|
|
کراچی کا شمار پاکستان کے ان شہروں میں ہوتا ہے جس کو
منی پاکستان بھی کہا جاتا ہے- جہاں ہر صوبے اور ملک کے ہر شہر کے لوگ نہ
صرف موجود ہوتے ہیں بلکہ یہ شہر ایک ماں کی طرح ہر آنے والے پردیسی کو نہ
صرف اپنے آنچل میں چھپا لیتا ہے بلکہ اس کے سر کو چھپانے کی چھت دیتا ہے
بلکہ اس کو پیٹ بھر روٹی کے ساتھ ساتھ روزگار کا وسیلہ بھی بن جاتا ہے- |
|
ایسا ہی ایک 23 سالہ محرم علی بھی تھا جس کا تعلق ضلع
خیر پور سے تھا کچھ دن قبل جب وہ کراچی آيا تواس کی آنکھوں میں بھی اس شہر
کے حوالے سے بڑے بڑے خواب بھی تھے۔ کراچی آنے سے قبل اس نے ایک ویڈيو بھی
بنائی جس میں انہوں نے وزیر اعلی سندھ سے یہ درخواست کی کہ وہ کراچی آرہا
ہے اس کو نوکری دلوا دی جائے- |
|
درخواست کرتے ہوئے اس کے ہونٹوں پر مسکراہٹ اور آنکھوں
میں امید کی چمک تھی جس میں یہ یقین تھا کہ وہ خیرپور سے اب جب کراچی جیسے
بڑے شہر آئے گا تو نہ صرف نوکری ڈھونڈنے میں کامیاب ہو جائے گا بلکہ اپنے
گھر والوں کے وہ خواب بھی پورے کر پائے گا جن کی تکمیل اپنے گاؤں میں رہ کر
وہ نہیں کر سکتا تھا- |
|
|
|
مگر محرم علی اپنے مستقبل سے بے خبر کراچی آ تو گیا مگر
کراچی آنے کے صرف دو دن بعد نہ جانے اس کے ساتھ کیا ہوا کہ اس کی لاش کراچی
کے مرکز میں موجود ایمپریس مارکیٹ میں پائی گئی- اس کی شناخت اس کی جیب میں
موجود شناختی کارڈ کی مدد سے کی گئی- |
|
اب محرم علی سے جڑے لوگوں کی وزیر اعلیٰ سندھ سے یہی
اپیل ہے کہ اس کو ان سے اب نوکری کی ضرورت نہیں ہے کیوں کہ وہ مرنے کے بعد
ان تمام ضروریات سے آزاد ہو چکا ہے- مگر اس کے مرنے کی وجوہات کا تعین کرنا
ضروری ہے اس کے ساتھ ساتھ ان ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کی جائے تاکہ مرنے
کے بعد اس کی روح کو سکون مل سکے- |
|
|
|
امید ہے کہ وزير اعلیٰ سندھ اس حلقے سے تعلق رکھنے والے
نوجوان محرم علی کی مرنے کے بعد تو داد رسی کریں گے جہاں سے وہ الیکشن جیت
کر وزیر اعلیٰ سندھ کے عہدے تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے کیوںکہ اگر انہوں نے
ایسا نہ کیا تو اگلے الیکشن میں کس منہ سے وہاں ووٹ مانگنے جا پائيں گے- |