قبر سے آنے والی آواز نے سچائی سے پردہ اٹھا دیا، نوجوان کا ایسا عمل جس نے اس کی قبر کو خوشبو سے بھر دیا

image
 
موت زندگی کی ایک ایسی حقیقت ہے جس سے نجات ممکن نہیں ہے۔ دنیا میں جو بھی آیا ہے اس کو جلد یا دیر سے ایک نہ ایک دن مرنا ہے اور مرنے کے بعد قبر میں کیا ہوگا اس کے بارے میں باتیں تو ہزار ہیں مگر اندر کا حال کوئي نہیں جانتا ہے- اکثر لوگوں کا یہ یقین ہے کہ قبر وہ پہلی جگہ ہوتی ہے جہاں سے اس کے اعمال کا حساب کتاب شروع ہو جاتا ہے-
 
پہلی منزل قبر میں حساب کتاب
عام طور پرلوگوں کا یہ ماننا ہے کہ نیک لوگوں کی قبر ان کے لیے ایک آرام دہ جگہ بن جاتی ہے جہاں پر ان کو ہر طرح کا انعام اور سہولت حاصل ہوتی ہے جب کہ گناہ گار لوگوں کی قبر عذاب کا سبب بن جاتی ہے-
 
نوجوان موت اور بوڑھے ماں باپ کا دکھ
ڈیجیٹل پاکستان نامی ویب چینل کے مطابق یہ واقعہ ننکانہ صاحب پنجاب کا ہے جہاں پر گزشتہ سال 22 سالہ نوجوان ابراہیم موٹر سائیکل چلاتے ہوئے ایک حادثے کے سبب ہلاک ہو گیا ۔ والدین امیر ہوں یا غریب جوان اولاد کا دکھ ان کے لیے کسی قیامت سے کم نہیں ہوتا اور ایسا ہی کچھ ابراہیم کے والدین کے ساتھ بھی ہوا-
 
غریب گاؤں کے رہنے والے اس جوڑے کے لیے ابراہیم کی موت بالکل ایسی بھی جیسے ان کے سر پر کوئی پہاڑ ٹوٹ گیا ہو مگر اس کے باوجود انہوں نے اس کو قدرت کا فیصلہ سمجھ کر نہ صرف قبول کر لیا بلکہ جوان بیٹے کی یادوں کے ساتھ زندگی کے سفر میں شامل ہو گئے-
 
قبر سے آنے والی آوازیں
ابراہیم کے مرنے کے آٹھ ماہ کے بعد گاؤں کے کچھ لوگوں کو قبرستان سے مختلف اوقات میں کھٹ پٹ کی آوازیں آنا شروع ہو گئيں- اس حوالے سے جب انہوں نے تحقیق کی تو ان کو اندازہ ہوا کہ یہ آوازيں ابراہیم کی قبر سے آرہی ہیں۔ آوازيں ایسی تھیں جیسے کوئی قبر میں کھٹ پٹ کر رہا ہو جس نے گاؤں والوں کو پریشانی میں مبتلا کر دیا-
 
image
 
بوڑھے والدین اور ان کی امید
ان آوازوں نے جہاں لوگوں کو خوفزدہ اور پریشان کیا وہیں پر ان والدین کے اندر ایک امید کی کرن جگا دی کہ ہو سکتا ہے کہ ان کا لعل قبر میں زندہ ہو اور ان کو پکار رہا ہو- مگر قبر کشائی قانون کے مطابق کوئی آسان کام نہیں ہے اس کے لیے باقاعدہ اجازت کی ضرورت ہوتی ہے- لہٰذا اہل علاقہ اور گاؤں کے دیگر عمائدین کی مدد سے جلد از جلد اس بات کا بندوسبت کیا گیا کہ سرکاری طور پر قبر کشائی کی اجازت حاصل کی جائے تاکہ قبر کے اندر موجود آوازؤں کے راز سے پردہ اٹھایا جا سکے-
 
قبر کشائی کے بعد کے مناظر
عام طور پر آٹھ ماہ ایک اتنا طویل عرصہ ہوتا ہے جس میں قبر کے اندر مردے کے گلنے سڑنے کے عمل کا آغاز ہو جاتا ہے اور اس کے نتیجے میں قبر کھلنے کی صورت میں ایسی بو آنا شروع ہو جاتی ہے جو کہ ناقابل برداشت ہوتی ہے-
 
مگر جب ابراہیم کی قبر کھولی گئی تو قبر کھلتے ہی اس میں سے بد بو کے بجائے ایک خوشبو آنا شروع ہو گئی-
 
اس کے بعد جب قبر کے اوپر موجود سل ہٹائی گئی تو اندر کے منظر نے سب ہی کو حیران کر ڈالا کیوں کہ قبر کے اندر ابراہیم کفن میں اس طرح لیٹا ہوا تھا جس طرح اس کو ابھی ابھی دفن کیا گیا ہے- اس کا کفن پوری آب و تاب سے چمک رہا تھا جب کہ ابراہیم کی لاش بھی اس میں مکمل طور پر محفوظ تھی-
 
جنازہ پڑھانے والے مولوی کا بیان
اس حوالے سے جنازہ پڑھانے والے مولوی یاسر چشتی صاحب جو معروف عالم دین بھی ہیں اور قبر کشائی کے وقت موجود تھے ان کے انکشاف بھی حیرت سے خالی نہ تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب اتنے عرصے بعد قبر کھولی جاتی ہے تو ان کا ذاتی مشاہدہ ہے کہ ایسی قبر کے پاس چند لمحے ٹہھرنا بھی مشکل ہوتا ہے لیکن ابراہیم کی قبر کا معاملہ اس سے قطعی مختلف تھا اور اس کی قبر کھلنے پر ایسا محسوس ہوا کہ اس کو ابھی ابھی دفن کیا گیا ہے اور وہ اس میں آرام سے محو خواب ہے- مولوی صاحب کا یہ بھی کہنا تھا کہ قبر کشائی کے موقع پر دیگر عالم دین بھی موجود تھے جبکہ یہ سارا عمل باقاعدہ ہم نے قانونی اجازت لے کر ہی اختیار کیا-
 
image
 
قبر میں اس انعام کا سبب
جب اس حوالے سے ابراہیم کے ماں باپ سے جاننے کی کوشش کی گئی کہ ابراہیم کا ایسا کون ساعمل تھا جس نے اس کو بارگاہ خداوندی میں اتنے انعامات سے نواز دیا تو ان کا کہنا تھا کہ ان کا بیٹا ماں باپ کا بہت فرمانبردار تھا-
 
وہ باہر جانے سے قبل اپنی ماں کے پیر تک دھلوا کر جاتا تھا فرمانبرداری کا یہ عالم تھا کہ جس دن ایکسیڈنٹ ہوا اس سے قبل بھی جانے سے قبل وہ اپنی ماں کے پیر دھلوا کر اس کو کھانا کھلا کر دعائيں لے کر گیا تھا -
 
ابراہیم کی موت اور نئی نسل کے لیے سبق
آج کل کے دور میں جب کہ نئی نسل کو یہ محسوس ہوتا ہے کہ اس کی راہ کی سب سے بڑی رکاوٹ اس کے والدین ہی ہیں جو کہ اس سے بہت کم جانتے ہیں اس وجہ سے اس کا رویہ والدین کے ساتھ اچھا نہیں ہوتا ہے- ایسے بچوں کے لیے ابراہیم کی موت اور قبر کے انعامات ایک مثال ہیں-
YOU MAY ALSO LIKE: