لالچ محبت اور انجام

زندگی بھی کیسے کیسے امتحان لیتی ہے جب بھی سوچتا ہوں جسم میں ایک عجیب سی کیفیت طاری ہو جاتی ہے میرا نام ساجد ہے اور میں ایک کمپنی میں ملازمت کرتا ہوں ہماری کمپنی میں اور بھی بہت سے لوگ ملازمت کرتے ہیں جن میں کچھ لڑکیاں اور کچھ مرد حضرات بھی ہے کچھ عرصہ قبل کی بات ہے کہ ہمارے آفس میں ایک واقعہ رونما ہوا کمپنی میں کام کرنے والے سبھی افراد کے نام تو مجھے یاد نہیں البتہ دو نام مجھے بہت اچھی طرح یاد ہیں اور یہ وہی کردار ہے جنہیں میں بھولنا بھی چاہوں تو بھول نہیں پاؤں گاان میں ایک کا نام عامر اور دوسرے کا نورین ہیں دونوں ہینڈ سم ،خوبصورت اور جاذب نظر تھے عامر کافی عرصہ سے کمپنی میں ملازمت کررہا تھاانتہائی محنتی ، نیک سیرت اور فرشتہ صفت انسان تھا سب آفس والوں کی آنکھ کا تارا تھا سب آفس والوں کے ساتھ ساتھ کمپنی کے مالک ڈاکٹر خرم بھی عامر کی شبانہ روز محنت ایمانداری اور کام سے بہت خوش تھے عامر کی کبھی بھی کوئی کمپلن نہیں آئی تھی وقت کا پہیہ دھیرے دھیرے چلتا رہا کمپنی بھی ترقی کی منازل طے کرتی رہی پھر ایک دن ہمارے کمپنی کے مالک نے کام کو دیکھتے ہوئے کچھ نئے لوگ شامل کرنے کا سوچا اور سب سے مشورہ کرنے کے بعد نئے ورکر شامل کرنے پر اتفاق ہوا ان نئے لوگوں میں ایک نورین صاحبہ بھی تھی جوکہ حسن کا پیکر تھیں خوب محنت کی اور کمپنی میں اپنا نام پیدا کر لیا اسی دوران وہ عامر کو پسند کرنے لگی کسی نہ کسی بہانے عامر کے آفس میں چکر لگالیتی عامر ہماری کمپنی کے جنرل مینجر تھے رفتہ رفتہ عامر بھی نورین کی زلف کے اسیر ہو گئے پھر ایک وقت ایسا بھی آیا کہ آفس کے علاوہ بھی عامر اور نورین کو مختلف ہوٹلز ،پارک اور ریستورنٹ میں ایک ساتھ دیکھا جانے لگا ایک دن ان دونوں کی دوستی جو محبت میں بدل چکی تھی دونوں کی بڑھتی ہوئی محبت کا علم ہماری کمپنی کے مالک ڈاکٹر خرم صاحب کو بھی ہوگیا کمپنی کے مالک ماشاء اﷲ بہت نائس اور سمجھدار انسان ہیں انھوں نے دونوں کو بہت سمجھایا اور بتایاکہ یہ آپ دونوں کے لئے ٹھیک نہیں ہے کیونکہ عامر پہلے سے شادی شدہ تھے جبکہ اس بات کا نورین کو بھی علم تھا اس کے باوجودوہ عامر سے اپنا مستقبل منسلک کئے ہوئے تھی درحقیقت اسے عامر سے زیادہ اس کی دولت سے محبت تھی لیکن عامر سمجھتا تھا کہ نورین اس سے سچی محبت کرتی ہے کیونکہ نورین نے اپنی دل لبھانے والی اداؤں سے عامر کو اپنا دیوانہ بنا رکھا تھا اوہ وہ بھی اس کی محبت میں بہت آگے نکل گیا تھا اور سمجھتا تھا کہ نورین کے بغیر اس کی زندگی بالکل ادھوری اور پھیکی ہے دن ہفتے مہینے سال اپنی دھیمی رفتار سے گزرتے گئے اسی دوران عامر کی پہلی بیوی کو بھی دونوں کی محبت کا پتا چل گیا اورایک دن وہ کمپنی پہنچی اور کمپنی مالک ڈاکٹر خرم صاحب سے ملی اور ساری صورتحال سے آگاہ کیا جو کہ کمپنی ملک پہلے ہی آگاہ تھے بہر کیف ڈاکٹرصاحب نے عامر کی پہلی بیوی کو تسلی دینے کے بعد واپس بھیج دیا ایک بار پھرڈاکٹر صاحب نے پریمی جوڑے کو سمجھایا مگر ڈاکٹر صاحب کی کوئی بھی بات ان کی سمجھ میں نہیں آئی کیونکہ عشق اندھے راستوں کا مسافر ہوتا ہے پھر حالات نے پلٹا کھایا جب ایک دن پولیس کمپنی آفس پہنچی اور عامر کو گرفتار کرکے اپنے ساتھ لے گئی عامر کی گرفتاری کی اطلاع جب کمپنی مالک ڈاکٹر خرم کو ملی تو انہوں کی عامر کی ضمانت کے لئے وکیل کا بندوبست کیا دوران تفتیش جو انکشافات ہوئے تو ڈاکٹرخرم بہت اپ سیٹ ہوئے کیونکہ عامر نے نورین کو حاصل کرنے کے لئے اپنی پہلی بیوی کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھاقتل میں معاونت کے جرم میں جلدی ہی پولیس نے نورین کو بھی گرفتار کر لیا دونوں کو سزائے موت ہوگئی یوں پیار کی کہانی پریمی جوڑے کو موت کی وادیوں میں لے گئی عامر اور نورین نے جو کیا اس کی سزا ان دونوں کو مل گئی المیہ اس بات کا ہے غلط راہوں کے مسافر تو دونوں تھے لیکن پہلی بیوی کا جرم اور قصور کیا تھا جو بے موت ماری گئی عامر کے دوبچے جو ماں کی شفقت اور باپ کے سایہ سے محروم ہوگئے ان بچوں نے کون سی غلطی کی تھی کہ جنہیں ماں باپ کی دعاؤں سے محروم کر دیا گیا عشق و محبت میں اندھے ہوکر ایسے فیصلے کرنے سے گریز کرنا چاہئے کہ ان غلط فیصلوں سے دوسروں کی زندگیوں میں بھی زہر گھول دیا جائے اور انہیں ناکردہ گناہوں کی سزا دی جائے۔
 

Zakeer Ahmed Bhatti
About the Author: Zakeer Ahmed Bhatti Read More Articles by Zakeer Ahmed Bhatti: 23 Articles with 15438 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.