ٹی وی پر صرف ایک چینل اور استاد کی مار، جب آپ بچے تھے تو سب کیسا تھا سوشل میڈیا پر لوگوں سے پوچھے گئے سوال کے دلچسپ جواب جانیں

image
 
بچپن انسان کی زندگی کا وہ دور ہوتا ہے جب کہ وہ ہر قسم کی فکر سے آزاد ہوتا ہے ۔ یہ وہ دور ہوتا ہے جب کہ ہر کھیل دلچسپ محسوس ہوتا ہے اور ہر کھانے کی لذت لاجواب لگتی ہے-
 
جب آپ بچے تھے تو سب کیسا تھا؟
یہ ہے وہ سوال جو سوشل میڈيا کے ذریعے بہت سارے ایسے لوگوں سے پوچھا گیا جو کہ بچپن کے دور سے گزر چکے تھے اور اب بڑے ہو گئے تھے- اس سوال نے ہر شخص کے اندر کے بچے کو دوبارہ سے زندہ کر دیا اور اپنے دلچسپ جوابات کے ذریعے انہوں نے نہ صرف اپنے بچپن کو یاد کیا بلکہ بہت سارے لوگوں کو بھی اس بات پر مجبور کر دیا کہ وہ اپنے بچپن کی سنہری یادوں میں گم ہو جائیں- اور لوگوں نے جو جواب دیے ان کو پڑھ کر پتہ چلتا ہے کہ یہ سب وہ چیزیں ہیں جن سے آج کے بچے محروم ہیں-
 
1: ماں کی بات سننا اور ماننا
ٹوئٹر پر ڈان ووری نامی شخص کے پوچھے گئے سوال کہ جب آپ بـچے تھے تو کیسے تھے اس کے جواب میں رتھ ایڈک نے جو باتیں کیں ان کو پڑھ کر محسوس ہوا کہ ماضی میں بچے چاہے ایشیائی ہوں یا یورپین ان سب کا بچپن ایک ہی جیسا تھا- اپنے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ان کے بچپن میں ان کو کاپیوں پر کور چڑھانے پڑتے تھے اور نہ چڑھانے پر ڈانٹ بھی پڑتی تھی۔ انٹرنیٹ نہیں ہوتا تھا اور تفریح کا ذریعہ کتابوں کا مطالعہ ہوتا تھا یا پھر باہر جا کر کھیلنا- ان کی بچپن کی یادوں میں سے ایک ہے اس کے علاوہ اسکول ہی میں ان کو سیلف ڈیفنس کی ٹریننگ بھی دی جاتی تھی یہ وہ وقت تھا جب کہ وہ ماں کی بات سنتے بھی تھے اور اس کو عزت سے مانتے بھی تھے-
image
 
2: استاد بچوں کو کچھ بھی اٹھا کر مار دیتے تھے
ٹوئٹ کے اس سلسلے کو کینیڈہ سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون نے یہ کہہ کر بڑھایا کہ اس وقت جب وہ بچی تھیں استاد غصے میں آکر بچوں کو کچھ بھی اٹھا کر مار دیا کرتے تھے جب کہ آج کے دور میں تو استاد بچے سے تیز آواز میں بات کرتے ہوئے بھی ڈرتے ہیں کہ کہیں کیس نہ ہو جائے-
image
 
3: معلومات گوگل کے بجائے انسائکلو پیڈيا سے ملتی تھی
ایک اور صارف نے اپنے وقت کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ جب بھی ان کو کسی چیز کے بارے میں جاننا ہوتا تھا تو وہ گوگل کرنے کے بجائے انسائکلو پیڈیا کی کتاب اٹھا کر اس چیز کے بارے میں معلومات ڈھونڈتے تھے اور اس کو استعمال کرتے تھے- مگر آج کے اس دور نے تو کتابوں کی خوشبو ہی بھلا دی ہے اور اب ہر چیز صرف گوگل پر ایک کلک کرنے سے پتہ چل جاتی ہے-
image
 
4: ایک گاڑی اور 12 بچے
پرانے زمانے میں لوگوں کے بچوں کی تعداد بہت زیادہ ہوتی تھی آج کے دور میں صرف دو بچوں کے نعرے نے بچوں کی تعداد کم کر دی ہے- اس حوالے سے ایک صارف نے اپنے بچپن کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے ایک کلاس فیلو کے بارہ بہن بھائی تھے اور وہ سب ایک ہی گاڑی میں سفر کرتے تھے- اس لیے ان کو جب کبھی کہیں جانا ہوتا تھا تو وہ سب ایک خاص ترتیب سے گاڑی میں بیٹھتے تھے ان میں سب سے پہلے آدھے بچوں کو سیٹ کے اوپر سیٹ کر کے اس کے بعد باقی آدھے بچوں کو نیچے سیٹ کر دیا جاتا تھا اور اس طرح سے ایک ہی گاڑی میں بارہ بچے اور ماں باپ سیٹ ہو کر چلے جاتے ہیں-
image
 
5: ایک ہی سوئی سے سارے اسکول کی ویکسین
ایک صارف نے ستر کی دہائی کے واقعے کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے اسکول میں جب ویکسین کے لیے ٹیم آئی تو اس ٹیم کے ہاتھ میں ایک پسٹل موجود تھی جس میں ایک سوئی لگی ہوتی تھی جس سے پورے اسکول کے تمام بچوں کو سوئی لگائی جاتی تھی- اس وقت نہ تو کسی کو جراثیم کے پھیلاؤ کا ڈر ہوتا تھا اور نہ ہی ایک کی بیماری دوسرے تک جاتی تھی-
image
 
ہر حال کو ماضی میں تبدیل ہو جانا ہوتا ہے وقت کے ساتھ سب کچھ تبدیل ہوتا جاتا ہے بس صرف یادیں ہی رہ جاتی ہیں-
YOU MAY ALSO LIKE: