سچ تو یہ ہے (۵۱ واں حصہ)

منظر۳۵۷
تمام لوگ سڑک کے دونوں طرف کھڑے ہیں۔ سب کومقابلے شروع ہونے کاانتظارہے۔
تنویراحمد۔۔۔۔۔اب ہم سائیکل چلانے اوردوڑنے کے مقابلے ایک ساتھ شروع کرنے جارہے ہیں یہ دونوں مقابلے اس طرح سے پہلے ہونے والے مقابلوں سے مختلف ہوں گے سڑک کنارے چاراینٹوں کی قطاربناتے ہوئے تنویراحمدکہتاہے یہاں سے ایک سائیکل والااورایک پیدل دوڑنے والاایک ساتھ اس طرف کوروانہ ہوں گے دونوں کے روانہ ہونے کاوقت منٹ اورسیکنڈ کے ساتھ لکھاجائے گا
ایک نوجوان۔۔۔۔۔یہ کہاں تک جائیں گے
تنویراحمد۔۔۔۔سڑک کے دونوں جانب دوبڑی لکڑیاں گڑی ہوئی ہیں جودورسے دکھائی دیتی ہیں وہاں پانچ افرادبیٹھے ہیں۔ وہاں بھی پہنچنے کاوقت بھی منٹ اورسیکنڈ کے ساتھ لکھاجائے گا
ایک اورنوجوان۔۔۔۔ان کے واپس آنے بعدایک اورسائیکل سواراورایک دوڑنے والایہاں سے روانہ ہوں گے
تنویراحمد۔۔۔۔جب ایک سائیکل سواراورایک پیدل دوڑنے والاروانہ ہوں گے تو اس کے دومنٹ بعد ایک اورسائیکل سواراورپیدل دوڑنے والاروانہ ہوں گے
ایک اورنوجوان۔۔۔۔سائیکل سوارتواپنی سائیکل پرواپس آجائیں گے اوردوڑنے والے کیسے واپس آئیں گے
تنویراحمد۔۔۔۔اس کے لیے ہم نے رکشہ کاانتظام کیاہے
ایک سائیکل سواراورایک دوڑنے والابنائے گئے نشان پرکھڑے ہوجاتے ہیں تنویراحمددونوں سے اشارہ کرکے پوچھتاہے تم تیارہو دونوں کہتے ہیں ہم تیارہیں
تنویراحمد۔۔۔۔اخترحسین اورمولوی صاحب سے۔۔۔۔اجازت ہے شروع کریں
مولوی صاحب، اخترحسین۔۔۔۔۔شروع کرادیں
تنویراحمدکے اشارہ کرنے پرسائیکل سواراورپیدل ایک ساتھ منزل کی جانب روانہ ہوجاتے ہیں
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر۳۵۸
عبدالمجیدکھیتوـں میں آتاہے ۔ اوردیکھتاہے کہ ایک شخص اس کے کھیتوں کے ایک کنارے پرچل رہاہے اوردوسرااس کی مخالف سمت میں دوسرے کنارے پرپیدل چل رہاہے۔ دونوں چلتے ہوئے بارباررک جاتے ہیں دوسے تین بارتیزی سے گھومتے ہیں اورچل پڑتے ہیں۔ عبدالمجیدکبھی ایک کودیکھتاہے توکبھی دوسرے کو۔عبدالمجیدایک کی طرف جانے لگتاہے تووہ اس کی مخالف سمت دوڑناشروع کردیتاہے۔ عبدالمجیددوسرے کی طرف جانے لگتاہے تووہ بھی دوربھاگنے لگ جاتاہے عبدالمجیدپہلے شخص کی طرف دیکھتاہے تووہ دکھائی نہیں دیتادوسرے شخص کی طرف دیکھتاہے تووہ بھی دکھائی نہیں دیتا ۔ دونوں نے ایک ہی رنگ کے کپڑے پہنے ہوئے تھے ایک ہی رنگ کی چادریں اوڑھ رکھی تھیں عبدالمجیدکھیتوں کے چاروں طرف چکرلگانے لگتاہے ایک جگہ کھڑے
ہوکراپنے آپ سے کہتاہے اس دن بھی دوافرادآئے تھے آج بھی دوشخص آئے تھے نہ ان دونوں نے کوئی بات کی نہ ان دونوں نے کوئی بات کی ہے یہ ماجراکیاہے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر۳۵۹
کریم بخش اورنورالعین اپنے کھیتوں کے کنارے الگ الگ چارپائیوں پربیٹھے ہیں۔
نورالعین۔۔۔۔۔اب وہ بچہ کیساہے صحت یاب ہواہے یانہیں
کریم بخش۔۔۔۔۔اپنے چچازادبھائی کے ساتھ مل کرہمارے لیے کھاناوہی لایاتھا
نورالعین۔۔۔۔اس کامطلب ہے اب وہ صحت یاب ہوچکاہے
کریم بخش۔۔۔۔اس کے چچاکاکہناہے وہ صحت یاب ہورہاہے
نورالعین۔۔۔۔۔اس کے باپ سے بھی ملاقات ہوئی؟
بشیراحمد۔۔۔۔اس کے بھائیوں نے اس سے نہ ملنے کامشورہ دیا چندلمحے خاموش رہنے کے بعد گھرواپس آتے ہوئے بھائی نے ایک بات کہی ہے
نورالعین۔۔۔۔کس حوالے سے اورکیابات کہی ہے
کریم بخش۔۔۔۔۔اس بچے کاباپ مسائل کاشکار ہے اس کواچھے دوست کی ضرورت ہے
نورالعین۔۔۔۔۔آپ کیاکہتے ہیں
بشیراحمد۔۔۔۔اس کودوست بنانابہت مشکل ہے
نورالعین۔۔۔۔۔۔وہ کیسے
کریم بخش۔۔۔۔۔۔وہ کسی کی بات پرتوجہ نہیں دیتا وہ اپنے بچوں کوبھی نہیں کھیلنے دیتا اب ایسے شخص کودوست کیسے بنایاجاسکتاہے
نورالعین۔۔۔۔۔آپ کے بھائی ٹھیک کہتے ہیں میں بھی یہی مشورہ دوں گی آپ کے بھائی نے دیاہے
کریم بخش۔۔۔۔۔جب ہم اس کے گھرگئے تھے میں نے اس کے بچوں کوانعام دینے کی کوشش کی تھی اس نے بچوں کوانعام لینے سے بھی روک دیا حالانکہ بچوں کوانعام مل جائے تووالدین خوش ہوتے ہیں یہ عجیب شخص ہے جواپنے بچوں کوانعام بھی نہیں لینے دیتا
نورالعین۔۔۔۔۔اسی لیے توکہہ رہی ہوں اس سے دوستی کرلیں
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر۳۶۰
مولوی صاحب، اخترحسین اوراس کے تمام ساتھی ایک گھرکے بڑے صحن میں موجودہیں۔ اس گھرکے صحن میں خوبصورتی سے سجائی گئی مختلف چیزیں رکھی ہوئی ہیں۔ اس میں رکشے بھی ہیں، موٹرسائیکلیں بھی ہیں، گدھاگاڑیاں بھی ہیں، کچھ نوجوانوں نے فرش پرسجاوٹیں کررکھی ہیں، کچھ نوجوان بکریوں کوسجاکرلائے ہیں تمام افراداورمنصفین کی ٹیم اس کے گھرکے صحن میں موجودسجائی گئی چیزوں کودیکھ رہی ہے۔ تمام منصفین کے ہاتھ میں ایک ایک رجسٹرہے۔ اس میں وہ لکھتے بھی جارہے ہیں ۔جب منصفین تمام چیزوں کودیکھ لیتے ہیں ۔
رشیداحمد۔۔۔۔آوازدے کر۔۔۔۔۔تمام لوگ ادھرآجائیں
تمام لوگ اس کے پاس آجاتے ہیں
ارشدجمال۔۔۔۔۔بچوں اورنوجوانوں کے مقابلے ختم ہوچکے ہیں کل سے لڑکیوں کے مقابلے شروع ہوں گے
اخترحسین۔۔۔۔۔دودنوں میں جن بچوں ،بچیوں اورنوجوانوں نے قرآن پاک کی تلاوت اورنعت خوانی کے مقابلوں میں حصہ لیاہے وہ کل ظہرکے بعدمسجدمیں آجائیں ان کوابتدائی انعام دیے جائیں گے
ناصراقبال۔۔۔۔۔بچے سکولوں سے دیرسے آتے ہیں یہ انعام اتوارکے دن دیے جائیں توبہتررہے گا
اخترحسین۔۔۔۔ٹھیک ہے اتوارکوہی آجائیں صبح کے دس بجے تک آجائیں
عمیرنواز۔۔۔۔اتوارکوتوہم نے سب کوانعام دینے ہیں
اخترحسین۔۔۔۔۔وہ انعام ہم بعدمیں دیں گے اس کے لیے ایک یادگارتقریب منعقدکریں گے
ارشدجمال۔۔۔۔۔تمام لوگوں کے لیے کھانے کاانتظام ساتھ والے گھرمیں کیاگیاہے تمام لوگ وہاں تشریف لے جائیں
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر۳۶۱
رحمتاں اورجاوید بکریوں کوگھاس ڈال رہے ہیں۔
رحمتاں۔۔۔۔۔گھاس کی ڈھیری میں گھاس اٹھاتے ہوئے۔۔۔۔۔آپ نے بتایانہیں آپ کے مہمان کیسے تھے
جاوید۔۔۔۔۔میری توان سے پہلی ملاقات تھی
رحمتاں۔۔۔۔ان کی باتوں ان کے لباس اورچہروں سے کیامعلوم ہوتاہے
جاوید۔۔۔۔۔اس سے وہ اچھے لوگ معلوم ہوتے ہیں وہ احمدبخش کی عیادت کرنے آئے تھے اس لیے ان سے زیادہ بات نہیں ہوسکی
رحمتاں۔۔۔۔۔یہ توآپ نے بہت اچھاکیا کہ مہمانوں کوزیادہ بولنے کاموقع دیا
جاوید۔۔۔۔احمدبخش کی ماں نے پھرتواپنی کوئی پریشانی نہیں بتائی
رحمتاں۔۔۔۔۔کون سی پریشانی اس نے اس کے بعدکوئی پریشانی نہیں بتائی
جاوید۔۔۔۔اس کامطلب ہے عبدالمجیدنے پھرکوئی دھمکی نہیں دی
رحمتاں۔۔۔۔۔دھمکی توآپ کے بھائی کے حواس سے غائب ہوچکی ہے
جاوید۔۔۔۔۔کیاکوئی بات ہوئی ہے
رحمتاں۔۔۔۔میں اوراریبہ راشدہ کے پاس گئی تھیں و ہ بتارہی تھی کہ آپ کابھائی ان دنوں پریشان ہے۔
جاوید۔۔۔۔۔عبدالمجیدپریشان ہے میرے لیے یہ ناقابل یقین بات ہے
رحمتاں۔۔۔۔یقین توہمیں بھی نہیں آرہاتھا
راشدہ۔۔۔۔۔وہ کیوں پریشان ہے
رحمتاں اسے پوری کہانی سنادیتی ہے
جاوید۔۔۔۔عبدالمجیدکاعلاج شروع ہوچکاہے
رحمتاں۔۔۔۔راشدہ کی بات سن کرمیں سمجھ گئی تھی اورراشدہ بھی اس بات کوسمجھتی ہے
جاوید۔۔۔۔۔اس نے عبدالمجیدکوبتایاتونہیں
رحمتاں۔۔۔۔اس نے نہیں بتایا
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر۳۶۲
بشیراحمدمغرب کی نمازاداکرنے اوردعامانگنے کے بعدفیاض سے کہتاہے تازہ پانی لے آ فیاض پانی بھرنے لگتاہے تودروازے پردستک ہوتی ہے۔
اریبہ۔۔۔۔سمیراسے۔۔۔۔۔دروازے پرجاؤ دیکھو کون آیاہے
فیاض۔۔۔۔۔اس کوکھانابنانانے دیں ابوکوپانی دے کردروازے پرمیں جاتاہوں فیاض پانی کاگلاس بشیراحمدکودے کردروازے کی طرف چلاجاتاہے۔ بشیراحمداسی جگہ بیٹھ کرپانی پیتاہے۔ پھراٹھ کرچارپائی پربیٹھ جاتاہے
بشیراحمد۔۔۔۔سمیراسے۔۔۔۔۔کھانے میں ابھی کتنی دیرہے
جاوید بشیراحمدکی یہ بات سن لیتاہے اورکہتاہے کھاناجلدی بناؤ تمہارے ابوکوبھوک لگی ہوئی ہے وہ بشیراحمدکے سامنے چارپائی پربیٹھ جاتاہے ۔اریبہ مصلیٰ پربیٹھ کرتسبیح پڑھ رہی ہے۔
جاوید۔۔۔۔۔پتہ ہے عبدالمجید آج کل پریشان ہے
بشیراحمد۔۔۔۔اس کودواجنبیوں نے پریشان کیاہواہے
جاوید۔۔۔۔۔وہ اجنبی نہیں ہیں وہی ہیں جوعبدالمجیدکے گھرمہمان بن کر آئے تھے
بشیراحمد۔۔۔۔وہ تومیں بھی جانتاہوں وہ ایسے لباس اورحلیے میں آئے تھے کہ عبدالمجیدانہیں پہچان نہیں سکا
جاوید۔۔۔۔۔اب وہ باربارآئیں گے
اریبہ تسبیح پڑھنے کے بعددعامانگتی ہے
جاوید۔۔۔۔صابراں کی ماں نے مجھے سب کچھ بتادیاہے کیاخیال ہے احمدبخش کواس کے گھربھیجیں یاابھی نہیں
بشیراحمد۔۔۔۔میں توکہتاہوں بہترتویہی ہے کہ اس کاباپ اسے خودلے کرجائے
جاوید۔۔۔۔۔میں بھی کچھ ایساہی چاہتاہوں
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر۳۶۳
رات کاوقت ہے عبدالمجیدچارپائی پربیٹھاہے اس کے سامنے کھانارکھاہواہے اس کے ساتھ ہی ایک اورچارپائی پرعبدالرحیم اورسلطانہ مل کرکھاناکھارہے ہیں راشدہ کھانااوربرتن لے کرایک اورچارپائی پربیٹھی ہے راشدہ عبدالمجیدکی طرف دیکھتی ہے تووہ اسی طرح بیٹھے ہیں
راشدہ۔۔۔۔عبدالرحیم کے ابا کیابات ہے آپ کھاناکیوں نہیں کھارہے
عبدالمجید۔۔۔۔تجھے بتایاتوتھا دوشخص مجھے پریشان کررہے ہیں
راشدہ۔۔۔۔۔یہ تواس دن کی بات ہے آپ اب پریشان ہورہے ہیں کھاناانتظارکررہاہے آپ کھاناکھائیں دوست وٖغیرہ ایسے مذاق کرتے
رہتے ہیں
عبدالمجیدکھاناشروع کرتاہے عبدالرحیم اورسلطانہ کھاناکھاچکے ہیں دونوں چارپائی سے اترکرہاتھ دھونے اورکلی کرنے چلے جاتے ہیں راشدہ دونوں بچوں کے کھانے کے برتن اٹھاکراپنے پاس رکھتی ہے پانی کاگلاس بھرکرپیتی ہے عبدالرحیم اورسلطانہ ہاتھ دھوکرواپس آجاتے ہیں
راشدہ۔۔۔۔دونوں بچوں سے۔۔۔۔۔چندمنٹ چلتے پھرتے رہو پھراپنے کمرے میں کتابیں اٹھاکراپناسبق یادکرو اورسوجاؤ
عبدالمجیدایک روٹی بھی نہیں کھاتااورکھاناچھوڑدیتاہے
راشدہ۔۔۔۔رک کیوں گئے کھاناتوکھالیں
عبدالمجید۔۔۔۔۔کھالیاہے میں نے کھانا
راشدہ۔۔۔۔۔آپ نے توایک روٹی بھی نہیں کھائی
عبدالمجید۔۔۔۔۔مجھ سے اس سے زیادہ نہیں کھایاجارہا
راشدہ۔۔۔۔۔کوئی اورچیزبنادوں
عبدالمجید۔۔۔۔۔نہیں
٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 

Muhammad Siddique Prihar
About the Author: Muhammad Siddique Prihar Read More Articles by Muhammad Siddique Prihar: 394 Articles with 300961 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.