کر بھلا ہو بھلا، شدید گرمی میں لوگوں کی مدد کے لیے نوجوان جوڑے کا ایسا قدم جس پر سب ہی تعریف کرنے لگے

image
 
آج کل شدید گرمی نے ہر ایک کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ ہر ایک کی کوشش ہوتی ہے کہ گھر سے باہر منہ ہی نہ نکالے لیکن یہ ممکن نہیں ہے- بچوں کو اسکول بھی جانا ہے اور کام کاج کرنے والے لوگوں کو روزی روٹی کے لیے سخت اور پگھلا دینے والی دھوپ کا بھی سامنا کرنا ہے-
 
 ایسی صورتحال میں جب تپتی دوپہر میں سڑک کا تارکول بھی پگھل رہا ہو، پسینے میں شرابور انسان کے سامنے اچانک ٹھنڈا اور میٹھا روح افزا کے دودھ والے شربت کا گلاس آجائے تو ایسے وقت میں دل سے بے اختیار ایسے انسان کے لیے دعائيں ہی نکلتی ہیں-
 
جو انسان خود اپنے گھر کے ٹھنڈے کمرے کو چھوڑ کر تپتی دھوپ میں دوسرے مسافروں کو ٹھنڈک اور آرام پہنچانے کے لیے سڑک کے کنارے آتے جاتے لوگوں کو نہ صرف گرمی سے بچا رہا ہے بلکہ ان کی پیاس بھی ٹھنڈے میٹھے شربت سے بجھا رہا ہے-
 
 
پائلٹ میاں بیوی کا لوگوں کو سکون پہنچانے والا عمل
دہلی سے تعلق رکھنے والے پائلٹ تاپچی نے موسم کی شدت کو دیکھتے ہوئے اپنی بیوی پراچی جو خود بھی ایک پائلٹ ہے کے ساتھ مل کر ایک اچھا اور نیکی کا کام کرنے کا فیصلہ کیا- جیسا کہ آج کل پاکستان کی طرح ہندوستان کے بھی مختلف علاقے شدید گرمی کی لپیٹ میں ہیں تو ان دونوں میاں بیوی نے ایک چھوٹی سی نیکی کے نام سے راہ چلتے لوگوں کے لیے ٹھنڈے میٹھے روح افزا کو پلانے کا کام شروع کیا-
 
اس کام کے لیے انہوں نے شربت کے بڑے بڑے ٹب بنا کر پلاسٹک کے ڈسپوزيبل کے صاف ستھرے گلاس رکھ کر راہ چلتے لوگوں کو پلانے شروع کر دیا اور اس کے ساتھ ساتھ ان گلاسوں کو پانی پلانے کے بعد جمع کر کے کوڑے دان میں بھی ڈالا تاکہ کسی قسم کا کچرہ نہ پھیل سکے-
 
نیکی کے کاموں میں فرشتے بھی ساتھ شامل ہو گئے
کہا یہی جاتا ہے کہ معصوم بچے فرشتوں کی مانند ہوتے ہیں اور اچھائی کے کاموں کی طرف فطری طور پر متوجہ ہوتے ہیں ایسا ہی کچھ تاپچی کے ساتھ بھی ہوا- جب ان میاں بیوی نے لوگوں کو شدید گرمی میں شربت پلانے کا سلسلہ شروع کیا تو راہ چلتے معصوم بچے بھی ان کا ہاتھ بٹانے ان کے کام میں شامل ہو گئے اور آنے جانے والے لوگوں کو پانی پلانے لگے-
 
image
 
سوشل میڈيا والے بھی تعریف کیے بنا نہ رہ سکے
تاپچی نے جب اپنے اس عمل کی کچھ ویڈيوز اور تصاویر اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے شئیر کیں تو سوشل میڈیا کے صارفین بھی ان کے اس عمل کی تعریف کیے بنا نہ رہ سکے اور بے ساختہ ان کی تعریف کے لیے مجبور ہو گئے-
 
اس طرح کی چھوٹی چھوٹی کوششیں نہ صرف انسان کو اور معاشرے کو بہتر بناتی ہیں بلکہ دوسروں کو بھی اچھے کام کرنے کی تحریک دیتے ہیں-
YOU MAY ALSO LIKE: