میں کس کےہاتھ پر اپنا لہو تلاش کروں؟ میرے لوگ مر رہے
ہیں، تباہ ہورہے ہیں، لیکن کوئی قاتل کو قاتل نہیں کہہ رہا ، اس نے دستانے
ہی نہیں پہنے بلکہ اس نے ایسا خوب صور ت روپ دھارا ہے، کہ سب اس پر جی جان
سے فدا ہیں۔" سوشل میڈیا "جس سے سب کو پیار ہے، جس پر سب لوگ اپنا زیادہ سے
زیادہ وقت خرچ کررہے ہیں۔ اس نے ہماری دنیا ہی بدل دی ہے۔ ہمارے رشتے ختم
کردیئے ہیں۔ ہماری معاشرتی اقدار کو موت کی گھاٹ اتار دیا ہے۔ کہتے ہیں کہ
اب دنیا اب ’’ڈیجیٹل وَرلڈ‘‘ میں تبدیل ہو چُکی ہے۔ قندیل بلوچ سے عامر
لیاقت تک کتنے ہی لوگ اس خرابے میں بدنام ہوئے ، اور جان سے ہاتھ دھو
بیٹھے۔ ابتداء میں کہا گیا کہ "سوشل میڈیا کا بنیادی مقصد مختصر وقت میں
زیادہ سے زیادہ افراد تک خیالات اور نظریات کی رسائی ہے"۔یہ رسائی انسانوں
کو ایک دوسرے سے دور لے گئی۔ اب پاس بیٹھے ہوئے لوگوں سے کوئی نہیں گفتگو
کرتا، لیکن ایک انجانی دنیا اور دور بیٹھے ہوئے افراد سے چیٹنگ ، بات چیت،
تصویروں اور خیالات کا تبادلہ جاری ہے۔اب لوگ سوشل نیٹ میں فیس بُک،
ٹوئیٹر،لنکڈاِن،انسٹاگرام،اسنیپ چیٹ، یوٹیوب ، فیس بک لائیو، آئی جی ٹی
وی،اسکائپ،ٹِک ٹاک اوراسنیک میں مشغول ہیں۔ میسیجنگ ایپس میں واٹس ایپ،
وائبر، لائن، میسینج، وی چیٹ، ٹیلی گرام،سگنل وغیرہ کے علاوہ ایسے کھیل بھی
ہیں، بہت سی گیمنگ ایپس ہیں، جن میں کینڈی کرش ،کاؤنٹر اسٹرائیک، پب جی
اور لوڈووغیرہ آپ کو ایک دوسرے سے دور اور انجانے اور دور دراز کے لوگوں سے
قریب کردیں گی۔اس وقت دنیا بھر میں سوشل میڈیا کے فعال صارفین کی
تعداد3.80ارب ہے۔ دنیا کی کل آبادی سات ارب 86 کروڑ کے لگ بھگ ہے
اب سوشل میڈیا کو ریاست کا پانچواں ستون قرار دیا جارہا ہے۔پاکستان کی
آبادی کو ایک طرف بجلی پانی کی بنیادی سہولتیں میسر نہیں ہیں۔ لیکن اس وقت
مُلک کی 87 فی صد آبادی کو ٹیلی کام سروسز میسّر ہیں۔ عوام کے پاس کھانے
کے پیسے ہوں نہ ہوں ، لیکن بیلنس ڈلوانے کے ہے، رقم موجود ہے۔ 2020ء
سے2021کے درمیان پاکستان میں سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں کی تعدادمیں
24فی صد اضافہ دیکھاگیا ہے۔ اس وقت پاکستان میں فیس بُک، ٹوئیٹر کے بعد ٹِک
ٹاک کی مقبولیت عروج پر ہے،جب کہ یہ ایپ ڈائون لوڈ کرنے کے حوالے سے
پاکستان دنیا کا چوتھا بڑا مُلک ہے۔پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی کے مطابق
پاکستان میں ماہانہ دو کروڑ افراد ٹِک ٹاک استعمال کرتے ہیں۔آج ہر شخص
راتوں رات سُپر اسٹارز بننے کی کوشش میں ہے۔ اب ہر کوئی ’’وائرل‘‘ہونے کا
خواہش مند ہے۔ اور اس کوشش میں کوئی لڑکی مردوں کے درمیان بیہودہ لباس کے
ساتھ ، بیہودہ حرکتیں کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتی، اپنے کپڑے پھاڑ کر تصویر
کھنچوانے اور پوری قوم کو بدنام کرنے ، اور بعد میں اس طے شدہ منصوبے کی
خبریں شائع کرانے پر قوم سے معافی بھی نہیں مانگتی۔منفرد سیلفیز کا شوق
نوجوانوں کو موت کے دہانے تک لے جارہا ہے۔ کتنے ہی واقعات میں لوگ اپنی جان
سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ یہ "دعا زہرۃ " کا قصہ پب جی کی دوستی کا نتیجہ ہے۔
سوشل میڈیا کا منفی ،نازیبا زبان تصاویر اور ویڈیوز اَپ لوڈ کرنے کی مکمل
آزادی نے لوگوں کے درمیان کدورتیں اور دوریاں بڑھ گئی ہیں،ریٹنگ کے چکّر
میں اب کسی کو نہ ملک کی سالمیت کی پروا ہے۔افوج پاکستان کے خلاف، مذہب کے
خلاف، پاکستان کی نظریاتی بنیادوں کے خلاف ہر طرح کا پروپیگنڈہ کیا جارہا
ہے۔لوگوں کی نجی زندگیاں محفوظ نہیں ہیں۔سیاست دانوں سے لے کر مذہبی شخصیات
ہر کی ہر طرح کی ویڈیوز آنے سے معاشرہ ٹوٹ پھوٹ کر شکار ہے
عامر لیاقت کی ذاتی زندگی بھی اسی سوشل میڈیا کی بھینٹ چڑھ گئی ہے۔ہم نے
اپنی نوجوان نسل کے ہاتھ میں خوفناک ہتھیار دے رکھے ہیں، لیکن ان ہتھیاروں
کو کیسے استعمال کرنا ہے، کہاں استعمال کرنا ہے، کیا سیکھنا ہے، کیسے اس کو
چلانا ہے، اس کے لیے کوئی قاعدہ قانون بنانے اور اس پر عمل کرنے کی ضرورت
محسوس نہیں کرتے، کیا قومیں اسی طرح آگے بڑھتی ہیں، ایسے ہی ترقی کرتی ہیں،
بات تو سوچنے کی ہے، لیکن اس پر سوچتا کون ہے۔
|