جانو اپنے حقوق ، مانگو اپنے حقوق ‘‘ایک قابلِ تحسین آگاہی مہم

 بِلا شک و شبہ بہتر زندگی گزارنے کے لئے جہاں تعلیم، صحت اور چند دوسرے لوازمات کی ضرورت ہوتی ہے وہاں اپنے حقوق سے آگاہی اور پھر اس کی طلبی بھی ایک اچھی زندگی گزارنے کا لازمی تقاضا ہے ۔کیونکہ اگر کسی کو اپنے حقوق کا علم ہی نہ ہو تو وہ نہ تواسے طلب کر سکتا ہے اور نہ اسے حاصل کر سکتا ہے ۔گویا معاشرے میں رہنے کے لئے اپنے حقوق کی جانکاری ہر مرد و زن کے لئے اتنا ہی ضروری ہے جتنا زندہ رہنے کے لئے خوراک اور پانی کا ہونا ضروری ہے آئینِ پاکستان ملکِ خداداد کے تمام شہریوں کے حقوق کا ضامن ہے۔ریاست و حکومت اس بات کے پابند ہیں کہ وہ شہریوں کے لئے ان حقوق کی پاسداری اور فراہمی کو یقینی بنائیں ۔ ان حقوق میں دو اہم حقوق جنہیں حکومتِ خیبر پختونخوا نے باقاعدہ قوانین کے ذریعے تحفظ فراہم کیا ہے ’’معلومات تک رسائی کا حق‘‘ اور ’’خدمات تک رسائی کا حق ‘‘ ہے جو کہ صوبائی حکومت کے بہتر طرزِ حکمرانی کے اصلاحی ایجنڈے کا کلیدی حصہ ہیں تاہم ان حقوق کے حوالے سے صوبے کے شہریوں خصوصا خواتین کے ہاں ان کے بارے میں آگاہی و جانکاری ایک بڑے چیلنج سے کم نہیں ۔ چنانچہ اس چیلنج سے نبرو آزما ہونے اور عوام تک ان حقوق کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کی غرض سے ایک پراجیکٹ (Claim your Rights)’’ کے نام سے شروع کیا گیاہے جس کا سلوگن ہے ۔’’جانو اپنے حقوق ،مانگو اپنے حقوق‘‘ ۔ اس مہم میں اہم پارٹنر اورکردار چار ہیں ۔ خیبر پختونخوا حکومت کی ’’خدمات تک رسائی کمیشن (KP Right to service commissio)معلومات تک رسائی کمیشن (KP Right to information commission) کے علاوہ اس کے سپانسراور روحِ رواں (GIZ) ہے جبکہ اس کو چلانے اور اس پر عملدرآمد کی ذمہ داری آئی ایم سائینسز (IM Sciences) کے کندھوں پرہے ۔اس مہم کا بنیادی مقصد ہر مرد و زن کو خصوصا خواتین کو اپنے حقوق سے آگاہی دلانا اور پھر اس کے حصول کا طریقہ کار سمجھانا ہے (RTI) یعنی Right to information ، معلومات تک رسائی اور (RTS) یعنی Right to services) خدمات کی فراہمی جیسے ایکٹ میں عوام کو کیا کیا حقوق دئیے گئے ہیں ، ان سے آگاہی دلانا اور اگر ان کو حق نہ ملے تو شکایات درج کرنے کا درست طریقہ کار اس کا بنیادی مقصد ہے تاکہ وہ اپنی زندگی کوبہتر بنا سکیں اور اپنے مسائل کو احسن طریقہ سے حل کر سکیں ۔ ابتدائی طور پر جن اضلاع کو چناگیا ہے اس میں چار اضلاع نوشہرہ، ایبٹ آباد،سوات اور کوہاٹ شامل ہیں ۔مگر ساتھ ہی پورے خیبر پختونخوا کے عوام خصوصا نئے ضم شدہ اضلاع بھی اس مہم کا حصہ ہیں جس میں 70 فی صد خواتین اور 30فیصد مرد شامل ہیں ۔ اس آگاہی مہم کا کل دورانیہ پندرہ ماہ ہے ۔ماہِ اگست 2021میں یہ مہم شروع ہوئی تھی جو اکتوبر 2022تک جاری رہے گی۔ معلومات تک رسائی اورخدمات کی فراہمی جیسے اہم اور مفید قانون سازی سے آگاہی اور مستفید ہونے کے لئے جن چار موثر فورم کو استعمال کیا جارہا ہے ۔ اس میں ’’سوشل میڈیا اور موبائل پیغامات ‘‘ ’’ ٹیلیویژن اورریڈیو ‘‘ ’’ پرنٹ میڈیا ، جس میں اخبارات، اشتہارات، بروشر اور پمفلٹس شامل ہیں علاوہ ازیں ’’سیمینارز برائے آگاہی‘‘ کو بھی بروئے کار لایا جا رہا ہے ۔ یہ چاروں ذرائع اس مہم کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لئے نہایت مو ثر کردار ادا کر رہے ہیں ۔ متذکرہ چار اضلاع میں کم از کم چار لاکھ شہریوں کو بِلا واسطہ اور پورے صوبہ خیبر پختونخوا بشمول قبائلی علاقہ جات یعنی نئے ضم شدہ اضلاع میں تیس لاکھ شہریوں کو اس مہم کے ذریعے آگاہی دلائی جائے گی اس مہم کا ایک احسن پہلو یہ بھی ہے کہ وہ نئے ضم شدہ اضلاع میں خبر گیری ، بیداری اور آگاہی کی مہم جس انداز میں چلا رہے ہیں وہ نہایت قابلِ داد ہے ۔ بحیثیتِ ایک صحافی میں نے یہ بات محسوس کی ہے کہ نئے ضم شدہ اضلاع میں اس مہم کے ذریعے خواتین میں بیداری کی لہر کچھ اس طرح سموئے جارہی ہے کہ وہ چار دیواری سے نکل کر تعلیم حاصل کرنے اور اپنے حق کی حصول کے لئے کمر بستہ نظر آنی شروع ہو گئی ہیں امید کی جا سکتی ہے کہ Claim Your Rightsکی یہ مہم پورے صوبہ خیبر پختونخوا خصوصا نئے ضم شدہ اضلاع میں بارش کا پہلا قطرہ ثابت ہو گی ۔ اب تک مذکورہ بالا اضلاع میں ڈیڑھ لاکھ شہریوں کو جبکہ پورے صوبے بشمول ضم شدہ اضلاع میں سولہ لاکھ شہریوں کو آگاہی دلائی جا چکی ہے جس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ صوبائی حکومت کے RTIاور RTSکمیشن کو ملنے والی شکایات اور درخواستوں میں دگنا اضافہ ہوا ہے جس میں زیادہ تر تعداد خواتین کی ہے جو اس بات کا بیّن دلیل ہے کہ یہ مہم کامیابی سے رواں دواں ہے اس آگاہی مہم میں جد و جہد کرنے والی تمام خواتین کا جوش و جذبہ،اور قائل کرنے کی قوت قابلِ داد ہے ۔ اس آگاہی مہم کے حوالہ سے گفتگو کرتے ہو ئے ایڈو اکسی چیمپین مس نگہت کا کہنا تھا کہ ہماری پوری ٹیم نہایت جان فشانی اور لگن کے ساتھ اس آگاہی مہم کو چلا رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ جب اور جہاں بھی ہم کوئی پروگرام منعقد کرتے ہیں تو ہمیں ناقابلِ یقیں حد تک فیڈ بیک ملتا ہے اور اکثر خواتین اس پروگرام کو نہایت بہترین اور مفید پروگرام گردانتے ہوئے GIZ،حکومتِ صوبہ خیبر پختونخوا اور آئی ایم سائینسز کی ٹیم کو بہترین آگاہی مہم چلانے پر مبارک باد پیش کرتے ہیں ۔ کیونکہ اب یہ بات سب پر روزِ روشن کی طرح عیاں ہو چکی ہے کہ ’’جانو اپنے حقوق ، مانگو اپنے حقوق‘‘ ایک قابلِ تحسیں آگاہی مہم ہے ۔۔۔۔۔

 

roshan khattak
About the Author: roshan khattak Read More Articles by roshan khattak: 300 Articles with 284310 views I was born in distt Karak KPk village Deli Mela on 05 Apr 1949.Passed Matric from GHS Sabirabad Karak.then passed M A (Urdu) and B.Ed from University.. View More