دنیا کا بڑا ترین کمرہ امتحان

چین میں سات سے آٹھ جون تک قومی کالج داخلہ امتحان "گاؤ کاؤ" کا انعقاد کیا جا رہا ہے جسے طلباء کی زندگی میں اہم ترین امتحان کا درجہ حاصل ہے ۔رواں برس ملک بھر میں 11.93 ملین امیدوار امتحان میں حصہ لے رہے ہیں جو عددی اعتبار سے ایک نیا ریکارڈ ہے ،جن میں بیجنگ کے 48,000 سے زائد امیدوار بھی شامل ہیں۔

چین کے سرکاری نظام تعلیم سے متعلق بات کی جائے تو بچوں کے لیے نو سالہ لازمی تعلیم ، پہلا مرحلہ ہے۔ہر بچے کو پرائمری سکول میں چھ سال اور مڈل سکول میں تین سال تک تعلیم حاصل کرنا پڑتی ہے ، مطلب ہر چینی بچے کے لیے نو سالہ تعلیم کا حصول لازم ہے اور یہ نو سالہ لازمی تعلیم مفت بھی ہے۔ مڈل سکول سے فراغت کے بعد بھی ایک امتحان ہوتا ہے۔اس امتحان میں طلباء کے حاصل کردہ نمبر اور پھر طلباء کی دلچسپی کی روشنی میں یہ طے کیا جاتا ہے کہ یہ طالب علم ہائی سکول جائے گا یا پیشہ ورانہ یا تکنیکی سکول جائےگا۔ اگر ایک طالب علم ہائی سکول میں داخلہ لیتا ہے تو اسے یہاں مزید تین سال تک تعلیم حاصل کرنا پڑتی ہے۔جس طرح پاکستان میں دسویں جماعت کے بعد طلباء دو سال تک کالج جاتے ہیں اور پھر یونیورسٹی میں داخلہ لے سکتے ہیں۔ چینی طلباء ہائی سکول میں تین سالہ تعلیم کے بعد اس گاؤ کاؤ امتحان میں شریک ہو سکتے ہیں تاکہ انہیں کسی کالج یا یونیورسٹی میں مزید تعلیم کے لیے داخلہ مل سکے۔ اگر طالب علم فنی یا پیشہ ورانہ سکول میں داخلہ لیتا ہے تو پھر یہاں سے فراغت کے بعد ملازمت کریں گے۔ گاؤ کاؤ امتحان کی سب سے بڑی اہمیت یہی ہے کہ اس امتحان سے گزرنے کے بعد طلباء یونیورسٹی میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرسکتے ہیں اور مستقبل میں اچھی ملازمت تلاش کر سکتے ہیں یہی وجہ ہے کہ اسے چین کی اہم ترین تعلیمی سرگرمیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ کہا جاسکتا ہے کہ یہ امتحان طلباء کے تعلیمی کیرئر میں اہم ترین امتحانوں میں سے ایک ہے اور بیشتر چینی نوجوانوں کی زندگی کا بھی اہم ترین امتحان ہے۔کیونکہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی خواہش اور ایک بہتر تعلیمی ادارے سے پڑھنا ہر طالب علم کا خواب ہوتا ہے۔اس خواب کی تعبیر میں یہ امتحان انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

چین کے تعلیمی حکام اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ کوئی بھی اہل بچہ داخلہ امتحان میں شرکت سے محروم نہ رہے اور خصوصی بچوں کے لیے لازمی انتظامات کیے جاتے ہیں جس میں وقت کے ساتھ مزید بہتری آتی جا رہی ہے۔ رواں برس کی ہی بات کی جائے تو وزارت تعلیم کے شعبہ امتحانات کے مطابق ملک کے5 صوبوں، خود اختیار علاقوں اور بلدیات سے کل 8 نابینا امیدوار بریل ٹیسٹ کے ذریعے امتحان دیں گے۔ملک میں بصارت سے محروم امیدواروں کے لیے امتحان میں مدد فراہم کرنے کی خاطر ، بڑے کریکٹر والے پیپر پرنٹ ، فری لسننگ ٹیسٹ، خصوصی افراد کی رہنمائی، اور ترجیحی داخلہ جیسے طریقے اپنائے جاتے ہیں۔ 2014 میں کالج داخلہ امتحان کے دوران بریل ٹیسٹ پیپر کے اولین استعمال کے بعد سے،ملک بھر میں مسلسل آٹھ سالوں سے نابینا امیدواروں کے لیے کالج /یونیورسٹی کے داخلہ امتحان کا بریل ٹیسٹ پیپر فراہم کیا ہے۔

چینی طلباء داخلہ امتحان میں اعلیٰ سکور حاصل کرنے کے لیے سخت محنت سے پڑھتے ہیں، والدین بھی بچوں کی بہتر دیکھ بھال میں مصروف رہتے ہیں اور اُن کے کھانے پینے سمیت دیگر تمام ضروریات زندگی کا ہرممکن خیال رکھا جاتا ہے ۔ امتحان کے موقع پر پورے چینی سماج میں اس سرگرمی کا اثر نظر آتا ہے اور لوگ بچوں کی کامیابی کے لیے نیک تمناوں کا اظہار کرتے ہیں ، ملک بھر میں امتحان کے کامیاب انعقاد کے لیے ہر ممکن مدد اور حمایت فراہم کی جاتی ہے، شاہراہوں پر غیر معمولی رش سے گریز کیا جاتا ہے،طلباء کی امتحانی مراکز تک رسائی کو آسان بنانے کے لیے اکثر اوقات رضا کارانہ طور پر گاڑیاں چلائی جاتی ہیں ، یوں یہ امتحان ملک میں یکجہتی کا بھی ایک عمدہ نمونہ بن کر سامنے آتا ہے ۔ امتحانی مراکز کا دورہ کیا جائے تو زاتی مشاہدے کی روشنی میں کہا جا سکتا ہے کہ امیدوار اپنی آنکھوں میں بہتر مستقبل کے خواب سجائے منظم طور پر کمرہ امتحان میں داخل ہوتے ہیں۔بے شمار والدین امتحانی مرکز کے باہر ہی موجود رہتے ہیں اور ہاتھوں میں کھانے پینے کی اشیاء لیے بے تابی سے اپنے بچوں کی واپسی کا انتظار کرتے ہیں ، والدین اور پورے چینی سماج کی اس موقع پر یہی دلی تمنا ہوتی ہے کہ طلباء و طالبات امتحان میں بے مثال کامیابی حاصل کریں اور ایک روشن مستقبل کی جانب مزید آگے بڑھ سکیں۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 962 Articles with 411474 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More