|
|
برج خلیفہ جیسی عظیم الشان اور مہنگی ترین عمارت کے بانی
اور دنیا کے تیز ترین ترقی کرنیوالے متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ خلیفہ بن
زید النہیان کو جمعہ 13 مئی کو انتقال کرنے کے بعد اسی روز ابوظہبی کے
البطین قبرستان میں سپردخاک کردیا گیا۔ |
|
4 دہائیوں میں 7 عرب ریاستوں کو ترقی کی بلندیوں پر
لیجانے والے صدر شیخ خلیفہ بن زید النہیان کے انتقال پر رونا دھونا ہوا اور
نہ بے جا اسراف کیا گیا بلکہ روایتی اسلامی تعلیمات کے مطابق کچی قبر میں
تدفین کی گئی، ایک امیر ترین عرب حکمران کی سادہ سی قبر نے مسلمانوں کیلئے
کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔ |
|
یاد رہے کہ سعودی عرب، کویت، قطر اور متحدہ عرب امارات
میں پختہ قبروں کا رواج بھی نہیں ہے، عرب شاہ و حکمرانوں کی قبریں مکمل کچی
ہوتی ہیں اور ان کے اوپر کتبہ بھی نہیں لگاتے۔ |
|
|
|
شیخ خلیفہ بن زید النہیان کے انتقال کے روز گو کہ دنیا
کے کئی ممالک کے حکمرانوں نے افسوس کا اظہار کیا ہے اور کئی ممالک کے
حکمران تعزیت کیلئے امارات بھی جارہے ہیں- تاہم متحدہ عرب امارات کے
حکمرانوں نے شیخ خلیفہ بن زید النہیان کی نماز جنازہ اور تدفین میں کوئی
تاخیر نہیں کی بلکہ عین اسلامی تقاضوں کے مطابق فوری ان کی تدفین کی گئی ۔ |
|
یہاں یہ بات واضح رہے کہ پاکستان میں کسی شخص کے انتقال
کے بعد ورثا کیلئے قبر کا انتظام دوسرا تکلیف دہ عمل ہوتا ہے۔ اپنے پیاروں
کے انتقال پر غم سے نڈھال لوگوں کو قبر کے انتظام کیلئے بھاری رقومات اور
سفارش کروانے کے بعد دو گز زمین ملتی ہے۔ |
|
قبر کیلئے زمین ملنے کے بعد اس کی پختہ تعمیر ایک اور
مشکل مرحلہ ہوتا ہے جبکہ عزیز و اقارب کو آخری دیدار کروانے کیلئے کئی کئی
روز تک میت کو سرد خانے میں رکھ دیا جاتا ہے اور کئی روز تک چلنے والی
مختلف رسومات پر بے انتہا اخراجات کئے جاتے ہیں۔ |
|
|
|
متحدہ عرب امارات جیسے ترقی یافتہ اور امیر ملک کے
حکمران کی آخری رسومات اور تدفین تمام مسلمانوں کیلئے ایک عبرت کا نشان
ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ بے جا اسراف اور غیر اسلامی امور پر وقت اور
پیسے کے ضیاع کے بجائے اسلامی تعلیمات کے مطابق میت کی آخری رسومات ادا کی
جائیں اور بے جا اسراف سے اجتناب کیا جائے۔ |