نالوں کی صفائی کا عمل سال بھر جاری رہتا ہے تاہم یہ مون
سون سے پہلے بہت اہم ہو جاتا ہے۔ '' واٹر اینڈ سینی ٹیشن ایجنسی واسا شہر
بھر کے ڈرینز کی ذمہ دار ہے۔ 76 کلومیٹر طویل چھ بڑے نالوں، یعنی شاہدرہ
ڈرین، کینٹ ڈرین، ستوکتلہ ڈرین، اپر چھوٹا راوی ڈرین، لوئر چھوٹا راوی ڈرین
اور سکھ نہر ڈرین کی صفائی کرنا واسا کے دائرہ کار میں آتا ہے اور دیگر
اداروں جن میں ایل ڈبلیو ایم سی سر فہرست ہے کی مدد سے ہر سال ڈرینز کی
صفائی اور 3,000 کلومیٹر لمبی سیوریج لائنوں کو گندگی سے پاک کیا جاتا
ہے۔شہریوں کی بڑی تعداد خصوصاً کمرشل صارفین اپنا ویسٹ نالوں میں پھینکتے
ہیں جس سے یہ نالے چوک ہو جاتے ہیں۔نالے اس حوالے سے اہمیت کا حامل اس لیے
بھی ہیں کیونکہ یہ مقامی سیوریج لائنوں کو بنیادی نالوں سے جوڑتے ہیں اور
ان نالوں کو کچرے کے تھیلوں اور دیگر گھریلو اور تجارتی کچرے کی وجہ سے
رکاوٹ کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ ہر سال ایل ڈبلیوایم سی اور واسا مون سون
کے دوران بارشی پانی کو محفوظ کرنے والے نالوں کی صفائی کے لیے خصوصی صفائی
آپریشن کرتے ہیں جس کی بدولت زیادہ بارشی پانی نالوں میں محفوظ کرنے کی
استعداد کار میں اضافہ ہوتا ہے۔
فیز 1 کے تحت کل 3,000 کلومیٹر لمبی سیوریج لائنوں میں سے 2,400 کلومیٹر کی
ڈیسلٹنگ مکمل ہو چکی ہے۔ فیز-2 پر کام جاری ہے اور 20 جون تک مکمل ہو جائے
گا جبکہ مون سون کے دوران بھی تمام ڈرینز کی ڈی سلٹنگ کا سلسلہ جاری رہے گا۔
''ہڈیرہ نالے کی صفائی کا کام محکمہ آبپاشی کرتا ہے واضح رہے کہ 40 سال
پہلے، ہڈیارہ ایکب طوفانی پانی کا نالہ تھا جو آبپاشی اور راوی میں گندے
پانی کو نکالنے کے لیے استعمال ہوتا تھا۔ یہ ہندوستانی پنجاب سے نکلتا ہے،
سرحد کے ساتھ چلتا ہے، یہ پاکستان میں داخل ہوتا ہے اور راوی میں ختم ہونے
سے پہلے لاہور رائے ونڈکے مشرقی مضافات کے ساتھ گزرتا ہے۔
دوسری جانب ایل ڈبلیو ایم سی متعلقہ اداروں سے ہر ممکن تعاون کر رہی ہے اور
مون سون سے قبل ہی شہر بھر کے 528 ڈرینز کی صفائی کو یقینی بنا رہی ہے۔
لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی (LWMC) کی جانب سے مون سون کے حوالے سے انتظامات
مکمل کر کے ایمرجنسی رسپانس کا جامع پلان مرتب کیا گیا اور مون سون سے قبل
پلان جاری کرتے ہوئے کھلے نالوں کی صفائی کا کام شروع کر دیا گیا ہے''ڈی
سلٹنگ کا مقصدبارشی پانی اور گندے پانی کے آزادانہ بہاؤ کو یقینی بنانا ہے۔
کھلے نالوں کی صفائی کا کام ایک ساتھ شناخت شدہ یونین کونسلوں یعنی والڈ
سٹی، گوالمنڈی ایریاز، شاہدرہ، بھاما پنڈ، امین پارک، شفیق آباد، سٹی
پیریفری ایریاز وغیرہ میں اپریل سے اگست 2022 تک کیا جائے گا۔ ایل ڈبلیو
ایم سی ورکرز کی جانب سے نشتر ٹاؤن میں 252، علامہ اقبال ٹاؤن میں 84،
گلبرگ ٹاؤن میں سات، راوی ٹاؤن میں 80، واہگہ ٹاؤن میں 52، داتا گنج بخش
ٹاؤن میں 48 اور شالیمار ٹاؤن میں پانچ نالوں کی صفائی مکمل کی جاچکی ہے۔
''تقریباً 621 عملہ 528 نالوں کی صفائی کے لیے کام کر رہے ہیں جن کی کل
لمبائی 398 کلومیٹر ہے۔''
مزید شہر کے 9 ٹاؤنز کے 81 چوکنگ پوائنٹس کی نشاندہی بھی مکمل کر لی گئی
ہے۔ 891 ورکرز تینوں شفٹوں میں 24 گھنٹے ڈیوٹی سر انجام دیں گے۔ پہلی شفٹ
میں 405 ورکز، دوسری اور تیسری شفٹ میں 243 ورکرز چوکنگ پوائنٹس پر تعینات
رہیں گے۔ تیز آندھیوں اور تیز بارش میں ریڈ الرٹ پر ہر ٹاؤن کے زونل آفیسر
ورکرز کی چوکنگ پوائنٹ پر موجودگی کو یقینی بنائیں گے۔ مون سون سیزن کیلئے
جاری کردہ ایمرجنسی رسپانس پلان 30 ستمبر تک آپریشنل رہے گا۔ مون سون سیزن
سے قبل لاہور کے 528 ٹرشری ڈرینز کی ڈی سلٹنگ کا عمل مکمل کر لیا جائے
گا۔چوکنگ پوائنٹس کی کلیئرنس اور ڈی سلٹنگ میٹریل کو ٹھکانے لگانے کے لیے
گاڑیاں فیلڈ میں موجود رہیں گی۔اہل ڈبلیو ایم سی نے شہریوں کے لیے اینٹی
لٹرنگ اویئرنیس مہم کا آغاز بھی کیا ہے تاکہ ڈرینز میں کوڑا پھینکنے کے
رجحان کو تبدیل کیا جا سکے۔اس مقصد کے لیے ایل ڈبلیو ایم سی کا سوشل
موبلائزر ونگ ڈرینز کے گرد و نواح میں موجود آبادیوں میں آگاہی کیمپ کا
انعقاد کرے گا۔شہریوں میں یہ شعور بیدار کیا جائے گا کہ ایل ڈبلیو ایم سی
آپریشن ٹیموں سے تعاون کریں اور کوڑا کرکٹ نالوں،کھلے پلاٹوں اور شاہراؤں
میں پھیکنے کی بجائے صفائی عملے کے حوالے کریں یا کنٹینرز تک پہنچائیں۔
صفائی سے متعلق شکایات کے ازالے کے لیے ایل ڈبلیو ایم سی کی ہیلپ لائن
1139پر رابطہ کریں یا سوشل میڈیا ایپ کا استعمال کریں۔ایل ڈبلیو ایم سی
ہمیشہ بہترین صفائی انتظامات کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا کر بروقت
خدمات سر انجام دیتی ہے۔ 24 گھنٹے شکایت کے ازالے کا نظام وضع کر دیا گیا
ہے اور 1 سے 2 گھنٹے میں شہریوں کی شکایات کاازالہ کرنے کا ٹارگٹ سیٹ کیا
گیا ہے۔ شہریوں کو دی جانے والی سہولیات میں ہمیشہ ان کا تعاون ایک اہم
عنصر ہوتا ہے۔مون سون میں بھی شہریوں کو اس بات کو ضرور مد نظر رکھنا چاہیے
کہ اُن کی جانب سے کوئی ایسی بے احتیاطی نہ ہو جو شہر میں سیوریج کے نظام
کو چوک کر دے۔اس مقصد کے لیے انہیں کوڑا کنٹینرز تک پہنچانا ہے اور شاہراؤں
پر بکھرنے سے بچانا ہے تاکہ بارشوں کے دوران نکاسی آب کا عمل متاثر نہ ہو
سکے۔
|