|
|
عام طور پر سفر کے موقع پر ہر انسان کے ذہن میں یہ خیال
ضرور ہوتا ہے کہ سفر کرنا کسی نہ کسی حد تک اضافی مسائل کا سبب ضرور ہو
سکتا ہے- مگر ایک بار جب واپس انسان گھر پہنچ جاتا ہے تو سکون کا سانس لیتا
ہے مگر دنیا کے کچھ لوگ آبیل مجھے مار مصداق ہوتے ہیں- |
|
ایسے ہی ایک انسان بھارت کے علاقے بنگلور کے رابی کمار
پاڈھے بھی ہیں جن کی عمر 47 سال ہے اور 2017 میں جب انہوں نے
بنگلوروکیمپیگوڈا انٹرنیشنل ائیر پورٹ سے سفر کر کے انڈیا آئے تو وہ ائير
پورٹ پر کام کرنے والے رویے سے بہت ناراض تھے۔ کیوں کہ ان کی وجہ سے ان کے
سوٹ کیس کا ایک پہیہ ٹوٹ گیا تھا- |
|
تفصیلات کے مطابق 22 جولائی 2017 کو ائیر ایشیا انڈیا کی
فلائٹ سے اپنے خاندان والوں کے ساتھ سفر کر کے بنگلور آئے- ان کا یہ کہنا
تھا کہ جب لگیج بیلٹ پر سے بنگلور آنے کے بعد انہوں نے اپنا سوٹ کیس اٹھایا
تو انہوں نے دیکھا کہ ان کے سوٹ کیس کا ایک پہیہ غائب تھا- |
|
|
|
جس کی شکایت انہوں نے باقاعدہ طور پر عملے کے خلاف درج
کروائی جس کے دو دن بعد ان کو ائير لائن انتطامیہ کی جانب سے جواب موصول
ہوا کہ وہ اپنا سوٹ کیس ان کو دے دیں تاکہ وہ اس کی مرمت کروا سکیں- |
|
جس کے تین مہینے بعد ائير پورٹ انتظامیہ کی جانب سے جواب
موصول ہوا کہ ایسا پہیہ سپئير پارٹ میں موجود نہ ہونے کے سبب سوٹ کیس کی
مرمت ممکن نہیں ہے- لہٰذا ہرجانے کے طور پر انتطامیہ ایک ہزار سے تین ہزار
روپے تک ادا کرنے کو تیار تھے- |
|
لیکن رابی کمار تین ماہ کی تاخیر سے سخت ناراض ہوئے اور
انہوں نے اس کے لیے کورٹ سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا اور سروس مینیجر اور
انتظامہ کے خلاف مقدمہ درج کروا دیا- جس کے جواب میں ائير پورٹ انتظامیہ نے
جواب دیا کہ رابی کمار کا دعویٰ بے بنیاد ہے کیونکہ انتطامیہ نے ان کی
شکایت کے جواب میں ان کے سوٹ کیس کا ٹائر تبدیل کر دیا تھا- |
|
تاہم رنگ کے مختلف ہونے کے سبب انہوں نے باقی بھی سارے
ٹائر ایک ہی رنگ کے لگا دیے تھے اس وجہ سے ان کی شکایت کا کوئی سبب نہیں
بنتا ہے اس وجہ سے اس کیس کو خارج کیا جائے- |
|
|
|
لیکن تین ماہ کی تاخیر سے پریشان رابی کمار کو اس مقدمے
کو فیصلہ کن مرحلے میں داخل کرنے کے لیے پانچ سال تک عدالت کے چکر کاٹنے
پڑے اور بالآخر 5 اپریل 2022 کو عدالت نے اس مقدمے کا فیصلہ سنایا جس کے
مطابق رابی کمار کو 5000 روپے ائیر پورٹ انتظامیہ کی جانب سے ان کے سوٹ کیس
کے ٹوٹنے کے سبب دیا جائے گا جب کہ 3000 روپے عدالتی اخراجات کی مد میں بھی
انتظامیہ ادا کرے گی- |
|
تاہم اتنے کم معاوضے کے فیصلہ پر سوشل میڈیا صارفین نے
شدید مذاق کا نشانہ بنایا اور اتنے کم معاوضے اور اتنے طویل وقت تک اس کے
انتظار پر بھی تنقید کی- اس موقع پر ایک صارف نے یہاں تک کہہ دیا کہ ہمارا
صرف اتنا نقصان ہوتا تو ہم تو کبھی اتنی مصیبت مول نہ لیتے- |