|
|
آپ کا تعلق کسی بھی قوم اور قبیلے سے ہو آپ کھانا تو
کھاتے ہی ہوں گے اور اس کے لیے آپ کے خاندان کے بزرگوں نے آپ کو دسترخوان
یا ٹیبل پر سب کے ساتھ کھانے کے طریقے،اصول و ضوابط ضرور بتائيں ہوں گے اور
ان پر یقیناً عمل بھی کرتے ہوں گے- |
|
اصول صرف کھانا کھانے کے نہیں ہوتے ہیں بلکہ کھانا کھانے
کے بعد کے بھی ہوتے ہیں جس طرح گھر کے بڑے بچوں کو ٹیبل طور طریقے سکھاتے
ہوئے کھانا کھانے کے بعد کے آداب بھی بتاتے ہیں اور یہ سب بتاتے ہوئے بڑوں
کا یہ بھی کہنا ہوتا ہے کہ کھانا تو جانور بھی کھاتے ہیں مگر انسان اور
جانور کے کھانے میں واحد فرق ان کے طریقے کا ہوتا ہے- |
|
مگر بعض افراد خود کو بہت تمیز والا کہتے تو ہیں مگر جب
وقت اس تمیز کو اور خاندانی تربیت کے استعمال کا وقت آتا ہے تو اس وقت پیسے
کی گرمی اور مستی میں یہ لوگ ان سب باتوں کو فراموش کر بیٹھتے ہیں- |
|
ایسا ہی ایک واقعہ عیدا لفطر کی چھٹیوں کے دوران سعودی
عرب کے دارالحکومت ریاض میں پیش آيا جب کہ کے ایف سی میں سات سے آٹھ افراد
کا ایک گروپ کھانا کھانے کے لیے آیا اور انہوں نے کھانے کا آرڈر دیا- |
|
|
|
کے ایف سی اور دوسرے فاسٹ فوڈ ریسٹورنٹ میں جانے والے
افراد اس حقیقت سے بخوبی واقف ہوں گے کہ وہاں پر کچرہ گرانے کے لیے ڈسٹ بن
موجود ہوتے ہیں- اس کے علاوہ عام طور پر ان ریسٹورنٹ میں سیلف سروس کا اصول
بھی رائج ہوتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اپنا کھانا خود ہی اٹھا کر
لے جانا ہے اور کھانے کے بعد اپنا کچرہ بھی صاف کرنا ہے- |
|
مگر سوشل میڈیا پر گزشتہ دن ایک تصویر سامنے آئی جس میں
دیکھا جا سکتا ہے کہ سات سے آٹھ افراد کے اس گروپ نے کھانا کھانے کے بعد
سارا کچرہ ٹیبل پر ہی چھوڑ کر چلے گئے- جس کے بعد کسی نے اس ٹیبل کی تصویر
لے کر سوشل میڈيا پر لگا دی جس پر سب نے ان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا - |
|
کچھ افراد نے تو ان افراد کی تربیت پر سوال اٹھا دیے اور ان کے گھر کے بارے
میں بھی کہہ دیا کہ وہ بھی ایسا ہی گندہ ہوگا- جب کہ کچھ افراد کا یہ بھی
کہنا تھا کہ کہیں باہر کھانے کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ وہاں کے ملازمین کو
انسان نہ سمجھا جائے اور ان کے لیے اس طرح سے کچرہ پھیلا کر چھوڑ دیا جائے-
جب کہ کچھ لوگوں نے ان افراد کو سخت سست بھی قرار دے دیا- |
|
|
|
یاد رہے کہ سعودی عرب کے قانون کے مطابق ملک کے اندر
کچرہ پھیلانا ایک قابل سزا جرم ہے اور ایسے افراد کے خلاف کاروائی کے نتیجے
میں 500 ریال سے 10000 ریال تک کا جرمانہ بھی کیا جا سکتا ہے- اب دیکھنا یہ
ہے کہ ان افراد کے خلاف کسی قسم کی کاروائی کی جاتی ہے یا نہیں- |