|
|
ذریعہ معاش کے لیے انسان صدیوں سے مختلف راستے اختیار کر
رہا ہے جس میں سے کچھ لوگ اس کے لیے ذاتی کاروبار کا سہارا لیتے ہیں جب کہ
کچھ افراد کاروبار کے بجائے نوکری پر انحصار کرتے ہیں۔ نوکری پیشہ افراد کی
یہی خواہش ہوتی ہے کہ ان کو اتنی تنخواہ کی صورت میں ملے جس سے وہ اپنے
اخراجات پورے کر سکیں- |
|
مگر کرونا وائرس کے سبب مختلف کمپنیوں کو شدید معاشی
دباؤ کا سامنا کرنا پڑا جس کے سبب مہنگائی میں تو بدترین اضافہ ہوا مگر
کمپنیوں نے اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں اتنا اصافہ نہیں کیا جتنا کہ
مہنگائی میں اضافہ ہوا جس کی وجہ سے اکثر افراد یہ شکایت کرتے نظر آئے کہ
ان کے اخراجات پورے نہیں ہو رہے- |
|
مگر امریکہ میں اس حوالے سے ایک فرد کی ٹک ٹاک ویڈیو نے
ان تمام افراد کے دل کی آواز بن کر بہت شہرت حاصل کی جس نے اپنی تنخواہ کی
کم تنخواہ پر انوکھا احتجاج کر ڈال-ا تفصیلات کے مطابق شبیوزر اجیموفور
نامی شخص جو کہ کالم سائمن کے نام سے ٹک ٹاک اکاونٹ کو ہینڈل کرتا ہے اس نے
ایک ٹک ٹاک ویڈیو بنائی- اس کی یہ ویڈیو نہ صرف دیکھتے دیکھتے وائرل ہو گئی
بلکہ اس کی اس ویڈیوکو ایک ہی ہفتے میں 13 لاکھ افراد نے دیکھا اور شئیر
کیا- |
|
اس ویڈيو میں سائمن نے اپنے آفس کے کیوبیکل میں اپنے گھر کا سارا سامان لا
کر سیٹ کر دیا اس کا یہ کہنا تھا کہ اس کی تنخواہ اتنی کم ہے کہ وہ ایک
علیحدہ سے گھر کو افورڈ نہیں کر سکتا ہے- جس کی وجہ سے اس نے اپنے گھر کو
ہی اپنے آفس کے کیوبیکل میں شفٹ کرلیا- |
|
|
|
اس کی پہلی ویڈيو میں اس نے دکھایا کہ وہ اپنے گھر کے
کپڑے برتن اور دوسرا سامان آفس میں لا کر سیٹ کر رہا ہے اس کے بعد دوسری
ویڈیوز میں آفس کے فریج اور اوون کو استعمال کرتے دکھایا گیا ہے- |
|
اس کی یہ ویڈیوز جس میں وہ آفس میں چار دن ہی اس طرح
رہائش اختیار کر سکا لیکن جیسے ہی اس کی ویڈيوز وائرل ہوئیں اس کی کمپنی نے
اس کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے شو کاز نوٹسس دے کر اس کو نوکری سے نکالنے کے
احکام جاری کر دیے- |
|
سائمن کا کہنا تھا کہ اس کو کمپنی کی جانب سے ان تمام
ویڈيوز کو سوشل میڈیا سے ہٹا کر کمپنی کی انتطامیہ سے معافی مانگنے کا کہا
گیا جب کہ اس کے جواب میں سائمن کا کہنا تھا کہ اس کی نوکری کے قواعد میں
ایسا کچھ بھی درج نہیں ہے کہ وہ نوکری کے دوران سوشل میڈیا کا استعمال نہیں
کر سکتا ہے- |
|
اس کے ساتھ ساتھ اس کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس کی کمپنی کی رول بک میں یہ
بھی درج نہیں ہے کہ کام کے دوران وہ آفس میں رہائش اختیار نہیں کر سکتا ہے-
اس وجہ سے اس نے کوئی بھی خلاف قانون کام نہیں کیا ہے جس کی بنا پر اس کو
کمپنی کو جوابدہ ہونا چاہیے- |
|
|
|
مگر کمپنی نے جب اس کو نوکری سے علیحدہ کر دیا ہے تو اب
وہ اس طرح کی نوکری کے بجائے اپنی ویب سائٹ بنا کر اور ٹک ٹاک ویڈیوز بنا
کر کام کرنے کا سوچ رہا ہے تاکہ اپنے معاش کا بندوبست کر سکے۔ تاہم اس کی
ٹک ٹاک ویڈيوز کے فالورز نے اس کا ساتھ دینے کے لیے اس کی مالی مدد کرنے کا
بھی عندیہ دیا ہے تاکہ وہ اپنی معاشی ضروریات کو پورا کر سکے- |
|
تاہم اس حوالے سے کمپنی کے ایچ آر کا یہ کہنا تھا کہ
کمپنی لوگوں کو اس بات کی تو اجازت دے سکتی ہے کہ لوگ کمپنی کا کام گھر
بیٹھ کر ریموٹ ورکر کے طور پر کر سکیں مگر اس بات کی اجازت نہیں دے سکتی ہے
کہ لوگ کمپنی کے آفس کو گھر بنا کر کام کر لیں- اگرچہ رول بک میں اس بات کے
حوالے سے کچھ نہیں لکھا ہوا ہے مگر اس کے باوجود اس طرح کے کسی عمل کی
اجازت بھی نہیں دی جا سکتی ہے- |