دنیا میں سب بےایمان نہیں۔۔۔ چوری کی گئی لاکھوں کی رقم 22 سال بعد مالک تک کیسے پہنچی؟ ایمانداری کی اعلیٰ مثال

image
 
آج کی اس مادہ پرست دنیا میں اچھے اور ایماندار لوگ بھی ہیں۔ مغربی دنیا کی ایمانداری کے قصے تو آپ اپنے اس معاشرے میں رہنے والے احباب سے سنتے رہتے ہوں گے۔ ان کی سوسائٹی کی بنیادی خوبی ہی ایمانداری ہے جس نے ان کے ماحول کو نکھارا ہوا ہے۔ ایک ایسی ہی مثال یہاں بیان کی جا رہی ہے۔
 
ابھی اپریل 2022 کی بات ہے جب 15سالہ جارج ٹنڈیل اپنے والد 52 سالہ کیون کے ساتھ magnet fishing کرتے ہوئے انگلینڈ، Lincolnshire کے River Withamکی نچلی تہہ کو سرچ کر رہےتھے کہ انھوں نے ایک حیرت انگیز چیز بازیاب کی۔وہ کیا تھی؟
 
انہیں 2,500 آسٹریلوی ڈالرز(تقریباً ساڑھے تین لاکھ پاکستانی روپے) پر مشتمل نقدی سے بھرا ہوا ایک سیف ملا۔ یوں تو یہ کوئی بہت بڑی رقم نہیں تھی لیکن انہوں نے امانت کے طور پر اس کو واپس کرنا مناسب سمجھا۔ یہ سیف 22 سال پہلے 2000 میں Rob Everett نامی تاجر کا چوری ہوا تھا۔ باپ اور بیٹے نے مسٹر ایورٹ کو رقم واپس کرنے کی جدوجہد شروع کردی۔ آخر انہوں نے کیسے یہ رقم واپس کی؟ نیت صاف منزل آسان۔۔۔۔۔۔
 
image
 
یہ سیف بزنس مین راب ایورٹ کا تھا جو 2000 میں اس کے دفتر سے چوری کیا گیا تھا ۔ اس کے علاوہ اندر ایک شاٹ گن سرٹیفکیٹ اور بینک کارڈز تھے جن کی معیاد 2004 میں ختم ہو گئی تھی، جس سے جارج اور کیون (باپ بیٹے)کو صحیح مالک کا پتہ لگانے کے لیے معلومات میسر آئیں۔
 
انہوں نے روب سے رابطہ کیا اور پھر گزشتہ ہفتے چوری کی گئی رقم واپس کرنے کے لیے گرانٹھم (انگلینڈ)میں روب سے ملاقات کی۔ روب جارج اور کیون کی ایمانداری سے بہت متاثر ہوئے۔
 
راب نے بتایا کہ یہ سیف ان کے دفتر سے ایک نوجوان نے چوری کیا تھا ۔وہ حیران تھے کہ ان کو کیسے ٹریک کیا گیا۔ انھوں نے محسوس کیا کہ اس دنیا میں کچھ واقعی اچھے لوگ بھی ہیں۔ رقم وہ رکھ بھی سکتے تھے۔ لیکن وہ اپنی ایماندار عادت کی وجہ سے سامان صحیح مالکان کو واپس کرنا چاہتے تھے جس کے لئے انھیں یقیناً پریشانی کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ یہ انسانیت کے لئے ایک بڑی مثال ہے۔ وہ اس پریشانی کے عوض جارج کو ایک چھوٹا سا انعام دینا چاہتے ہیں۔
 
جارج بظاہر ایک اچھا ریاضی دان ہے، اور Rob ایک ویلتھ مینجمنٹ کمپنی چلاتے ہیں، انھوں نے جارج کو جو ابھی صرف 15 سال کے ہیں مستقبل میں کمپنی جوائن کرنے کی کھلی آفر دی ہے تاکہ وہ ان لوگوں کا احسان چکا سکیں۔ انہیں یہ کرنے میں بہت خوشی ہوگی۔
 
image
 
یہ واقعہ ایک سبق سکھاتا ہے ایماندار ہونا آپ کو بالآخر فائدہ ہی پہنچاتا ہے۔ جارج باقاعدگی سے والد کیون کے ساتھ magnet fishing کرتے ہیں ،جس میں راڈ میں لگی ایک مضبوط مقناطیس کے ذریعے جھیل، تالاب یا دریا کے نچلے حصے میں چھپی یا کھوئی ہوئی دھاتی اشیاء کو کھینچا جاتا ہے۔ وہ اپنے یوٹیوب چینل 'میگنیٹک جی' پر اپنے نتائج کو ریکارڈ کرتے ہیں، اس سلسلے میں انھیں لاکھوں آراء وصول ہوتی ہیں۔
 
ان کی والدہ ڈینس نے بتایا کہ ان کے بیٹے نے تین سال قبل میگنیٹ فشنگ شروع کی تھی اور اگرچہ اس نے یہ کام ایک ایڈونچر کے طور پر، خزانے کی تلاش میں کرنا شروع کیا تھا، لیکن اب وہ دریا کی آلودگی اور اس سے جنگلی حیات کو ہونے والے نقصانات کو بھی کم کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔ جارج پرائمری اسکول سے ہی ماحول کے حوالے سے بہت باشعور ہے۔ وہ ایک حساس اور یونیک سوچ رکھتا ہے۔ اپنا شوق شروع کرنے کے صرف چھ ماہ بعدہی جارج نے آن لائن میگنیٹس سے سپانسر شپ حاصل کر لی تھی جو کہ برطانیہ کے معروف سپلائرز میں سے ایک ہے۔ جارج ایک اچھے دل اور سوچ کے مالک ہیں۔ وہ ہر کام نیک نیتی سے کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ انھیں ہر کام میں کامیابی نصیب ہوتی ہے۔
 
ڈینس (جارج کی ماں)روب کی جانب سے کام کے تجربے کی پیشکش کے لیے شکر گزار ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک ٹین ایجر سیف چوری کرتا ہے تو دوسرا ایمانداری سے واپس کر دیتا ہے۔ انھیں اپنے بیٹے پر فخر ہے کہ وہ ایماندار لڑکا ہے۔
 
ایمانداری سے وقتی طور پر تو لگتا ہے کہ خسارہ ہے لیکن حقیقت میں in a long term یہ ہمارے لئے فائدہ مند ہی ثابت ہوتا ہے۔ ایک ایماندار معاشرے میں زندگی گزارنا کسی نعمت سے کم نہیں ہے ۔ سب سے پہلے اس کا اثر آپ کے مزاج اور صحت پر پڑتا ہے ۔ کاش ہمارے یہاں بھی شخصیت کو نکھارنا ایک مضمون کے طور پر پڑھایا جائے بہت سی کتابیں ان موضوعات پر لکھی گئی ہیں۔ مثلاً ایک معروف کتاب ہے 'why A students work for C( grade) students”by Robert T. Kyosakiاور انھیں کی ایک کتاب Rich Dad Poor Dad “" ہے۔ جنھیں ہم اپنے بچوں کی گرومنگ کے لئے پڑھا سکتے ہیں. ان کتابوں کے مطابق ہم تعلیمی اداروں میں جو پڑھتے ہیں ہماری پریکٹیکل لائف میں وہ بہت کم کام آتا ہے اصل تعلیم تو پرسنیلٹی گرومنگ ہے جس پر کوئی فوکس نہیں۔ والدین بھی ان کتابوں کو اپنے بچوں کو پڑھنے کے لئے دیں۔ ہمیں تیار کیا جاتا ہے کہ پڑھائی کرو اور امریکہ، لندن چلے جاؤ ان سب چیزوں میں بچہ صرف پیسہ کمانے کو اپنا مقصد سمجھ بیٹھتا ہے جبکہ کیا دولت مند افراد آپ کو بیماریوں سے عاری خوش باش انسان لگتے ہیں، ایسا تو بالکل نہیں ہے۔ اس کے برعکس ایک اچھا کامیاب انسان وہ ہے جوانسانیت کو اہمیت دیتا ہو وہ آپ کو چین کی نیند سوتا نظر آئے گا۔
YOU MAY ALSO LIKE: