بچوں کی زندگی میں زہر نہ گھولیں، میاں بیوی کی علیحدگی تو ہو گئی مگر بچوں کو کیسے پالیں؟

image
 
شادی انسانی کی زندگی کا وہ اہم مرحلہ ہوتا ہے جس کی کامیابی کی خواہش ہر ایک کے دل میں ہوتی ہے مگر ہر شادی شدہ جوڑا اتنا خوش قسمت نہیں ہوتا ہے کہ وہ جیون ساتھی کے ساتھ تاعمر ایک خوشگوار زندگی گزار سکے- کچھ افراد ایسے بھی ہوتے ہیں جن کے درمیان کا باہمی تعلق ٹکراؤ کا شکار ہو کر ایسے نہج پر پہنچ جاتا ہے کہ ان کو بلاآخر راہیں جدا کرنے کا ناپسندیدہ فیصلہ بھی کرنا پڑتا ہے-
 
طلاق کے بعد بچوں کا مستقبل
عام طور پر جب ماں باپ کے درمیان طلاق ہو جاتی ہے تو بچے دو گھروں کے درمیان بٹ جاتے ہیں بچے اگر چھوٹے ہوں تو ان کی کسٹڈی عدالت کے مطابق ماں کو مل جاتی ہے- مگر اس کے ساتھ ساتھ عدالت بچوں کو باپ سے ملنے سے بھی نہیں روکتی ہے اور ماں کو اس بات کا پابند بناتی ہے کہ وہ باپ سے بھی بچوں کو ملواتی رہے-
 
ایک برا شوہر ایک اچھا باپ بھی ہو سکتا ہے
عام طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ جو شخص اچھا شوہر نہیں بن پایا وہ اچھا باپ بھی نہیں بن سکتا ہے یہ ایک خام خیال ہے کیوں کہ ضروری نہیں ہے کہ اگر میاں بیوی کے درمیان تعلقات اچھے نہ ہوں اور شوہر غیر ذمہ دار ہو تو وہ ایک خراب باپ ہوگا-
 
image
 
اپنے اندر کا زہر بچوں کو نہ منتقل کریں
عام طور پر طلاق کے بعد جب بچے باپ سے ملتے ہیں تو وہ ان کی ماں کی برائياں کر کے بچوں کو ماں سے بد دل کرنے کی کوشش کرتا ہے جب کہ ماں جس کے پاس معصوم چھوٹے بچوں کی کسٹڈی ہوتی ہے وہ صبح شام ان کے باپ کے خلاف شکائيتیں کر کر کے بچوں کے اندر ان کے باپ کے خلاف زہر بھرتی رہتی ہے-
 
جس طرح ماں اور باپ کے اندر بچوں کی محبت ایک فطری جزبہ ہوتا ہے اسی طرح بچوں کے اندر بھی اپنے ماں باپ سے محبت فطری طور پر موجود ہوتی ہے- مگر اس طرح کے رویۓ کے سبب اس کے دل میں سے ان دونوں رشتوں کا احترام رخصت ہو جاتا ہے اور نتیجے کے طور پر بچے کی شخصیت میں خود غرضی کا عنصر اجاگر ہو جاتا ہے-
 
وقت سے پہلے بڑا نہ بنائيں
جس طرح ایک معصوم بچہ ابتدائی طور پر نرم غذا ہی ہضم کر سکتا ہے اور اس کے لیے یہ ممکن نہیں ہوتا ہے کہ وہ ثقیل غذا کو ہضم کر پائے- اسی طرح سے کچھ جذبات بھی ایسے ہوتے ہیں جن کی سمجھ بوجھ بچے کو عمر کے ساتھ ہی آئے تو بہتر ہے وقت سے پہلے ان جذبات سے آگاہی بچے کی پرورش کو متاثر کرنے کا سبب بن سکتے ہیں-
 
یہی وجہ ہے کہ ایسے گھرانوں کے بچے حساس ہونے کے ساتھ ساتھ اکثر ڈپریشن میں مبتلا ہو جاتے ہیں اور معاشرے کے لیے مس فٹ ہو جاتے ہیں-
 
image
 
عورتیں مردوں سے زيادہ مضبوط ہوتی ہیں
جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ جسمانی طاقت کے اعتبار سے مردوں کو عورتوں پر برتری حاصل ہے تو اسی طرح جزباتی طور پر عورتیں مردوں کے مقابلے میں زيادہ مضبوط ہوتی ہیں یہی وجہ ہے کہ ابتدائي عمر میں بچوں کی تربیت کی بنیادی ذمہ داری ماں کو سونپی جاتی ہے کیوں کہ وہ زيادہ برداشت سے بچوں کی تربیت کر سکتی ہے-
 
اسی وجہ سے طلاق کے بعد بچوں کی جذباتی تربیت کی بنیادی ذمہ داری بھی ماں کے ذمے ہوتی ہے لہٰذا اگر اپنے بچوں سے محبت کرتی ہیں تو ایسے وقت میں بچوں کی نفسیاتی تربیت کے لیے اپنے سابقہ شوہر کی برائی بچوں کے سامنے کرنے سے گریز کریں-
 
آج کل کے معاشرے میں بڑھتی ہوئی طلاق کی شرح کے بعد بچوں کی تربیت ایک اہم فریضہ ہے اس کے حوالے سے مکمل آگاہی کے فقدان کے سبب اکثر گھرانوں میں ایک ایسی نسل پروان چڑھ رہی ہے جس کی تربیت پر اگر توجہ نہ دی گئی تو وہ معاشرے میں بگاڑ کا سبب بن سکتی ہے-
YOU MAY ALSO LIKE: