8 بچوں کی شادیاں کیں لیکن سب نے۔۔۔ لاہور میں راوی پل کے نیچے زندگی گزارنے والے ماں باپ کی المناک داستان

image
 
بوڑھے معذور شخص نے بمشکل بیماری سے نڈھال بیوی کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر تسلی دیتے ہوئے خوشگوار انداز میں کہا بس کرو جان بہار ہمارے اچھے دن پھر لوٹ آئیں گے۔ تمہارے بیٹے تمہیں لینے آئیں گے اس لئے جلدی سے ٹھیک ہوجاؤ تاکہ اپنے پوتوں کو اٹھا سکو۔۔۔۔
 
والدین تو کئی بچوں کو پال لیتے ہیں لیکن کئی بچے مل کر والدین کی کفالت نہیں کرسکتے، یہ جملہ ہم اکثر سنتے اور عملی طور پر بھی دیکھتے ہیں کیونکہ ایسی کئی مثالیں ہمارے معاشرے میں عام پائی جاتی ہیں، اگر ہم اپنے آس پاس بھی نظر ڈورائیں تو ہمیں کئی ایسے مجبور اور بے سہارا بزرگ نظر آتے ہیں جنہوں نے اپنی اولاد کو تو ہر آسائش دی لیکن جب اپنی باری آئی تو بچے بے آسرہ چھوڑ کر چلے گئے۔
 
image
 
ایسی ہی ایک مثال لاہور میں راوی کے پل کے نیچے زندگی کے دن گننے والے والدین کی ہے۔ 8 بچوں کی شادیاں کرنے والے یہ بوڑھے والدین اس وقت لاہور میں راوی کے پل تلے بے کسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔
 
اپنی چھت نہ کوئی آمدنی کا ذریعہ جبکہ بچے بھی چھوڑ گئے، وہیل چیئر پر موجود بوڑھا شخص ویلڈنگ کا کام کرکے کبھی کھانے کا بندوبست کرلیتا ہے تو کبھی بھوک کے ساتھ ہی رات کٹ جاتی ہے لیکن پھر بھی بیوی کو اچھا وقت آنے کی امید دلاتا ہے۔
 
معاشرے میں والدین کو عمر رسیدہ ہونے کے بعد ایک بوجھ سمجھا جانے لگا ہے، ہم سب جانتے ہیں کہ بچے چھوٹی عمر میں والدین سے طرح طرح کے سوال کرتے ہیں اور اکثر تو ایک ہی سوال بار بار دہراتے ہیں لیکن والدین ہمیشہ ان ننھے منے بچوں کی باتوں پر خوش ہوتے ہیں- لیکن یہی والدین جب بوڑھے ہوجاتے ہیں تو یہ بچے والدین کی چھوٹی چھوٹی باتوں کو برداشت نہیں کرتے۔
 
image
 
والدین اپنی پوری زندگی جن بچوں کی تعلیم و تربیت اور آسائشوں کیلئے وقف کردیتے ہیں وہی بچے جوان ہوکر سب سے پہلے بوڑھے والدین کو بوجھ سمجھ کر سر سے اتار دیتے ہیں، اسی لئے آٹھ بچوں کی کفالت کرنے اور ان کی شادیاں کرکے پوتے پوتیوں کو گود میں کھلانے کے خواب دیکھنے والے یہ بوڑھے والدین آج راوی پل کے نیچے بے بسی کی تصویر بنے بیٹھے ہیں۔
YOU MAY ALSO LIKE: