دنیا کا سب سے بڑا نیٹ ورک انفراسٹرکچر

چین نے گزشتہ دہائی میں جہاں معاشی میدان میں بے پناہ کامیابیاں سمیٹی ہیں وہاں جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ دنیا کا سب سے بڑا نیٹ ورک انفراسٹرکچر بھی تشکیل دیا ہے۔گزشتہ 10 سالوں میں چین میں آپٹیکل فائبر نیٹ ورک کی بینڈوتھ 10 Mbps سے بڑھ کر 1000 Mbps ہو چکی ہے، موبائل نیٹ ورکس نے تھری جی ،فور جی اور فائیو جی میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔اسی طرح انسداد غربت کے مقصد کو حاصل کرنے کی خاطر براڈ بینڈ کی رسائی کو شہروں کے ساتھ ساتھ ملک بھر کے تمام دیہاتوں تک بڑھا دیا گیا ہے ۔اسی مدت کے دوران چین نے صنعتوں کی ڈیجیٹلائزیشن کو تیز کرتے ہوئے مینوفیکچرنگ سیکٹر میں فائیو جی ، صنعتی انٹرنیٹ، بگ ڈیٹا، کلاؤڈ کمپیوٹنگ اور مصنوعی ذہانت کا گہرا انضمام بھی دیکھا ہے۔

مجموعی طور پر چین نے تانبے کے تار سے لے کر آپٹیکل فائبر تک،تھری جی کی مقبولیت سے لے کر فائیو جی کے تجارتی استعمال تک، انفارمیشن کمیونیکیشن کے شعبے میں نمایاں بہتری دیکھی ہے۔ چین میں فور جی بیس سٹیشنز کی مجموعی تعداد دنیا کی مجموعی تعداد کے نصف سے بھی زیادہ ہے۔اسی طرح ملک میں فائیو جی بیس سٹیشنز کی تعداد 1.615 ملین تک پہنچ چکی ہے اور فائیو جی موبائل فون استعمال کرنے والوں کی تعداد 400 ملین سے تجاوز کر چکی ہے۔ چین میں اختراعی ایپلی کیشنز کا استعمال کھپت سے پیداوار تک پھیل چکا ہے، جو دنیا کی سب سے بڑی اور فعال ڈیجیٹل سروس مارکیٹس میں سے ایک ہے۔قابل زکر بات یہ ہے کہ ملک بھر میں موبائل ادائیگیوں کے سالانہ لین دین کا حجم تقریباً 78.2 ٹریلین ڈالر تک پہنچ گیا ہے،اس نئی معیشت نے 20 ملین سے زیادہ ملازمتیں پیدا کی ہیں اور فائیو جی انڈسٹری میں ایپلی کیشنز کی کل تعداد 20 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ براڈ بینڈ نیٹ ورکس کی ڈاؤن لوڈ کی اوسط شرح تقریباً 40 گنا بڑھ چکی ہے، اور موبائل نیٹ ورکس پر فی یونٹ ڈیٹا کی اوسط قیمت 95 فیصد کم ہوئی ہے۔

ملک میں جدید مواصلاتی ٹیکنالوجی کی وسعت کے ثمرات ہیں کہ چین نیو انرجی گاڑیوں کی پیداوار اور فروخت کے اعتبار سے 2015 سے یعنیٰ مسلسل سات سالوں سے عالمی سطح پر سرفہرست ہے۔ ملک میں نیو انرجی گاڑیوں کی مجموعی فروخت رواں سال مئی تک 11.08 ملین یونٹس رہی ہے، جبکہ 2012 میں یہ تعداد صرف 20 ہزار تھی۔ چینی برانڈز 2021 میں نیو انرجی گاڑیوں کے سب سے زیادہ فروخت ہونے والے دنیا کے 10 ٹاپ ماڈلز میں سے 06 پر براجمان ہیں۔ پاور بیٹری کی ترسیل کے لحاظ سے سرفہرست 10 کمپنیوں میں سے 06چینی ہیں۔

اسی طرح 2021 میں ملک کی مجموعی صنعتی پیداوار میں ہائی ٹیک مینوفیکچرنگ اور آلات کی تیاری کا تناسب بالترتیب 15.1 فیصد اور 32.4 فیصد تک بڑھ چکا ہے۔یہ امر بھی غیر معمولی ہے کہ 2021 میں عالمی مینوفیکچرنگ آؤٹ پٹ میں چین کا حصہ 30 فیصد تک بڑھ چکا ہے، جو 2012 میں 22.5 فیصد تھا۔ایک بڑے صنعتی ملک کے طور پر چین کی مینوفیکچرنگ ویلیو ایڈڈ آؤٹ پٹ 2012 میں 16.98 ٹریلین یوآن کے مقابلے میں 2021 میں 31.4 ٹریلین یوآن ہو چکی ہے۔

چین کی کوشش ہے کہ جدید دور کے بدلتے تقاضوں کی روشنی میں نئے انفارمیشن و کمیونیکیشن انفراسٹرکچر کی ترقی کو مزید مضبوط بنایا جائے، فائیو جی نیٹ ورکس کی وسیع کوریج کو ملک کے کونے کونے تک فروغ دیا جائے، فائیو جی اور دیگر ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے بڑے پیمانے پر استعمال کو تیز کیا جائے اور صنعتی تعاون کے فروغ کو مزید وسعت دی جائے۔چین پر عزم ہے کہ آگے بڑھتے ہوئے ملک کی صنعتی چین کو مستحکم کرنے اور صنعتی نظام کی تکمیل کی جستجو کی جائے گی، کمزور علاقوں میں انفارمیشن انفراسٹرکچر کو بہتر اور مضبوط بنایا جائے گا، مینوفیکچرنگ انڈسٹری کی اعلیٰ درجے کی ترقی کو فروغ دیا جائے گا اور عصری تقاضوں کی روشنی میں انٹیلی جنٹ اپ گریڈ اور سبز تبدیلی کو فروغ دینے کی کوششیں کی جائیں گی۔یوں چین انفارمیشن و کمیونیکیشن انفراسٹرکچر کی ترقی سے عوام کو تمام سہولیات اُن کی دہلیز پر پہنچانے کے ہدف کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے ثابت قدمی سے آگے بڑھ رہا ہے اور مسلسل کامیابیاں سمیٹتے ہوئے دیگر دنیا کے لیے ایک عمدہ مثال قائم کر رہا ہے۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 962 Articles with 412362 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More