حقیقی تعریف آخر ہے کیا؟

It is about Ta'reef or appreciation that people are fond of. In this, the readers are going to know what real or genuine ta'reef is.

تعریف ۔ کچھ ایسے الفاظ کا مجموعہ ہوتی ہے جو ہم سب کے دلوں کو مسرور کردیتی ہے۔ کبھی کبھی یہ جانچنا کہ یہ تعریف ہے یا چاپلوسی ایک مشکل امر ہوتا ہے۔ میں سمجھتی ہوں کہ تعریف کو با آسانی دو اقسام میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ ایک وہ تعریف جو آپ کے سامنے کی جاتی ہے اور دوسری وہ جو آپ کی غیر موجودگی میں کی جاۓ۔

سب سے پہلے بات کر لیتے ہیں اس تعریف کی جو آپ کے سامنے کی جاتی ہے۔ یہ عام طور پر آپ کے ظاہری وضع قطع پر مبنی ہوتی ہے جیسے کہ آپ کے عمدہ برینڈڈ کپڑوں کی تعریف، آپ کے نۓ ہیئر سٹائل کی، آپ کے میک اپ، مہنگے اور سٹائلش جوتے یا بیگز کی۔ مشاہدے سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ ہم میں سے ایک بڑی تعداد ایسے لوگوں کی ہے جو تعریف کی اس قسم کو نہ صرف پسند کرتی ہے بلکہ اس سے متاثر ہو کر اپنے آپ کو ہواؤں میں اڑتا ہوا محسوس کرنے لگتی ہے۔ بسا اوقات تو دیکھا یہ گیا ہے کہ یہ تعریف ہی تو ہے جوانسان کو مغرور بناتے ہوۓ دوسروں کواپنے سے حقیر تصور کرنے کا احساس پیدا کرتی ہے۔ علاوہ ازیں اکثر و بیشتر یہی لوگ محض معمولی سی تعریف کے حصول کی خاطر اپنا قیمتی مال و متاع خرچ کرتے نظر آتے ہیں۔

اب میں روشنی ڈالنا چاہونگی دوسری قسم کی تعریف پر جس کو میں بذات خود بہت اہمیت دیتی ہوں کیونکہ اس کا محور آپ کا ظاہر نہیں بلکہ یہ آپ کے باطن یعنی کردار، افعال و اعمال سے جڑی ہوتی ہے۔ یہی وہ حقیقی تعریف ہوتی ہے جو محض آپ کو خوش کرنے کے لۓ نہیں کی جاتی کیونکہ یہ آپ کے سامنے نہیں بلکہ آپ کی غیر موجودگی میں کی جاتی ہے جس کے ذریعے آپ کو لوگوں کے لۓ ایک رول ماڈل بھی بنایا جا سکتا ہے۔ دراصل تعریف صحیح معنوں میں وہی ہوتی ہے جو آپ کی غیر موجودگی میں کی جاۓ کیونکہ ایسی صورت میں لوگ دل سے آپ کے اعلی کردار، انداز گفتگو یا اخلاق حسنہ کو سراہتے ہیں۔ لہذا ہمیں ذیادہ فوکس اسی تعریف پر کرنا چاہیۓ۔ کیونہ اس کے حصول کے لۓ ہم اپنے اخلاق و کردار کو مزید بہتر سے بہتر بنانے کی کوشش میں ہمہ وقت مصروف رہتے ہیں۔

یہاں میں اخلاق حسنہ پر زور دینا بہت اہم سمجھتی ہوں کیونکہ اس کو حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے دین کے کامل ہونے کے لۓ ضروری قرار دیا ہے۔ جیسا کہ فرمان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے " مومنوں میں سب سے ذیادہ کامل ایمان والے وہ ہیں جو اخلاق میں سب سے اچھے ہوں۔"(رواہ ابی داؤد، کتاب السنتہ 4682) تو یہاں یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ اگر ہم اپنے دین کو کامل بنانا چاہتے ہیں تو اسکے لۓ اخلاق کو بہتر بنانا بہت ضروری ہے۔ اگر ہمارا اخلاق اچھا ہو گا توہم صحیح معنوں میں قابل تعریف و ستائش ہونگے اور اسی کی بدولت خلق خدا میں اچھی شناخت و پہچان کے حامل ہو سکیں گے۔
 

Asma Ahmed
About the Author: Asma Ahmed Read More Articles by Asma Ahmed: 4 Articles with 8210 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.