چین کا غربت سے پاک معاشرہ
(Shahid Afraz Khan, Beijing)
|
New Page 2
چین کا غربت سے پاک معاشرہ تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
حالیہ دنوں چین کے تخفیف غربت تجربات پر مبنی ایک جامع رپورٹ نظر سے گزری جس میں چین کی انسداد غربت مہم کی شان دار کامیابیوں کو عمدگی سے اجاگر کیا گیا ہے ۔ اس رپورٹ کا عنوان ہے "عوام کی بہتر زندگی کے لیے کوششیں: غربت کے خاتمے کے حصول کو مضبوط بنانے اور وسعت دینے میں چین کی عملی اور نظریاتی اختراعات" ۔ اس اہم دستاویز کے چینی اور انگریزی ورژن دونوں جاری کیے گئے ہیں۔
رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ فروری 2021 میں انتہائی غربت کے مکمل طور پر خاتمے کا اعلان کرنے کے بعد، چین نے پانچ سالہ منتقلی کے دور (2021-2025) میں اپنی کامیابیوں کو مستحکم کرنے اور انہیں آگے بڑھانے کے لیے مسلسل کوششیں کی ہیں۔ سال 2025 اس منتقلی دور کا آخری سال ہے۔ اس پورے عرصے میں، چین نے بڑے پیمانے پر غربت میں واپسی کو روکنے کی بنیادی لکیر کو مضبوطی سے برقرار رکھا ہے۔ اس کا اظہار روزگار اور آمدنی میں نمایاں ترقی سے ہوتا ہے۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ، 2024 کے اختتام تک سابقہ غریب گھرانوں کے 33.05 ملین افراد روزگار سے منسلک تھے، یہ تعداد مسلسل چار سالوں سے 30 ملین سے اوپر مستحکم رہی ہے۔ مزید برآں، غربت سے نکلنے والے دیہی اضلاع کے رہائشیوں کی فی کس قابل خرچ آمدنی پچھلے سال 17,522 یوآن (تقریباً 2,450 امریکی ڈالر) تک پہنچ گئی، جو 2021 کے مقابلے میں 24.7 فیصد اضافہ ظاہر کرتی ہے۔ یہ اضافہ مسلسل چار سالوں تک ملک بھر میں دیہی باشندوں کی اوسط آمدنی کی شرح سے زیادہ رہا ہے۔
رپورٹ میں غربت میں کمی کے حصول کو مستحکم کرنے اور آگے بڑھانے کے لیے چین کے پانچ اہم عملی اقدامات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ ان میں غربت میں واپسی کو روکنے کے لیے متحرک نگرانی اور اہدافی بنیادوں پر مدد کے نظام قائم کرنا شامل ہے، جس سے پالیسیوں کے تسلسل، امداد کی استحکامت اور ترقی کی پائیداری کو یقینی بنایا گیا ہے۔ دوسرا اہم اقدام دیہات اور شہروں کے درمیان ترقی کے فرق کو پاٹنے اور باہمی رابطے کو بہتر بنانے کے لیے بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔ تیسرا پہلو دیہی آبادی کے لیے صنعتی ترقی کے ذریعے مستحکم روزگار اور بڑھتی ہوئی آمدنی کو یقینی بنانا ہے۔ چوتھی کلیدی کوشش کسانوں کو فائدہ پہنچانے والی مربوط اور مجتمع خصوصی صنعتوں کو فروغ دینا ہے۔ پانچویں اقدام ضرورت مند افراد کے لیے اہدافی امدادی پروگراموں کے ذریعے ایک مضبوط سماجی تحفظ کا جال فراہم کرنا ہے۔
یہ بات بھی غور طلب ہے کہ چین کے تخفیف غربت تجربات کو بین الاقوامی سطح پر سراہا گیا ہے۔عالمی مبصرین کے نزدیک چین نے دکھایا ہے کہ کس طرح صنعتی ترقی عوام کی خوشحالی کا باعث بن سکتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ مختلف ممالک چین کی کامیاب انسداد غربت مہم کو اپنے لیے اہم حوالہ شمار کرتے ہیں۔یہ بیش قیمت تجربات گلوبل ساؤتھ (ترقی پذیر) ممالک کے لیے سیکھنے کے قابل ہیں،جبکہ چین نے بھی ہمیشہ اپنے غربت کے انتظام کے تجربات کو باقی دنیا کے ساتھ شیئر کیا ہے اور جدید ترقیاتی طریقوں کے ذریعے دیہی ترقی اور موثر غربت میں کمی کا طریقہ کار دنیا کو دکھایا ہے۔
چین کی کامیابی کا ایک بڑا سبب بین الاقوامی بہترین طریقوں کو شامل کرنا اور عالمی غربت میں کمی کے تجربات کو مقامی حالات کے مطابق ڈھال کر تخلیقی طریقے سے لاگو کرنا ہے۔ 2024 کے اختتام تک، چین نے 160 سے زائد ممالک کو ترقیاتی امداد فراہم کی ہے اور 150 سے زائد ممالک کے ساتھ مل کر بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کو آگے بڑھایا ہے۔گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو کے شروع ہونے کے تین سال سے زائد عرصے میں، تقریباً 20 ارب امریکی ڈالر کی ترقیاتی فنڈنگ اکٹھی کی گئی، 1,100 سے زیادہ منصوبے نافذ کیے گئے، اور دنیا بھر کے کئی ممالک کے عوام کو ٹھوس فوائد پہنچائے گئے ہیں۔
غربت میں کمی صرف اعداد و شمار کو کم کرنے کا معاملہ نہیں، بلکہ یہ ایک نئی قسم کی تہذیب کی جانب بلندی کی علامت ہے۔چین نے نہ صرف اپنے غربت کے مسائل کو حل کیا ہے بلکہ عالمی سطح پر غربت میں کمی میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے اور ایک مثالی ماڈل پیش کیا ہے۔آج ،کوئی بھی غریب ملک چین کے غربت میں کمی اور اس میں واپسی کو روکنے کے تجربات سے سیکھ کر اپنے ہاں غربت کا خاتمہ کر سکتا ہے۔
حقائق کے تناظر میں کہا جا سکتا ہے کہ بنی نوع انسان کے ہم نصیب سماج کے تصور کی رہنمائی میں، چین کی بین الاقوامی غربت میں کمی کی شراکت داری دیگر ترقی پذیر ممالک کو جدیدیت کی لہر میں "غیر فعال پیروکار" نہیں بلکہ "برابر کے شریک تخلیق کار" کے طور پر دیکھتی ہے۔
|
|