عورت کا مقام بہت اعلیٰ ہے۔ اس کو اسلام نے اتنی عزت دی
ہے کہ وہ ساری زندگی اس احسان تلے ایک خوشگوار زندگی گزار سکتی ہے۔ صرف
عورت کو ہی یہ مقام حاصل ہے کہ جس کے پیروں تلے جنت ہے جب گھر سے نکلے تو
مرد عزت سے ان کو راستہ دیتے ہیں، گاڑی میں جگہ دینے کے لیے اپنی سیٹ سے
فوراً اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔ لیکن جس طرح ہم صرف قیمتی چیزیں ہی سنبھال کراور
خوبصورت طریقے سے چھپا کر رکھتے ہیں اسی طرح عورت بھی ایک قیمتی ہیرا ہے جس
کو اسلام نے چھپ کر رہنے کا حکم دیا، اپنی پہچان ، اپنی خوبصورتی، اپنی
نزاکت کو پردے کی تہہ میں چھپا کر ایک سیپ میں بند موتی کی طرح رکھنے کا
حکم دیا۔
اقبال کا نظریہ عورت کے تعلق سے بالکل اسلامی تعلیمات کے مطابق ہے، وہ اس
کے لئے وہی طرزِ زندگی پسند کرتے ہیں جو اسلام سکھاتا ہے، ان کا خیال ہے کہ
عورت شرعی پردے کے اہتمام اور شرم و حیا اور عفت و عصمت کے پورے احساس کے
ساتھ زندگی کی تمام سرگرمیوں میں حصہ لے، اس طرح اپنے آپ کو پیش کرے کہ
معاشرے پر اس کے نیک اثرات مرتب ہوں اور اس کے پرَ تو سے حریمِ کائنات روشن
ہو،
بنت حوا
بنت حوا ہوں میں عورت ہے مرا اسم شریف
ہے یہ پہچان مری اور یہی ہے تعریف
|