کہتا کہ اب تو تم لوگوں کی حکومت ہے ، اور کیا چاہئیے تو جوا ب میں سگریٹ کا سوٹا لگا کر متعلقہ شخصیت کو ایک دو گالیاں دیکر کہتا کہ ابھی تک میرے سگریٹ پیتا تھا اور اب چاہتا ہے کہ میں اسے خوشامد کرو چھوڑ دو اسے ، اس کی اوقات اتنی ہے ، لیکن میں کبھی اس کے پیچھے خوشامد کرنے نہیں جاﺅنگا.
جب کبھی موڈ میں ہوتا تو کہتا تھا کہ متعلقہ شخصیت ہر وقت میرے سگریٹ کے پیچھے پڑا ہوتا اسی وجہ سے میں سگریٹ چھپا کر رکھتا تھا کہ یہ تو مفت خور سگریٹی ہے ، اور پھر آخر میں کہتا کہ اب اس کو دیکھ لو اتنا نشہ ہے لیکن وہ کہتا تھا کہ مجھے وہ وقت بھی یاد ہے کہ جب اپنے پرانے گاڑی پر برائے فروخت لکھ کر آتا تھا . ساتھ میں آخر میں اپنے آپ کو گالیاں دینا شروع کردیتا کہ میں بھی کہاں آکر پھنس گیا تھا یہ سارے ایک جیسے ہیں. اور پھر چائے پینے چلا جاتا تھا.
وقت کیساتھ ساتھ زر محمدسینئر بھی ہوتا گیا لیکن اس کا غصہ کم نہیں رہا ، کچھ عرصہ قبل سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں ملاقات ہوئی ، پوچھا یہاں کیا کررہے ہو ، تو جواب دیا کہ میرا بیٹا باکسنگ کرنے آتا ہے اس کیساتھ آتا ہوں اور پھر پرانی باتوں کا ذکر ہوتا رہا ، باکسنگ جو کبھی زر محمد کا شوق تھا اس کا شوق اس کے بیٹے میں منتقل ہوا تھا جس کی خاطر وہ آیا کرتا تھا اور راقم نے اسے کہا تھا کہ اگر کہیں کوئی مسئلہ ہو تو بتا دینا کسی دوست سے بات کرلیں گے اور پھر وہ غائب ہوگیا ، لیکن اس کے غائب ہونے پر بھی اس کے ساتھ وٹس ایپ اور فون پر رابطہ رہتاجس میں وہ اپنے علاقے میں ہونیوالے واقعات کے بارے میں وائس پیغام بھیجتا ، اس کی ایک عجیب بات یہ تھی کہ جہاں کہیں پر بھی بے انصافی دیکھتا تو کوشش ہوتی کہ اسے ہاتھ سے روکنے کی کوشش کرے اور اگر یہ نہ ہوتا تو پھر اس بارے میں متعلقہ لوگوں سے رابطہ کرکے مسئلہ حل کرنے کی کوشش کرتا ، لیکن !
آج پیغام موصول ہوا کہ زر محمد انتقال کر گیا یقین ہی نہیں آیا ، فون پر رابطے کی کوشش کی لیکن فون بندجارہا تھا اور پھرفنکار دوست زرداد سے بات کی تو پتہ چلا کہ رات کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور میں دل کی بیماری کے باعث انتقال کر گیا ، زر محمد لالہ ، اور کچھ کہنے کی ہمت نہیں رہی کیونکہ مرنا سب نے ہے اور صرف اللہ ذوالجلال نے ہی باقی رہنا ہے لیکن دعا ہے کہ اللہ تعالی زر محمد لالہ کی مغفرت کرے اور اس کی قبر کو منور کرے ، زر محمد لالہ جاتے جاتے ادا س کر گئے ہو.
Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 636 Articles with 497582 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More