کبھی عورت سے مرد اور کبھی مرد سے عورت، انسان قدرت کے فیصلوں میں خوش کیوں نہیں؟

image
 
اللہ تعالیٰ نے انسان کو اس دنیا میں بہترین حالت میں پیدا کیا ہے۔ لیکن بعض افراد کو ایسا محسوس نہیں ہوتا ہے عالیہ اسماعیل جس کا تعلق مشی گن سے تھا اس کا شمار بھی ایسے ہی افراد میں ہوتا ہے جو اپنے اندر ایک بے چین روح لے کر پیدا ہوتے ہیں-
 
عورت سے مرد بننے کا سفر
اٹھارہ سال کی عمر میں عالیہ کو یہ محسوس ہونے لگا کہ اس کی روح اس کے جسم میں پر سکون نہیں ہے اور اس کو یہ بے چینی لگنے لگی کہ درحقیت وہ ایک مرد ہے مگر اس کا جسم ایک عورت والا ہے- یہ محسوس ہونے کے بعد اس نے مردانہ وضع قطع اختیار کرنی شروع کر دی اور مردانہ لباس بھی پہننا شروع کر دیا اور بیس سال کی عمر تک ڈاکٹروں سے مشورے کے بعد اس نے مردانہ ہارمون ٹیسی ٹرون کا استعمال بھی شروع کر دیا-
 
سات سال کے اس طویل سفر میں ستائیس سال کی عمر تک پہنچتے پہنچتے عالیہ نے اگست 2015 تک خود کو عالیہ سے عیسیٰ کا نام دے دیا اور یہاں تک کہ فروری 2016 تک عالیہ نے سرجری بھی کروائی-
 
image
 
اوہو غلطی ہو گئی میں پہلے ہی ٹھیک تھی
عالیہ جو کہ عیسیٰ کا روپ دھار چکا تھا ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ وہ اپنی زندگی سے خوش ہو جاتا کیوں کہ جو اس نے چاہا تھا ایک طویل جدوجہد اور جسمانی تکلیف برادشت کر کے حاصل کرلیا- مگر ان کی بے چینی میں کسی قسم کی کمی واقع نہیں ہوئی بلکہ وہ اور بے چین ہونے لگیں-
 
اس بارے میں جب انہوں نے اپنے گھر والوں کو بتایا تو انہوں نے اور خصوصاً ان کے دادا دادی نے سپورٹ کیا اور اس طرح سے ایک بار پھر دوبارہ سے عورت بننے کے عمل کا آغاز کر دیا گیا-
 
عالیہ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ان کو اس سارے عمل پر کسی قسم کا افسوس نہیں ہے اور وہ ایسے تمام افراد کی رہنمائی کھلے دل سے کرتی ہیں جو کہ اس طرح کے مسائل کا شکار ہوتے ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ اکثر افراد ایسے مسائل کی صورت میں ذہنی انتشار اور معاشرتی دباؤ کا شکار ہو جاتے ہیں انہیں اپنی زندگی کے فیصلے اپنی مرضی سے کرنے چاہئیں-
 
image
 
لیکن اصل حقیقت یہ ہے کہ انسان جب جب قدرت کے فیصلوں کے خلاف گیا ہے اس نے خود کو صرف نقصان ہی پہنچایا ہے- ایسے فیصلے تاعمر انسان کے لیے بےچینی اور ذہنی انتشار کا سبب ہی رہتے ہیں جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ وہ کسی حال میں خوش نہیں رہتا اور نہ ہی اسے اپنے کسی بھی فیصلے پر اطمینان ہوتا ہے- اس لیے ضروری ہے کہ انسان کو چاہیے کہ قدرت نے جیسا اسے دنیا میں بھیجا ہے وہ اسی کے مطابق زندگی گزارے-
YOU MAY ALSO LIKE: