مسلمان عورت کا تو جنازہ دیکھنے کی بھی اجازت نہیں۔۔۔ گھر برباد، زندگیاں تباہ، نجی تصاویر لیک ہونے سے کیسے بچا جائے؟

image
 
آنحضرتﷺ کا ارشاد ہے ۔’’ المرأۃ عورۃ‘‘ یعنی عورت چھپانے کی چیز ہے (مشکوٰۃ ص ۲۶۹ باب النظر الی المخطوبۃ )نیز آنحضرتﷺ کا ارشاد ہے ۔ لعن اﷲ الناظر والمنظور الیہ ۔ یعنی خدا کی لعنت ہے اس پر جو نا محرم عورت کو دیکھے اور اس بے پردہ عورت پر بھی جس کو دیکھا جائے (مشکوٰۃ باب النظر الی المخطوبہ) (کتاب النکاح ) ان احادیث میں زندہ اور مردہ کا کوئی فرق نہیں ہے۔ لہٰذا جس کو بحالت حیات دیکھنا منع ہے۔ مرنے کے بعد بھی اس کو دیکھنا منع ہے۔ حضرت فاطمہ ؓ سے دریافت کیا کہ عورت میں سب سے اچھی اور خوبی کی بات کیا ہے؟ جواب میں فرمایا نہ وہ خود نا محرم مرد کو دیکھے اور نہ اس کو نامحرم مرد دیکھ سکے (مسند بزاز وغیرہ) حضرت فاطمہ ؓ کو نامحرم سے پردہ کا اس قدر خیال تھا کہ وفات کے وقت وصیت فرمائی۔ کہ میرے جنازہ پر کپڑا ڈال دیا جائے تاکہ نا محرم مردوں کو میرے جسم اور قدو قامت کا اندازہ بھی نہ ہوسکے۔ اس لئے عورت کی میت کو دفنانے کے وقت قبر پر پردہ کیا جاتا ہے۔
 
سوشل میڈیا کا استعمال
سوشل میڈیا کی بدولت آج معلومات تک رسائی اور رابطے انتہائی آسان ہوچکے ہیں، دنیا کے کسی بھی کونے میں ہونیوالے واقعات یا معلومات تک صارفین بغیر کسی مشکل فوری رسائی حاصل کرلیتے ہیں لیکن کسی بھی چیز کا بے جا اور غلط استعمال فائدے کے بجائے نقصان کا سبب بھی بن سکتا ہے، اسی طرح سوشل میڈیا کے غلط استعمال سے بھی اکثر لوگوں کے قیمتی راز افشاء ہونے کا خطرہ موجود رہتا ہے۔
 
image
 
ذاتی معلومات
ایف آئی اے سائبر کرائم کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر آصف اقبال کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا اپنی ذات تک محدود رہنے والی چیز نہیں ہے بلکہ آپ اپنی تصاویر اور معلومات ایک چوراہے پر ڈال دیتے ہیں جہاں جس کا جی چاہے وہ آپ کی نجی زندگی میں جھانک سکتا ہے جبکہ کچھ لوگ آپ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کے ذریعے آپ کی حساس و نجی معلومات تک بھی باسانی پہنچ سکتے ہیں- لیکن اگر ہم اپنی ذاتی معلومات اور تصاویر ڈالنے سے گریز کریں تو زیادہ پریشانی کا سامنا کرنے سے بچ سکتے ہیں۔
 
نجی تصاویر
خواتین کی اکثر نجی تصاویر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی زینت بنتی ہیں، بعض خواتین خود اپنی تصاویر مختلف پلیٹ فارمز پر اپ لوڈ کرتی ہیں جبکہ اکثر اوقات لوگ محض تفریح کیلئے خواتین کی تصاویر سوشل میڈیا پر ڈال دیتے ہیں- لیکن چند لمحوں کی تفریح کیلئے کئی خواتین کی زندگیاں برباد ہوچکی ہیں اور درجنوں خواتین خودکشیاں کرچکی ہیں اور ان کے خاندان شرمندگی سے گوشہ نشینی اختیار کرچکے ہیں۔
 
image
 
تصاویر لیک ہونے سے کیسے بچا جائے؟
سوشل میڈیا پر نجی تصاویر کی شرمندگی سے بچنے کیلئے کوشش یہ کریں کہ کسی صورت ایسی تصاویر نہ بنائیں اور اگر آپ اپنے فون میں اپنی ذاتی تصاویر بناتے ہیں تو ڈیلیٹ کرنے کے باوجود فون بیچتے وقت وہ تصاویر دوبارہ سامنے آسکتی ہیں۔استعمال شدہ فون خریدنے والے ہی اکثر ڈیٹا ریکور کرکے مخصوص تصاویر چند پیسوں کے عوض مختلف ویب سائٹس کو فروخت کردیتے ہیں جو آپ کی بدنامی کا سبب بنتا ہے۔ اس کے علاوہ اپنی نجی نوعیت کی تصاویر اور ویڈیو بنانے سے گریز کریں اور نہ ہی ایسی چیزیں کسی سے شئیر کریں کیونکہ بعد میں یہ بھی بلیک میلنگ کا ذریعہ بن جاتی ہیں- ایف آئی اے ایکسپرٹ کہتے ہیں کہ جب بھی فون بیچنا ہو تو اس کو فیکٹری ریسٹور کریں اور ایک بار ریسٹور کے بعد اس میں گانے یا دیگر غیر اہم چیزیں ڈال کر پھر ریسٹور کریں اور واپس چیزیں ڈال کر فروخت کردیں تو آپ کا قیمتی ڈیٹا ریکور کرنا مشکل ہوگا۔
YOU MAY ALSO LIKE: