دنیا کے ہر خطے میں برس ہا برس سے جنسی استحصال ہو رہے
ہیں،لیکن چند عرصے سے پاکستان میں ایسے واقعات بڑھ رہے ہیں جو تشویش ناک
ہیں۔پاکستان میں جنسی استحصال کے واقعات ایک طویل عرصے سے نظر انداز ہو رہے
تھے،تاہم اب زینب کیس کے بعد میڈیا میں توجہ تو حاصل کر رہے ہیں۔مگر افسوس
وقتی توجہ مبذول کروانے کی کوشش کی جا رہی مگر پھر کسی دن کوئی اور نا
خوشگوار واقعہ یاد بن کر ماضی کے پردوں میں روپوش ہو جاتا ہے۔کہیں کسی ننھی
پری کی کے ساتھ جنسی زیاڈتی،تو کہیں کسی مظلوم عورت کے ساتھ اجتماعی
آبروریزی،تو کہیں استاد کا شاگرد کے ساتھ۔۔آخر یہ سب کیا ہے،معاشرے کی اس
اخلاقی ابتری کی کیا وجہ ہے۔ہمارے ضمیر کو کیا ہو گیا ہےَ۔
یہ پر پیج گلیاں،یہ بے خواب بازار یہ گمنام راہی،یہ سکوں کی جھنکار
یہ عصمت کے سودے یہ سودوں پہ تکرار ثنا خوان تقدیسِ مشرق کہاں ہیں؟
تعفن سے پر نیم روشن یہ گلیاں یہ مسلی ہوئی ادھ کھلی زرد کلیاں
یہ بکتی ہوئی کھوکھلی رنگ رلیاں ثنا خوان تقدیسِ مشرق کہاں ہیں؟
اگر یہ واقعات اکا دکا ہوتے تو نظر انداز کیا جا سکتا تھا کہ ہر دور میں
چند ایک نفسیاتی مریض تو ہو سکتے ہیں مگر اب تو صورت حال سے لگتا ہے کہ
معاشرہ کس ڈگر جا رہا ہے کیوں جا رھا ہے،شادی کے قابل بچے کیسے گھر سے بھاگ
کے کوٹ میرج کرتے جا رہے۔ہر روز ہمارے ملک میں کوئی نہ کوئی تکلیف دہ واقعہ
ہوتا جا رہا ہے۔یہ جنسی استحصال ایک قبییح فعل ہے۔کسی بھی دنیا کے کونے میں
اس کو قدر کی نظر سے نہیں دیکھا جا سکتا۔
ایسے واقعات جگ ہسائی اور رسوائی کا سبب بن رہے ہیں اور کچھ نہیں،بس
شرمندگی ذلت پنپ رہی ہے۔یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ ہمارے معاشرے میں گھریلو
خواتین سے لے کر کام کرنے والی خواتین تک جنسی استحصال کی روش عام ہے جو
انتہائی افسوس ناک ہے دکھ دہ ہے۔انٹرنیٹ پہ فحش مواد دیکھنے والوں کی وہ
اٹل حقیقت ہے جس سے کوئی انکار نہیں کر سکتا پاکستام میں یہ حقیقت عیاں
ہے۔لہذا ھکومتِ وقت کے اداروں کو ایسے مواد کو دیکھنے پہ پابندی لگا دینی
چائے۔ساتھ ہی ضرورت اس امر کی ہے کہ لوگوں کی اخلاقی تربیت کے ساتھ ساتھ
ایسے فعل کا مرتکب ہونے والوں کو سخت سزاؤں کا اطلاق کیا جائے۔قوم کی ماں
بہن بیٹیوں کی عزت کی اہمیت کو اجاگر کیا جائے۔اور معاشرے سے ایسے ناسور کو
مکمل طور پہ ختم کرنے کے لئے حکومتِ وقت کو موثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے
۔ وہ اجلے دریچوں میں پائل کی چھن چھن تنفس کی الجھن پہ طبلے کی دھن دھن
ثنا خواں تقدیسِ مشرق کہاں ہیں؟
ازاز
|