ماہِ صیام میں لوٹ مار کی کھلی چھوٹ کیوں؟

بحیثیت مسلمان کس قدرباغی ہوچکے ہیں کہ ہم ایک ایسے ماہ مقدس میں اپنے پیٹ کے اندردوزخ کی آگ بھررہے ہیں کہ جس میں ایک نیکی کااجر70گنابڑھادیاجاتاہے اوراسی طرح گناہ پر غیررمضان کی نسبت زیادہ پکڑ کی جاتی ہے۔کتنی عجیب بات ہے کہ ایک طرف تو رحمتوں اور نیکیوں کی بہارآجاتی ہے۔امت کو ماہ صیام کی نسبت سے صبروتحمل،استقامت اور خداخوفی کی تلقین کی جاتی ہے تو دوسری جانب تمام برائیاں بھی اسی مقدس ماہ میں سراٹھالیتی ہیں۔ماہ صیام کے دوران اوپرسے نیچے تک ہرشعبے میں کرپشن کادوردورہ ہوتاہے۔زکوٰۃ کے نام پر کروڑوں روپے اسی ماہ صیام میں ذاتی اکاؤنٹس میں منتقل کردئے جاتے ہیں

کالم نگار کی تصویر

رمضان المبارک کاعشرہء رحمت چند روز میں ہم سے جداہورہاہے اوراب ہم مغفرت کے طلبگاربن کرجہنم سے آزادی حاصل کرنے کی تمنالیے رب کریم کی عنایات سے اس کے حقداربنیں گے۔مجھے شرمندگی اورسخت تکلیف ہورہی ہے‘یہ مثال پیش کرتے ہوئے کہ کرسمس پرپوری عیسائی دنیامیں مسیحی کمیونٹی کوخصوصی بونس آفرزملتی ہیں۔بازارمہنگائی میں واضح کمی کردیتے ہیں اورحکومتوں اورتمام بڑی بڑی کمپنیوں بالخصوص ملٹی نیشنل کمپنیوں کی جانب سے مہنگی سے مہنگی اشیاء سے لے کر عام اشیاء ضروریہ تک‘ہرایک پہ اربوں روپے کی سبسٹڈی دی جاتی ہے۔تاکہ ان ملکوں کے غریب عیسائی خوشی خوشی کرسمس مناسکیں۔ہندوستان میں ہولی کے موقع پرہندوؤں کواورسکھوں کو اپنے مذہبی تہواروں پرجورعائیتں دی جاتی ہیں،یہ کوئی اجنبھے کی بات نہیں۔لیکن کتنی ستم ظریفی ہے کہ ہم بحیثیت مسلمان کس قدرباغی ہوچکے ہیں کہ ہم ایک ایسے ماہ مقدس میں اپنے پیٹ کے اندردوزخ کی آگ بھررہے ہیں کہ جس میں ایک نیکی کااجر70گنابڑھادیاجاتاہے اوراسی طرح گناہ پر غیررمضان کی نسبت زیادہ پکڑ کی جاتی ہے۔کتنی عجیب بات ہے کہ ایک طرف تو رحمتوں اور نیکیوں کی بہارآجاتی ہے۔امت کو ماہ صیام کی نسبت سے صبروتحمل،استقامت اور خداخوفی کی تلقین کی جاتی ہے تو دوسری جانب تمام برائیاں بھی اسی مقدس ماہ میں سراٹھالیتی ہیں۔ماہ صیام کے دوران اوپرسے نیچے تک ہرشعبے میں کرپشن کادوردورہ ہوتاہے۔زکوٰۃ کے نام پر کروڑوں روپے اسی ماہ صیام میں ذاتی اکاؤنٹس میں منتقل کردئے جاتے ہیں۔ کہیں افطارپارٹیوں کے نام پر توکہیں رسمی سے رمضان پیکج کے نام پرغریبوں کے نام پر آنے والی خیرات کے اربوں روپے لوٹ لئے جاتے ہیں۔آپ نے کبھی غورکیاہے کہ جواین جی اوز اورفلاحی ادارے رمضان پیکج کے نام پر غریبوں،بیواؤں،یتیموں اوربے نواؤں کااستحصال کررہے ہیں،ان کاآج تک کسی نے احتساب کیاہے؟رمضان پیکج کے نام پر یہ بہت بڑافراڈہورہاہے۔ کرپشن،چوربازاری،دھوکہ دہی،لوٹ مار،جھوٹ،بداخلاقی،بدکلامی،بدکرداری اوریہاں تک کہ قتل وغارت گری کاجومظاہرہ اس ماہ مقدس رمضان المبارک میں خودمسلمان کررہے ہیں اس سے قیدمیں پڑاشیطان بھی شرماجاتاہوگا۔ہمارے بازارہوں یاسرکاری وغیرسرکاری ادارے ہوں،پبلک مقامات ہوں یا ٹرانسپورٹ اڈے،ہسپتال ہوں یاکھیل کے میدان ہم زبانی دعوؤں کے برعکس عملی طورپر رمضان المبارک کاکتنااحترام کررہے ہیں‘ہمیں خودہی اپنے گریبانوں میں جھانک کردیکھ لیناچاہیے۔

ماہ صیام کے آغازپر ضلعی انتظامیہ نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ وہ ماہ مقدس کے دوران قیمتیں اعتدال پر رکھنے کے لئے ہر ممکن اقدمات اٹھائیں گے، سستے رمضان بازار لگائے جائیں گے۔ سستے بازار تو لگ گئے لیکن انتہائی افسوس ناک صورتحال ہے کہ ان سستے بازاروں میں سوائے دھوکہ دہی کے‘ کوئی چیز سستی نہیں، رمضان بازاروں میں اولاً تو زیادہ تراشیاء ِضروریہ دستیاب ہی نہیں، چندایک سبزیوں اور پھلوں کے نمونے سجائے گندگی کے ڈھیر پہ بیٹھے تاجروں نے اسے رمضان بازار کا نام دے دیا ہے۔رمضان بازاروں میں سستے کے نام پر سب سے زیادہ گھٹیا اور ”دونمبر“ سے بھی دس نمبر اوپر کی غیرمعیاری اور مضر صحت اشیاء فروخت کیلئے رکھی گئی ہیں،انہی بازاروں میں ایکسپائراشیاء بھی فروخت کی جارہی ہیں،ذخیرہ اندوزوں کو بھی کوئی پوچھنے والانہیں، جہاں تک مہنگائی کنٹرول کرنے کا تعلق ہے تو اس بار تو تاجروں نے سابقہ تمام ریکارڈ توڑدئے ہیں، پانچ منٹ قبل اگر کسی دکاندارکو وارننگ یا جرمانہ ہواہے تو پانچ منٹ بعد اس نے پھر من مرضی کے نرخ وصول کرنا شروع کردیتاہے۔اب کی باروہ پہلی کسر بھی نکالے گا۔ ہم حیران ہیں کہ بعض تاجر اس قدر ہٹ دھرمی اور بے خوفی سے حرام کما رہے ہیں جیسے انہیں کل قیامت کوبھی جواب دہ نہیں ہونا۔گوشت، چکن،سبزی اور پھلوں سمیت دیگر شیاء خوردونوش کے بھی اپنے اپنے نرخ ہیں۔ایک انتہائی چونکا دینے والی بات یہ ہے کہ انتظامیہ کے ذمہ داران کو علم ہے کہ کون کون کیا کیا ”دونمبر“ فروخت کر رہاہے مگر کوئی کارروائی نہیں، مشروبات ہوں یا مصالحے،بیکری کا سامان ہو یا مٹھائیاں وغیرہ مارکیٹ میں کھلے عام ایک نمبر اور دونمبرکی سرعام بولیاں لگائی جاتی ہیں۔

ہم ان سطورکے ذریعے ضلعی انتظامیہ سمیت اعلیٰ حکام سے کہیں گے کہ وہ لوگوں کو چھوڑیں اپنے حال پر ہی رحم کریں،لاکھوں روپے ماہانہ مراعات لینے والے اپنے گریبان میں جھانکیں‘ کیاوہ اپنی اولاد کو لقمہ ءِ حلال کھلا رہے ہیں، اگر وہ لقمہ حلال کماتے ہی نہیں تو آنے والی نسل کے جسم میں دوڑنے والا خون کیونکر حلالی خون ہوگااور پھر آپ کیسے توقع کر سکتے ہیں کہ آپ کی اولاد آپ کی قدردان ہو، وہ معاشرے کا اہم فرد بنے، وہ ملک و ملت کی خدمت کرے اور اسلام کا سپاہی بنے۔خدارا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کچھ خداکا خوف کریں غریب اور سفید پوش طبقہ کو بھی جینے کا حق دیں۔اپنی ذمہ داریوں سے انصاف کریں۔ ہم توقع رکھتے ہیں کہ ضلعی انتظامیہ اس ضمن میں خصوصی توجہ دے گی۔۔۔۔۔۔ آئیے۔۔۔۔۔۔ اپنے گردوپیش میں موجودناداروں اورحقداروں کابھی کچھ لحاظ کریں، یاد رکھئے،،، اگر کسی مسکین کی آہ نکلی تو عرشِ اعظم کانپ اٹھے گا۔


 

Safeer Raza
About the Author: Safeer Raza Read More Articles by Safeer Raza: 44 Articles with 43335 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.