مون سون بارشوں کا بھرپور استقبال کریں۔۔۔ لیکن پہلے کچھ حفاظتی تدابیر تو جان لیں!

image
 
سورج اور بادلوں کی آنکھ مچولی کے ساتھ ہی رم جھم برستا ساون زمین کی پیاس بجھاتا ہے ملک کے باقی علاقوں کے لئے تو یہ بارشیں عام روٹین ہوتی ہیں لیکن کوئی کراچی والوں سے پوچھے کہ یہ بارشیں ان کے لئے کیا ہیں؟ بارش کو ترسے ہوئے یہ لوگ بارش کی پہلی بوند کے ساتھ ہی گرما گرم پکوڑے اور چائے کے انتظامات میں لگ جاتے ہیں گھر کے سب افراد، دوست احباب مل کر اس حسین موسم کو انجوائے کرتے ہیں۔ ویسے کراچی والے ہوتے بہت زندہ دل ہیں بیشک ان کو اس مون سون کی بارش میں بہت نقصانات اور مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن وہ ان مسائل کی وجہ سے اس حسین موسم کو ضائع نہیں کرنا چاہتے۔
 
پاکستان کے محکمہ موسمیات (پی ایم ڈی) نے پیر کو کراچی میں 22 جون سے مون سون کی بارشوں کے پہلے اسپیل کی پیش گوئی کی ہے۔ پی ایم ڈی کے چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز نے کہا کہ کراچی میں پری مون سون بارشوں کا سلسلہ رواں ماہ کے تیسرے ہفتے سے شروع ہوسکتا ہے۔مون سون کے پہلے سسٹم کے دوران کراچی میں ہلکی سی درمیانی بارش ہوگی۔
 
بارش تو سراسر رحمت ہوتی ہے لیکن کراچی والوں کو اس موسم میں کئی مسائل کا سامنا کرنا پرتا ہے۔ 2020 کی بارشوں میں تو حالات بہت خراب ہوئے لیکن 2021 میں حکومت سندھ کی جانب سے بہتر اقدامات کئے گئے تھے۔ جہاں تک بجلی کی بات ہے تو بارش میں بجلی جان بوجھ کر بند کر دی جاتی ہے کیونکہ پسماندہ علاقے کے لوگ بارش میں احتیاطی تدابیر سے بے بہرہ ہونے کے باعث حادثوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔
 
اگست 2020 کے دوران صرف کراچی میں 484 ملی میٹر (19 انچ) بارش ہوئی۔ یہ گزشتہ 90 سالوں میں سب سے زیادہ بارش کا ریکارڈ ہے۔ کراچی میں 12 گھنٹے سے زائد بارش ہوئی اور اس نے کراچی میں تباہی مچا دی۔ بارش کے پانی اور نالوں سے بہہ جانے والے پانی نے رہائشی مقامات کی زیادہ تر سڑکوں اور گلیوں میں پانی بھر دیا تھا جس کی وجہ سے رہائشیوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ کرنٹ لگنے کے بھی واقعات رونما ہوئے۔ جس کے باعث 29 اگست 2020 کو کراچی کے 6 اضلاع کو ریلیف کمشنر - حکومت سندھ نے سندھ نیشنل کیمٹیز (P&R) ایکٹ 1958 کے تحت "آفت زدہ علاقہ" قرار دیا ۔ 2021 قدرے بہتر گزرا کیونکہ گزشتہ سال کے سیلاب کے سانحے کے بعد کراچی سٹی اور صوبہ سندھ کے حکام نے شہر کا پہلا فلڈ مینجمنٹ پلان بنایا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ایسی تباہی دوبارہ نہ ہو۔ منصوبے کے تحت شہر کے بڑے پانی کی نکاسی کے نظام کو صاف کیا گیا، نکاسی آب کے راستوں کے ساتھ غیر قانونی تعمیرات کو گرایا گیا جس کی وجہ سے سمندر تک پہنچنے والے راستے بند ہو گئے تھے۔
 
image
 
چند مون سون حفاظتی تدابیر جو شہریوں نے لازمی کرنی ہیں:
٭بارش سے پہلے ہی تمام گھر کی وائرنگ چیک کروائیں بجلی کی تاریں ننگی نہ ہوں۔ ویسے اس کے لئے بارش کا انتطار کرنے کی ضرورت نہیں بجلی کی ننگی تاریں سب سے زیادہ حادثات کا باعث بنتی ہیں۔
٭ بارش کے دوران لانڈری کے لئے واشنگ مشین نہ لگائی جائے ۔
٭مون سون کے دوران پلمبنگ کا کام نہ کروایا جائے۔ اگر آپ باہر گرج چمک کے ساتھ پھنس جاتے ہیں اور محفوظ پناہ گاہ دستیاب نہیں ہے تو اونچی زمین، پانی، درختوں اور دھاتی چیزوں سے دور ایک نچلی جگہ تلاش کریں۔
٭ بیرونی اشیاء کو محفوظ کریں جن کو بارش کے باعث نقصان پہنچ سکتا ہے۔
٭ایمرجنسی لائٹس، بیٹری ٹارچ اور بیٹری سے چلنے والی بجلی کی چیزیں رکھیں ۔
٭ اکثر بجلی گرنے کے واقعات بھی رونما ہوتے ہیں۔ یاد رکھیں بجلی گرنے کے لیے بارش کا ہونا ضروری نہیں ہے۔ آسمانی بجلی اکثر موسلا دھار بارش کے بعد گرتی ہے یعنی بارش رکنے کے بعد بھی باہر جانے سے گریز کریں۔ گرج سنتے ہی کسی شیلٹر میں ہو جائیں۔
٭فون سے دور رہیں۔ یہاں تک کہ کورڈ لیس فون بھی اس وقت جھٹکا لگا سکتا ہے جب قریب کہیں بجلی گری ہو۔ سیل فون بھی احتیاط سے استعمال کریں۔
٭تیز بارش اور تیز ہواؤں کے دوران کھڑکیوں اور دروازوں سے دور رہیں۔
 
image
 
٭سڑک کے انڈر پاسز، نکاسی آب کے گڑھوں، نشیبی علاقوں اور ان علاقوں سے بچیں جہاں پانی جمع ہوتا ہے –
٭محکمئہ موسمیات کی جانب سے ہمیشہ دن کی پیشن گوئی سے آگاہ رہیں اور دن کے دوران بدلتے ہوئے حالات سے باخبر رہیں۔
٭ گھر کی چھتوں پر چیک کرتے رہیں کی کہیں پانی نہ کھڑا ہو رہا ہو ۔کیونکہ اس سے خدانخواستہ چھت کمزور ہو کر گرنے کا خطرہ ہوتا ہے۔
 
بارش ہمارے لئے انتہائی ضروری ہے۔ فصلیں سوکھ رہی ہیں، ماحول میں آلودگی اتنی زیادہ ہے اور بارش اس آلودگی کو دھونے کا ایک قدرتی، بہترین اور مفت کا ذریعہ ہے لہٰذا بارش نہ ہونے کی دعا کرنے کے بجائے اپنے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کریں اللہ تعالیٰ نے ہر نعمت ہماری ضرورت کے مطابق فراہم کی ہے اس لئے ان نعمتوں سے منہ موڑنے کے بجائے شکر گزاری کے ساتھ استفادہ حاصل کریں!!!!!!
YOU MAY ALSO LIKE: