تَقدیر کے قیدی اور تَقلید کے قیدی !!

#العلمAlilm علمُ الکتاب سُورَةُالزُخرف ، اٰیت 1 تا 14 اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ہے جس روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ہمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
حٰمٓ 1
والکتٰب المبین 2
اناجعلنٰه قرءٰنا عربیا لعلکم
تعقلون 3 وانهٗ فی ام الکتٰب لدینا
لعلی حکیم 4 افنضرب عنکم الذکر صفحا ان
کنتم قوما مسرفین 5 وکم ارسلنا من نبی فی الاولین
6 ومایاتیھم من نبی الا کانوابهٖ یستھزءون 7 فاھلکنا اشد
منھم بطشا و مضٰی مثل الاولین 8 ولئن سالتھم من خلق السمٰوٰت
والارض لیقولن خلقھن العزیز العلیم 9 الذی جعل لکم الارض مھدا وجعل
لکم فیھا سبلا لعلکم تھتدون 10والذی نزل من السماء ماء بقدر فانشرنابهٖ بلدة
میتا کذٰلک تخرجون 11والذی خلق الازواج کلھا وجعل لکم من الفلک والانعام ما
ترکبون 12لتستوٗا علٰی ظھورهٖ ثم تذکروا نعمة ربکم اذا استویتم علیه وتقولواسبحٰن
الذی سخرلنا ھٰذا وما کنالهٗ مقرنین 13 وانا الٰی ربنا لمنقلبون 14
اہلِ زمین میں اللہ کا تعارف کرانے والے محمد پر ہم نے اہلِ عرب کی عربی سے ایک مُختلف اور مُقتدر عربی زبان میں پڑھی جانے والی یہ کتاب اِس لیۓ نازل کی ہے تاکہ تُمہاری خُفتہ عقل کو بیدار کیا جاۓ ، ہماری یہ کتاب ہمارے اُس علم کا سرچشمہ ہے جس سے نکلنے والے سارے سوتے انسانی عقل کی اِس طرح آبیاری کرتے ہیں کہ انسانی عقل حق و ناحق میں تمیز کرنے کے قابل ہو جاتی ہے اور جو عقل فراموش لوگ علم کے اِس سرچشمے کے سامنے جہالت کے پُشتے لگاتے ہیں تو جہالت کے اُن پُشتوں کو اِس کتاب کے اِس علم کی طاقت ور لہریں فنا کے گھاٹ اُتار دیتی ہیں ، انسانی تاریخ ہماری اِس بات پر گواہ ہے کہ ماضی میں جس قوم نے بھی ہماری اِس کتاب کی تعلیم دینے والے مُعلمینِ ہدایت کی تکذیب کی ہے اور اُن کی دعوتِ حق کے ساتھ استہزا کیا ہے تو ہم نے اُس قوم کو حرفِ غلط کی طرح مٹا دیا ہے حالانکہ ماضی کی وہ ساری قومیں اِس قوم سے زیادہ طاقت ور تھیں جن کے سامنے یہ کتابِ ہدایت پیش کی گئی تھی اور جن قوموں نے اِس کتابِ حق کی تکذیب کی تھی تاہم انسانی عقل چونکہ علم کے اسی نُور سے بنائی گئی ہے اور اسی نُور کے لیۓ بنائی گئی ہے اِس لیۓ اگر مُنکرینِ قُرآن سے ارض و سما کے خالق کے بارے میں سوال کیا جاۓ تو وہ بلاتامل یہی جواب دیتے ہیں کہ زمین و آسمان کا خالق تو وہی ایک اللہ ہے جو غالب و دانا ہے اور اُن کی عقل اِس بات کی بھی تصدیق کرتی ہے کہ زمین کا فرش اُسی نے بنایا ہے ، آسمان کا خیمہ بھی اُسی نے سجایا ہے اور زمین میں انسانی چلت پھرت کا ہر راستہ بھی اُسی نے بنایا ہے ، زمین پر آسمان سے بارش بھی وہی برساتا ہے اور اِس مُردہ زمین میں سبزہ و گُل بھی وہی اُگاتا ہے ، زمین میں تمام انسانی و حیوانی جوڑے بھی اُسی نے بناۓ ہیں اور سمندر میں چلنے والی کشتیاں بھی اُسی کے حُکم سے چلتی ہیں اور بار برداری کے وہ تمام جانور بھی اُسی نے انسان کے فرمان بردار بناۓ ہیں جن پر انسان خود بھی سواری کرتا ہے اور اپنا سامان بھی اُن کی پُشتوں پر لاد کر ایک جگہ سے دُوسری جگہ پر آتا جاتا ہے اور انسان کو یہ دُعاۓ تشکر بھی اُسی نے سکھائی ہے کہ جب انسان اِن جان داروں پر سوار ہوں تو اظہارِ تشکر کے لیۓ زبان و دل سے اِس اَمر کا اقرار بھی کر لیا کریں کہ اُن کا بوجھ اُٹھانے والی یہ سواری جس اللہ نے ہماری دَست رَس میں دی ہے ہم نے بھی اُسی اللہ کی دَست رَس میں جانا ہے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
اٰیاتِ بالا سے اللہ تعالٰی کی توحید کا جو عقلی و منطقی مفہوم ہم نے اخذ کیا ہے وہ اِس سُورت کی اِن اٰیات میں آنے والا اِس سُورت کا وہ انفرادی مفہوم نہیں ہے جو صرف اسی سُورت کی اِن ہی اٰیات میں وارد ہوا ہے بلکہ یہ سارے قُرآن میں آنے والی اُن ساری سُورتوں اور اُن ساری سُورتوں میں آنے والی اُن ساری اٰیتوں کا وہ مُشترکہ مفہوم ہے جس مُشترکہ مفہوم نے سارے قُرآن کا احاطہ کیا ہوا ہے اور جس مُشترکہ مفہوم کا سارے قُرآن نے خود بھی احاطہ کیا ہوا ہے ، قُرآنِ کریم کی اِن سُورتوں اور اِن اٰیتوں کا یہی مُشترکہ مفہوم اور مضمون اِس سُورت کا وہ مرکزی موضوع اور وہ مرکزی مضمون ہے جس میں زمان و مکان کی اِس حقیقت پر ایک علمی و عقلی اور ایک تاریخی حوالے سے یہ بحث کی گئی ہے کہ ہر زمین و ہر زمانے کے انسان کی عقلِ سلیم نے ہر زمین اور ہر زمانے میں قُرآن کی جس بات کی تصدیق کی ہے اُس کے عمل نے ہر زمین و ہر زمانے میں اُس بات کی تردید بھی کی ہے اور اِس حقیقت کی تفصیل یہ ہے کہ جس زمین و جس زمانے کے جس انسان سے جب بھی زمین و آسمان پر مُشتمل جہان کا اور اُس کے جسم و رُوح پر مُشتمل اِس کی جانِ ناتوان کے خالق کے بارے میں پُوچھا جاتا ہے تو وہ بلاتامل یہی ایک جواب دیتا ہے کہ زمین و آسمان پر مُشتمل اِس جہان کا اور اُس کے جسم و رُوح میں موجُود جان کا خالق و مالک صرف اور صرف اللہ تعالٰی ہے لیکن جب اِن سادہ سے فطری سوال و جواب کے بعد انسان سے یہ عقلی و منطقی سوال کیا جاتا ہے کہ تُم جس اللہ تعالٰی کے خالق و مالک ہونے کا دل سے یقین رکھتے ہو تو پھر تُم اپنی حاجات اُس اللہ تعالٰی کے سامنے پیش کرنے کے بجاۓ اپنے اُن خیالی خداؤں کے سامنے کیوں پیش کرتے ہو جو خود بھی اُس خالقِ عالَم کی وہ مخلوق ہیں جن کی اِس عالَم میں اپنی کوئی بھی تخلیق نہیں ہے تو وہ لوگ اِس سُورت کی اٰیت 20 کے مطابق اِس سوال کا ایک تو یہ جواب دیتے ہیں کہ جو کچھ ہم کر رہے ہیں اگر وہ سب کُچھ اللہ تعالٰی کو پسند نہ ہوتا تو اللہ تعالٰی بذاتِ خود ہی تکوینی طور پر ہمیں ہمارے اُس عمل سے روک دیتا اور چونکہ اللہ تعالٰی نے بذاتِ خود ہمیں کبھی بھی ہمارے اِس عمل سے نہیں روکا ہے اِس لیۓ ہمارے نزدیک اِس کا یہی مطلب ہے کہ ہم اِس وقت تک جو کُچھ کر چکے ہیں ، اِس وقت جو کُچھ کر رہے ہیں اور آئندہ جو کُچھ کریں گے وہ سب کُچھ کاتبِ تقدیر نے پہلے سے ہی ہماری تقدیر میں لکھ دیا ہے اور ہم نے اپنی تقدیر کا وہ لکھا بہر حال کرنا ہی کرنا ہے اور تقدیر کے یہ قیدی دُوسری دلیل یہ دیتے ہیں کہ چونکہ ہم نے اپنے بڑے بزرگوں کو بھی ہمیشہ سے یہی سب کُچھ کرتے ہوۓ دیکھا ہے لہٰذا ہمارے نزدیک زمینی اور زمانی حقیقت یہی ہے کہ ہم جو کُچھ بھی کر رہے ہیں وہی درست ہے اور جو کُچھ ہمیں اللہ کے رسُول اور نبی بتاتے ہیں وہ ہمارے لیۓ قابلِ قبول نہیں ہے اِس لیۓ ہم نہ صرف خود اِن رسولوں اور نبیوں کی اِس دعوت کو قبول نہیں کریں گے بلکہ کسی اور کو بھی اُن کی یہ دعوت قبول نہیں کرنے دیں گے اور اُن رسولوں اور نبیوں کو بھی توحید کی اُس دعوت سے اپنی پُوری قُوت کے ساتھ روکیں گے جو دعوت وہ ہمیں اور ہمارے سماج کے دُوسرے انسانوں کو دے رہے ہیں ، یہ ہے علم و جہالت اور طاقت و صداقت کی وہ اَزلی جنگ جس کی تفصیل اِس سُورت کی آنے والی اٰیات میں آرہی ہے !!
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 875 Articles with 458039 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More