|
|
پاکستان میں جہیز کی وجہ سے آج بھی لاکھوں بیٹیوں کے سر
میں چاندی اتر چکی ہے لیکن جہیز نہ ہونے کی وجہ سے ان کی شادیاں مشکل
دکھائی دیتی ہیں اور ایسے میں لڑکے والوں نے اب سرکاری ملازم بہو ڈھونڈنا
شروع کردی ہے۔ |
|
بیٹیوں کیلئے تو سرکاری ملازم لڑکوں کے رشتوں کی ڈیمانڈ
عام تھی لیکن اب لاہور کے علاقے لال پل مغل پورہ کے محمد اسلم نامی شہری سے
منسوب ایک اشتہار سوشل میڈیا پر زیر گردش ہے جس میں انہوں نے اپنے بیٹے
کیلئے سرکاری ملازم بہو کی ڈیمانڈ رکھی ہے۔ |
|
|
|
پاکستان میں ماضی میں رشتوں کے دوران لڑکے کی ملازمت کو
بہت زیادہ اہمیت دی جاتی تھی اور اگر لڑکا سرکاری ملازم ہو تو فوری رشتے
کیلئے ہاں کردی جاتی تھی- تاہم وقت کے ساتھ لوگوں کی ترجیحات میں بھی بدلاؤ
آرہا ہے۔ |
|
مہنگائی کے دور میں کسی ایک فریق کیلئے گھر کی ذمہ داری
اٹھانا تقریباً ناممکن ہوچکا ہے اور یہی وجہ ہے کہ آج گھریلو لڑکیوں کے
بجائے کام کرنے والی لڑکیوں کی مانگ بڑھتی جارہی ہے اور بیشتر شہری اپنے
بیٹوں کیلئے اب سرکاری ملازمت کرنے والی لڑکیوں کی تلاش میں ہیں تاکہ میاں
بیوی ملکر اپنے خاندان کی کفالت کرسکیں۔ |
|
|
|
رشتے کروانے والے اداروں اور ایجنٹس کا کہنا ہے کہ پہلے
لوگ لڑکے کی نوکری کے حوالے سے پوچھتے تھے اور لڑکی میں گھریلو کام کاج اور
سمجھ بوجھ دیکھی جاتی تھی لیکن آج والدین یہ سوال کرتے ہیں کہ لڑکی کہاں
کام کرتی ہے،اس کی انکم کتنی ہے اور نوکری کتنی محفوظ ہے اور ایسے میں
سرکاری ملازمت کرنے والی لڑکیوں کی مانگ بہت زیادہ ہے۔ |