بچوں کا ادب: ماضی، حال اورمستقبل
(Zulfiqar Ali Bukhari, Islamabad)
تحریر: ذوالفقار علی بخاری
اکادمی ادبیات پاکستان (قومی ورثہ ثقافت ڈویژن، اسلام آباد)کے زیر اہتمام تین روزہ بین الاقوامی کانفرنس"بچوں کا ادب: ماضی، حال اورمستقبل " مورخہ 24 مئی تا 26 مئی 2022 اسلام آباد میں منعقد ہو رہی ہے جس میں نہ صرف پاکستان بلکہ دیگرممالک سے آنے والے ادیب، اسکالرز اور ادب اطفال کے دلدادہ احباب شرکت کریں گے۔ پاکستان میں بچوں کے ادب کے فروغ کے حوالے سے سرکاری سطح پر ایک سنجیدہ کوشش ہو رہی ہے۔اس حوالے سے اکادمی ادبیات پاکستان کے چیئرمین ڈاکٹر یوسف خشک اوران کے رفقاء خراج تحسین کے مستحق ہیں کہ انہوں نے پاکستان میں بچوں کے ادب کے حوالے سے تین روزہ بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد کا فیصلہ کرکے ادب اطفال ادیبوں کو یہ موقع فراہم کیا ہے کہ وہ مل بیٹھ کر کچھ ایسے انداز میں کام کرنے کا سوچیں جس سے نہ صرف ادب اطفال کا فروغ ممکن ہو بلکہ اُردو زبان کی ترویج بھی ممکن ہو سکے۔ بقول محمد ضیغم مغیرہ(سرپرست ادبی تنظیم: دائرہ علم ادب پاکستان)”زندہ قومیں اطفال کو نظرانداز کرتی ہیں نہ ادب اطفال کو۔“ یہ بات بہت اہمیت کی حامل ہے کہ بچوں کے ادب کا فروغ جہاں بچوں کی تعلیم وتربیت کے لئے ضروری ہے وہیں قومی زبان کی بقاء کے لئے بھی اہمیت رکھتا ہے۔اگرچہ بچوں کے لئے انگریزی زبان میں بھی ادب تخلیق ہو رہا ہے لیکن اُردو زبان میں لکھا جانے والا ادب وسیع پیمانے پر چوں کہ بچوں تک پہنچ رہا ہے اس لئے اُردو کی ترویج و ترقی کے لئے یہ تین روزہ کانفرنس انقلابی قرار دی جا سکتی ہے۔اس سلسلے کو اگر برقرار رکھا گیا تو یقینی طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ ایک وقت آئے گا جب اُردو زبان میں تمام تر سرکاری خط وکتابت ہوگی اورکئی برسوں پر محیط خواب سچ ہو سکے گا۔ راقم السطور اس کی وضاحت یوں کرنا چاہے گاکہ جب بچے اپنی قومی زبان میں ادب پڑھیں گے تو اس سے محبت ہوگی اورجب الفت زیادہ ہوگی تو اس کو سرکاری سطح پر رائج کرنے کی بھی جہدوجہد میں اپنا کردار سرانجام دیں گے۔ اس تین روزہ کانفرنس میں کئی موضوعات پر بات کی جائے گی اورتجاویز بھی دی جائیں گی۔ اس حوالے سے راقم السطور بھی چند گذارشات اکادمی ادبیات پاکستان کے چیئرمین ڈاکٹر یوسف خشک کے روبرو پیش کرنے کی جسارت کر رہا ہے۔ ۱۔ اس طرح کی بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد ہر دو یا تین سالوں بعد لازمی کروایا جائے۔ ۲۔اکادمی ادبیات صوبائی سطح پر بچوں کے ادیبوں کو سراہنے کی خاطر ہر ماہ تقریبات کا اہتمام کرے تاکہ بچوں کے ادیبوں کو بھرپور انداز میں سراہا جا سکے۔جو وفات پا چکے ہیں ان کے حوالے سے تعریتی کانفرنس کروائی جائے۔ ۳۔بچوں کے ادب کے حوالے سے دیگر ممالک میں ہونے والی کانفرنس خصوصاََ اُردو زبان میں ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس کے لئے ادیبوں کو سرکاری خرچے پرشرکت کا موقع فراہم کیا جائے۔اس حوالے سے کوشش کی جائے کہ تمام ادیبوں کو شرکت کے مواقع ملیں۔ ۴۔ بچوں کے ادیبوں کی اولین کتب کو معیاری ہونے کی صورت میں سرکاری خرچ پر شائع کیا جائے۔جن ادیبوں کی پہلے کئی کتب آچکی ہیں ان کو سستے داموں اپنی مزید کتب کی اشاعت کی سہولت دی جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ کتب کو خرید کر مختلف اسکولوں میں دیا جائے یا کتب میلے پاکستان کے ہر شہر میں تین تین ماہ کے وقفے سے کروائے جائیں۔ ۵۔اکادمی ادبیات پاکستان بچوں کے لئے ٹیلیویژن کا آغاز کرنے کی کوشش کرے جس میں تمام ادیبوں کے نہ صرف انٹرویوز پیش ہوں بلکہ ان کے لکھے گئے ڈرامے، شاعری اوردیگرادبی مواد پیش کیا جائے، کوئی ایسا پروگرام بھی رکھا جائے جس میں ادیب بچوں میں مثبت سوچ بیدار کر سکیں۔اس ٹیلیویژن کو کامیابی سے چلانے کے لئے تمام سرکاری اداروں سے اشتہارات کا حصول ممکن بنایا جائے۔ ۶۔بچوں کے ادیبوں کی بطور Motivational Speakerتربیت کا بندوبست کیا جائے اوراُن کو مختلف اسکولوں میں مطالعے کے فروغ اور بچوں کی تعلیم وتربیت کے حوالے سے بات کرنے کی ذمہ داری دی جائے۔یہ اقدام بچوں میں جہاں مثبت سوچ بیدار کرے گا وہیں ان کو ایک اچھا انسان بنانے کی جانب بھی مائل کرے گا۔ادیبوں کو بطور Role Modelسامنے لانے میں یہ منصوبہ اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ ۔ختم شد۔ بشکریہ روزنامہ اساس، راولپنڈی بتاریخ ٢٣ مئی ٢٠٢٢ |