|
|
ہم نے تو اپنی بہو کو بہت آزادی دے رکھی ہے اس کو سب کچھ
کرنے کی اجازت ہے ہمارے گھر میں بہو پر فالتو روک ٹوک نہیں کی جاتی ہے یہ
وہ جملہ ہے جو آج کل کے دور میں اکثر سسرال والے اپنی گفتگو میں استعمال
کرتے ہیں- یا پھر شادی کے فوراً بعد بہو کو کہا جاتا ہے کہ تم تو ہماری
بیٹی ہوں تمھیں یہاں ہر طرح کی اجازت ہے اپنی زندگی کو آرام سے گزارو- یہ
تمام جملے سننے میں تو بہت اچھے لگتے ہیں لیکن ان میں ایک لفظ اجازت مشترک
ہے جس کو سن کر احساس ہوتا ہے کہ بہو کو شادی کے بعد زندگی گزارنے کے طریقے
کو اختیار کرنے کے لیے کسی نہ کسی کی اجازت کی ضرورت لازمی ہوتی ہے- |
|
بہو کو زندگی گزارنے کے
لیے آزادی یا اجازت کس کی ضرورت ہے |
اگرچہ اس بات کو بیان کرنے کے انداز جدا ہوتے ہیں لیکن
یہ حقیقت ہے کہ ہمارے خاندانی نظام کو جتنا بھی جدید کر دیں ہم اس بات کو
ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں کہ ہم کسی نہ کسی حد تک بہو کی زندگی کو اپنے
کنٹرول میں رکھنے کے خواہشمند ہوتے ہیں- اور سسرال والوں کی یہی کوشش ہوتی
ہے کہ بہو ہر کام ہم سے پوچھ کر اجازت لے کر کرے ایسے کچھ امور اس طرح سے
ہوتے ہیں- |
|
1: میکے جانے کی اجازت |
ہمارے گھروں میں تمام تر آزادی کے باوجود یہ بات قطعی نا قابل قبول ہوتی ہے
کہ بہو اپنی مرضی سے بیگ اٹھا کر میکے وقت گزارنے چلی جائے- اس کے لیے اس
کو لازمی طور پر شوہر اور سسرال والوں کی اجازت درکار ہوتی ہے- |
|
2: شوہر کے ساتھ ڈنر پر جانے کی اجازت
|
شوہر کے ساتھ گھر سے باہر جا کر کچھ وقت گزارنے یا ڈنر پر جانے سے پہلے
لازمی طور پر سسرال والوں کو اطلاع دینا اور ان سے اجازت لینا ضروری ہوتا
ہے ورنہ ڈنر سے واپسی پر سب کے بگڑے ہوئے موڈ کا سامنا کرنا پڑتا ہے- |
|
|
|
3: میکے کی کسی تقریب
میں شرکت کی اجازت |
میکے سے آنے والے کسی بھی دعوت نامے کو قبول کرنے سے قبل
یہ ضروری ہوتا ہے کہ وہاں جانے کی اجازت سسرال والوں سے لی جائے- |
|
4: نوکری کرنے کی اجازت
|
نوکری کرنے کے لیے اور اس موقع کو قبول کرنے کے لیے بہو
کی ذاتی مرضی سے زیادہ سسرال والوں کی اجازت کا عمل دخل ہوتا ہے- |
|
5: کیا پکانا ہے اس کی اجازت |
اگر بہو کو کچن میں کام کرنے کی اجازت دے بھی دی جاتی ہے تب بھی اس کو اس
بات کے لیے لازمی سسرال والوں سے پوچھنا پڑتا ہے کہ وہ کیا پکائے- |
|
سسرال والوں کی اجازت کے حوالے سے اجازت
|
اس حوالے سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر سے ایک عورت نے ایک بہت ہی اہم
سوال کیا جس میں اس کا یہ کہنا تھا کہ اس کو یہ بات اکثر پریشان کرتی ہے کہ
اپنے کسی کزن سے ملنا ہو یا میکے کی کسی شادی بیاہ کی تقریب میں شرکت کرنا
ہو اس کے لیف بہو کو گڑگڑا کر اجازت کیوں مانگنی پڑتی ہے- ٹوئٹ کے دوسرے
حصے میں اس کا کہنا تھا کہ اگرچہ یہ ساری باتیں بہت چھوٹی ہیں مگر سسرال
والوں کی عزت کا مسلہ بن جاتی ہیں ۔ کسی آزاد انسان کی زندگی پر اسطرح کا
قبضہ یا کنٹرول کیا مناسب ہے یا اس کو ختم ہو جانا چاہیے- |
|
ٹوئٹ کے جواب |
بہو کو ایک سے زیادہ افراد کی اجازت درکار
ہوتی ہے |
اس موقع پر ایک خاتون کا یہ کہنا تھا کہ یہ بات بالکل درست ہے کہ شادی کے
بعد صرف شوہر ہی کی نہیں بلکہ ساس ، سسر اور باقی گھر والوں کی بھی ہر ہر
مرحلے پر اجازت درکار ہوتی ہے اور یہ ہمارے مشرقی معاشروں کا ایک بڑا المیہ
ہے- |
|
|
|
اجازت مانگنا مشکل عمل
|
ایک اور صارف کا یہ بھی کہنا تھا کہ سسرال والوں سے
اجازت لینا ایک دشوار کام لگتا ہے اس کے لیے سو سو بار سوچنا پڑتا ہے اور
جب اجازت کی درخواست کی جاتی ہے تو ایک نیا کھڑاک پیدا ہوجاتا ہے- |
|
میری ماں کے ساتھ اب تک
ایسا ہوتا ہے |
اس موقع پر ایک صارف نے اس بات کو تسلیم کیا کہ واقعی
ہمارے معاشروں میں ایسا عمل اب تک جاری ہے اور اتنے سالوں کے بعد بھی اس کی
ماں کو کسی بھی کام کے لیے پہلے سسرال والوں کی اجازت درکار ہوتی ہے- |
|
اب ہم کو محبت اور غلامی
کے فرق کو سمجھنا چاہیے |
ٹوئٹ کرنے والی صارف نے ان تمام جوابات کو دیکھتے ہوۓ
اپنے اگلے ٹوئٹ میں کہا کہ ان کو اندازہ ہوا کہ بہت ساری خواتین اس مسلے کا
شکار ہیں اور اپنے ٹوئٹ کے ذریعے وہ صرف یہ ظاہر کرنا چاہتی ہیں کہ محبت
اور غلامی میں فرق ہوتا ہے کسی دوسرے کو اس کی مرضی کی زندگی جینے کا حق
دینا محبت کا ایک انداز ہے اس کی زندگی پر قبضہ کے بجاۓ اس کو اعتماد دینا
زیادہ ضروری ہے- |
|