خوشحال کسان ، دیہی ترقی کی مضبوط ضمانت

چین آبادی کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے جہاں ایک ارب چالیس کروڑ عوام کی خوراک کی ضروریات کو پورا کرنا کسی چیلنج سے کم نہیں۔یہی وجہ ہے ملک میں زراعت کی نت نئی ٹیکنالوجیز کے فروغ اور جدید زرعی اصولوں کی بدولت اجناس کی پیداوار میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔اس وقت بھی ملک بھر میں کاشتکاری کا موسم عروج پر ہے اور ملک بھر میں اناج کی پیداوار کے حامل اہم علاقوں میں بیجوں کی بوائی تیزی سے جاری ہے۔ موسم بہار میں 32.8 ملین ہیکٹر رقبے پر بیجوں کی بوائی کی جا چکی ہے، یوں زراعت کے لیے مختص مجموعی رقبے کے نصف سے زائد حصے پر بوائی کا مرحلہ مکمل کیا جا چکا ہے۔گزشتہ سال کی کاشتکاری سرگرمیوں کا جائزہ لیا جائے تو اسی مدت کے مقابلے میں رواں برس کاشتکاری کی رفتار انتہائی تیز ہے۔

چین کی کوشش ہے کہ مجموعی معیشت میں بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال کے تناظر میں زراعت اور دیہی علاقوں میں اقتصادی ترقی کو مستحکم کرتے ہوئے زرعی پیداوار اور کووڈ۔19 کی وبا کی روک تھام کے لیے کوششیں تیز کی جائیں۔ ملک میں سالانہ اناج کی پیداوار گزشتہ کئی برسوں سے 650 ملین میٹرک ٹن سے اوپر چلی آ رہی ہے اور یہ ایک ایسا "بنچ مارک" بن چکا ہے جس کا حصول تحفظ خوراک کی ضمانت ہے۔دوسری جانب وبا کی روک تھام اور کنٹرول کے اقدامات کے تحت موسم بہار کی بوائی ملک کی موسم گرما کی فصلوں کے لیے بہت اہم ہے۔

گزشتہ برس ملک کے پانچ صوبے موسم خزاں میں آنے والے غیر معمولی سیلاب سے متاثر ہوئے تھے ،اسی باعث موسم سرما میں گندم کی تاخیر سے کی جانے والی بوائی کا رقبہ 7.3 ملین ہیکٹر تک پہنچ گیا، جس کے نتیجے میں بوائی کی ایسی پیچیدہ صورتحال پیدا ہوئی جو کئی سالوں میں نہیں سامنے آئی ہے۔ اس کے علاوہ، زرعی مواد جیسے کیڑے مار ادویات کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہوا ہے اور کئی جگہوں پر وبائی لہروں کے باعث بھی مسائل درپیش رہے۔ یہی وجہ ہے کہ گرمائی فصلوں بالخصوص اناج کے حصول میں بے مثال دباؤ کا سامنا ہے۔

مرکزی حکومت نے موسم گرما کے اناج کی پیداوار کو سپورٹ کرنے کے لیے ریکارڈ 6 بلین یوآن (900 ملین ڈالرز) کی سرمایہ کاری کی ہے، جس میں گندم کی مضبوط نمو کے لیے سبسڈی کی مد میں 1.6 بلین یوآن بھی شامل ہیں۔ زرعی مواد کی قیمتوں میں اضافے کے اثرات کو کم کرنے کے لیے کسانوں کو 20 بلین یوآن کی یک وقتی سبسڈی بھی دی گئی ہے۔ وزارت زراعت نے ہر کاؤنٹی میں بیجوں کی نشوونما کا سروے کرنے کے لیے مہم شروع کی ہوئی ہے، اور ملک بھر میں 100 اہلکاروں اور 200 تکنیکی ماہرین کو ہنگامی منصوبوں اور رہنما خطوط کے مطابق فصلوں کے بہتر انتظام سے متعلق ہدایات دینے کے لیے متعین کیا گیا ہے۔ چونکہ وبا کی وجہ سے زرعی مصنوعات کی نقل و حمل بھی متاثر ہوئی ہے لہذا وزارت کی جانب سے موسم بہار کی بوائی میں کسانوں کو درپیش مشکلات کو حل کرنے کے لیے ہاٹ لائن اور آن لائن پیغام پلیٹ فارم کھولے گئے ہیں۔اس وقت ملک بھر میں بیجوں، کھادوں اور کیڑے مار ادویات کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے۔انہی اقدامات کی روشنی میں موسم گرما کے اناج کی پیداوار توقع سے کہیں بہتر ہے۔ موسم بہار کی بوائی گزشتہ سال کے مقابلے میں ہموار اور تیزی سے جاری ہے، 40 فیصد سے زیادہ فصلیں کاشت کی جا چکی ہیں .

چین میں زرعی شعبے کی موئثر اور پائیدار ترقی میں کسانوں کی آمدنی کو اولین اہمیت حاصل ہے اور دیہی ترقی سے وابستہ امور کی کامیابی کو جانچنے کا ایک پیمانہ یہ بھی ہے کہ آیا کسانوں کی آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ ہو رہا ہے کہ نہیں۔اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں کسانوں کی آمدنی میں 6.3 فیصد اضافہ ہوا ہے، جو کہ شہری افراد کے مقابلے میں 2.1 فیصد زیادہ ہے۔ تاہم، کسانوں کو وبا کے پھیلاؤ کی وجہ سے کام پر جانے میں مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے۔اس ضمن میں چینی حکام نے دیہی صنعتوں کی ترقی، روزگار کے استحکام ، انٹرپرینیورشپ کے فروغ اور کاروبار میں سرمایہ کاری سے کسانوں کی آمدنی میں اضافے کو برقرار رکھنے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ مقامی حکام زرعی پروسیسنگ کی صنعت کو وسعت دے رہے ہیں، دیہی سیاحت کو بتدریج بحال کر رہے ہیں، اور علاقوں کی ایسی مقامی خصوصی صنعتوں کو فروغ دے رہے ہیں جنہوں نے غربت مٹانے میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔

دیہی علاقوں میں کسانوں کے روزگار کو یقینی بنانے کے لیے جدید زرعی صنعتی پارکس بنائے جا رہے ہیں۔علاقائی تعاون پر مبنی منصوبوں اور کاروباری اداروں سے یہ توقع کی جا رہی ہے کہ وہ غربت سے نجات پانے والے علاقوں میں 30 ملین سے زیادہ تارکین وطن کارکنوں کو ملازمتیں فراہم کریں گے۔ملک میں دیہی صنعت کاری کے مزید فروغ سے روزگار کو آگے بڑھایا جا رہا ہے تاکہ کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہو سکے۔اس ضمن میں ایک دیہی اسٹارٹ اپ پروجیکٹ چھ سے سات کسانوں کے لیے مستحکم ملازمتیں اور اوسطاً 17 افراد کے لیے لچکدار روزگار فراہم کر سکتا ہے۔یوں چینی حکومت کاروباری ماحول کو بہتر بنانے، تجارتی سرمائے کو دیہی علاقوں تک پہنچانے اور کسانوں کو ایک ساتھ خوشحال ہونے میں بھرپور معاونت فراہم کر رہی ہے جو دیہی ترقی و بہبود کی مضبوط بنیاد ہے۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 615995 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More