بیٹے کی پرورش ایسے کریں کہ بہو بھی آپ کی شکر گزار ہو… بیٹوں کی تربیت کے چند ایسے طریقے جو تمام والدین کو اپنانے چاہئیں

image
 
والدین اپنے بچوں کی پرورش میں چاہے جتنی بھی محنت کرلیں لیکن بچے کی چھوٹی سی بھی غلطی، کمی یا خامی والدین کی تربیت پر سوال اٹھا دیتی ہے اور خاص طور پر بیٹوں کو مستقبل کیلئے ایک اچھا انسان بنانا ہر ماں باپ کی خواہش ہوتی ہے- تاہم لڑکے اکثر ضدی، خودسر اور باغی بن جاتے ہیں لیکن ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ چند چھوٹی چھوٹی باتوں سے آپ اپنے بیٹوں کو مستقبل کیلئے اچھا انسان بنانے میں کیسے مدد کرسکتے ہیں۔ انسان زبانی بتائی جانے والی باتوں کے بجائے اردگرد کے ماحول سے زیادہ جلدی سیکھتا ہے اور جیسا ماحول اس کو ملتا ہے اس میں رچ بس جاتا ہے، بچوں کی تربیت بھی کچھ ایسے ہی ہے کہ جیسا آپ ان کو بتائیں گے اس کی نسبت جیسا آپ ان کو دکھائیں گے اس سے وہ زیادہ جلدی سیکھیں گے۔
 
1۔ مل کر کام کریں
ہمارے معاشرے میں گھروں میں مردوں کا کام کرنا اکثر معیوب سمجھا جاتا ہے اور بیٹوں کو تو گھر کے کام قطعی نہیں سکھائے جاتے- لیکن اگر آپ اپنے بچے کو مستقبل کا ایک ذمہ دار انسان بنانا چاہتے ہیں تو اس کو گھر میں اپنے کام خود کرنے کی ترغیب دیں۔ اس کیلئے کوشش یہ کریں کہ ماں اور باپ مل کر کام کریں اور بچوں کو یہ احساس کبھی نہ دلائیں کہ یہ کام ماں یا باپ کا نہیں کیونکہ اس سے بچے کے ذہن میں صنفی تفریق پیدا ہوگی جو اس کی پوری زندگی پر اثر انداز ہوسکتی ہے، پانی خود پینا اور برتن اٹھانا اور ایسے چھوٹے چھوٹے کام بھی بیٹوں سے کروائیں اور کبھی بھی بیٹی یا بیٹے میں تفریق نہ کریں بلکہ دونوں کو ایک ساتھ سکھائیں تاکہ بیٹے خود کو الگ نہ سمجھیں۔
 
2۔ غلط فہمی
اکثر والدین بچپن ہی سے بیٹوں کے ذہنوں میں یہ بات ڈال دیتے ہیں کہ لڑکے کمزور نہیں ہوتے، روتے نہیں، جذباتی نہیں ہوتے۔ آپ کی یہ چھوٹی چھوٹی باتیں آپ کے بیٹوں کی پوری زندگی پر یوں اکثر کرتی ہیں کہ ان کے اذہان میں غلط فہمی پیدا ہوجاتی ہے کہ وہ صنفی لحاظ سے لڑکیوں سے برتر ہیں اور اپنے جذبات اور احساسات کا اظہار کرنے کے بجائے اپنے اندر چھپالیتے ہیں- جس سے ان کی نفسیات متاثر ہوتی ہے اور پوری زندگی وہ اندر ہی اندر گھٹتے رہتے ہیں لیکن بھی اظہار نہیں کرتے۔ اگر اپ انہیں اپنے جذبات کا اظہار کرنا سکھائیں گے تو وہ کبھی احساسات نہیں چھپائیں گے بلکہ اپنے جذبات کا اظہار کرنے والے بنیں گے۔
 
image
 
3۔ دوسروں کا احترام
والدین بچوں کی پرورش میں اکثر دوسروں کے احترام کے حوالے سے بتانے میں کنجوسی سے کام لیتے ہیں اور یہ غلطی بچوں کو بہت زیادہ متاثر کرتی ہے۔ اگر آپ اپنے بچوں کو بلا تفریق دوسروں کا ادب و احترام سکھائیں گے تو گھر ہی نہیں بلکہ خاندان یا کہیں باہر بھی وہ دوسروں سے ہمیشہ احترام سے پیش آئینگے جس سے دیکھنے والے ہمیشہ آپ کی تربیت کی داد دیں گے- لیکن اگر آپ احترام صرف گھر تک محدود رکھیں گے تو آپ کے بیٹے باہر دوسروں کو بھی عزت نہیں دینگے اور یاد رکھیں اس سے بے عزتی آپ کی بھی ہوگی۔
 
4۔ غلطی پر سرزنش
بچپن میں بچے کے جارحانہ رویئے اکثر والدین یہ کہہ کر نظر انداز کردیتے ہیں کہ لڑکا ہے، لڑکے تو ایسے ہی ہوتے ہیں لیکن والدین یہ بھول جاتے ہیں کہ بچپن کی چھوٹی چھوٹی کوتاہیاں بڑے سنگین نتائج کا سبب بن سکتی ہیں۔ اگر آپ کا بچہ جارحانہ رویہ اختیار کرتا ہے تو اس کی سرزنش کریں کیونکہ اگر آپ نے جارحیت کو نظر انداز کیا تو آگے چل کر یہ رویہ تشدد میں تبدیل ہوسکتا ہے جس سے اس بچے کی آنے والی زندگی اور ناخوشگوار ہوسکتی ہے اور جن بچوں کو بچپن میں سرزنش نہیں کی جاتی وہ بڑے ہوکر بھی خود سر بنتے ہیں اور بیویوں سے مار پیٹ میں بچپن کی تربیت کا بھی اثر ہوتا ہے۔
 
5۔ پسند ناپسند
بچوں کی تربیت میں یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ والدین اکثر اپنی مرضی تھوپنا پسند کرتے ہیں لیکن اگر آپ بھی ایسا کرتے ہیں تو اپنی عادت فوری تبدیل کرلیں اور اپنے بچوں کی پسند ناپسند کا ضرور خیال کریں ۔ اس سے ان میں فیصلہ سازی اور اظہار رائے کی آزادی پیدا ہوگی وگرنہ آپ کا بچہ ہمیشہ غیر مستقل مزاج رہے گا اور اس میں فیصلے کی قوت نہیں آئیگی۔
 
image
 
6۔ دوستانہ رویہ
والدین بچوں کے سامنے بات چیت کرنے سے اکثر گریز کرتے ہیں جس سے آپ کے بیٹوں کے ذہنوں میں میاں بیوی کے درمیان حائل دوری کے حوالے سے ایک نقشہ بن جاتا ہے اور وہ مستقبل میں اپنی بیوی سے بھی روکھا رویہ رکھتے ہیں۔ کوشش کریں کہ بچوں کے سامنے دوستانہ رویہ رکھیں تاکہ ان کے کچے ذہنوں پر کوئی غلط اثرات نہ ہوں کیونکہ اگر آپ کا تعلق خوشگوار اور دوستانہ ہوگا تو آپ کے بچے ذہن میں بھی ساتھی کیلئے ایک خوبصورت خاکہ بن جائیگا جس آپ کا بچہ مستقبل میں ایک اچھا شوہر ثابت ہوگا اور آپ کی بہو آپ کی ہمیشہ شکر گزار رہے گی۔
YOU MAY ALSO LIKE: