جس جہاز میں بیٹھیں وہی جہاز ڈبو دیا، دنیا کی ایسی خاتون جس کی قسمت نے ٹائی ٹینک سمیت کئی جہاز ڈبو دیے

image
 
موت اور زندگی کے کھیل میں کب کون جیت جائے یہ کسی کو نہیں پتہ ہوتا مگر کچھ خوش نصیب لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو کہ اس کھیل میں بار بار موت سے آنکھ مچولی کھیلتے ہیں اور اس کو ہرا کر آجاتے ہیں ایسی ہی ایک آئرش خاتون وائلٹ جیسوپ بھی تھیں-
 
موت کسی کا انتظار نہیں کرتی لیکن وائلٹ جیسوپ کی بات اور تھی
وائلٹ جیسوپ کی پیدائش 1887 مین ارجنٹینا میں ہوئی۔ اس کی پیدائش اس حوالے سے منفرد تھی کہ وہ اپنے ماں باپ کی ساتویں بچی تھی اور اس سے قبل چھ بچے پیدا ہوتے ہی مر گئے تھے مگر وائلٹ واحد بچی تھی جو کہ زندہ بچی-
 
مگر اس کے بعد بچپن میں ہی وہ ٹی بی میں مبتلا ہو گئی اس زمانے میں ٹی بی ایک لاعلاج مرض تھا مگر اس کے باوجود وائلٹ اس بیماری کو بھی شکست دے کر زندہ بچنے میں کامیاب ہوگئی-
 
image
 
پہلی نوکری پہلا حادثہ
وائلٹ نے 23 سال کی عمر میں 1910 میں پہلی نوکری آر ایم ایس اولمپک نامی جہاز میں بطور اسٹیورڈ اختیار کی اس کی والدہ بھی اسی پیشے سے منسلک تھیں مگر پہلے ہی سفر میں برطانوی جہاز نے اولمپک پر حملہ کر دیا جس کی وجہ سے جہاز کریش ہو گیا اور بمشکل کچھ ہی افراد جہاز کی اس تباہی کے بعد زندہ بچ سکے جن میں سے وائلٹ بھی ایک تھیں -
 
دوسرا جہاز دوسرا حادثہ
کوئی عام انسان ایک بار موت کے منہ سے بچ نکلنے کے بعد دوبارہ ایسے خطرناک پیشے کو اختیار نہیں کرنا چاہے گا مگر وائلٹ کو تو موت کو ہرا کر مزا آتا تھا- اس وجہ سے جب 1912 میں دنیا کا سب سے بڑا جہاز ٹائی ٹینک سفر کے لیے تیار ہوا تو وائلٹ نے ایک بار پھر بطور اسٹیورڈ اپنی خدمات پیش کر دیں- اور ایک بار پھر جب ٹائی ٹینک برفانی چٹان سے ٹکرا کر دو ٹکڑے ہوا تو اس بار وائلٹ کی جان بچانے کے لیے عورتیں اور بچے پہلے کا اصول کام آیا اور لائف بوٹ میں وائلٹ بیٹھ کر اپنی جان بچانے میں کامیاب ہو گئيں-
 
تیسرا جہاز اور تیسرا حادثہ
تیسری بار جب وائلٹ نے اپنے گھر والوں کو بتایا کہ وہ ایچ ایم ایچ ایس بریٹینیک میں نوکری اختیار کرنے کا بتایا تو اس بار اس کے گھر والوں نے اس کو روکتے ہوئے کہا کہ ان کو لگ رہا ہے کہ اس بار بھی ان کو جہاز ڈوبتے ہوۓ نظر آرہا ہے- مگر ان کی بات ان سنی کرتے ہوئے وائلٹ نے اس جہاز مین نوکری اختیار کر لی-
 
image
 
یہ جہاز پہلی جنگ عظیم کے موقع پر مریضوں کے علاج کے لیے بنایا گیا تھا لیکن بد قسمتی سے یہ جہاز بھی صرف 55 منٹ ہی سفر کر سکا اور ایک دھماکے کے ساتھ ڈوب گیا اور اس کے ایک ہزار مسافروں میں سے 30 ہلاک ہو گئے-
 
اور بچنے والے افراد میں ایک وائلٹ بھی تھیں اس کے بعد اس نے 34 سال تک کئی جہازوں میں نہ صرف نوکری جاری رکھی ریٹائر ہوئيں-
YOU MAY ALSO LIKE: