|
|
سال 2017 میں پیش آنے والے حج کی ایک غیر معمولی کہانی۔
تصویر میں دکھایا گیا شخص گھانا سے ہے جس کا نام حسن عبداللہ ہے۔ وہ ایک
غریب دیہاتی ہے۔ چند سال قبل ترک خبر رساں ایجنسی کا ایک ڈرون ان کے گھر کے
قریب گرا تھا۔ جب ترک صحافی ڈرون کو ڈھونڈتے ہوئے اس کے گھر پہنچے تو انہوں
نے اس شخص کو اپنے ہاتھ میں ڈرون پکڑے ہوئے پایا حسن نے انتہائی معصومانہ
انداز میں ان سے اپنی ایک دیرینہ خواہش کا اظہار کیا کہ کیا آپ کے پاس اس
سے بڑا کوئی ڈرون ہے جو مجھے حج پر لے جا سکے۔ |
|
صحافی کے دل پر یہ بات لگی اور اس نے یہ کہانی شائع کر
دی جو ترکی کے سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی اور پھر ترک حکومت نے اس شخص کو
حج پر بھیجنے کا فیصلہ کیا اور اس کے تمام اخراجات کی ذمہ داری بھی لے لی۔
سال 2017 میں ہی حسن ترکی پہنچ گئے اور مکہ مکرمہ میں اپنے حج پر جانے کے
لیے تیار ہوئے اور حج ادا کیا۔ بے شک اللہ بہترین منصوبہ ساز ہے !!!!!!!! |
|
عبداللہ نے انادولو ایجنسی (اے اے) کو بتایا کہ وہ
استنبول میں خوش ہوئے اور یہ خدا ہی تھا جس نے اسے ترک حکومت کے زریعے یہ
نعمت عطا کی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ خدا کا شکر ادا کرتے ہیں اور وہ ہر اس
شخص کے لئے دعا گو ہیں جس نے اس خواب کو پورا کرنے میں ان کی مدد کی۔ ترک
ریاست کی مدد ان کے لیے قابل قدر ہے ان کا کہنا تھا کہ اس سے مسلمانوں کے
درمیان دوستی اور بھائی چارے کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ |
|
|
|
ترک چیرٹی کے ڈپٹی چیئرمین Cihad Gökdemir نے حسن کا
خیرمقدم کیا۔ ہوائی اڈے پر عبداللہ کی کہانی ٹی آر ٹی ورلڈ کے ایک ملازم نے
ٹویٹ کی۔ عبداللہ نے بتایا کہ کاروباری لوگوں سے لے کر کمپنیوں تک نے اس تک
پہنچنے کا راستہ تلاش کرنا شروع کر دیا تھا۔ آخرکار گھانا میں ترک سفارت
خانے کے ایک ترک پولیس افسر نے ان سے رابطہ کیا۔ |
|
چںد سال قبل رونما ہونے والی یہ ایک دلچسپ
کہانی تھی اس طرح کی ہزاروں کہانیاں ہیں جو ثابت کرتی ہیں اللہ تعالیٰ دل
سے نکلی ہوئی دعا رد نہیں کرتا جب اس کی طرف سے بلاوہ ہو تو دنیا کی کوئی
رکاوٹیں اہمیت نہیں رکھتیں ۔ اس لئے ہمیں یہ بات تو قطعاً نہیں سوچنی چاہئے
کہ کوئی چیز کس طرح ہوگی پورا کرنے والی ذات پر کامل بھروسہ ہی ہمیں ہمارے
مقاصد میں کامیاب کرتا ہے ۔ بے شک ہر مسلمان کی یہ دلی خواہش ہوتی ہے کہ
جلد از جلد حج کی سعادت نصیب ہو۔ |
|
عموماً ہم پاکستانی اپنی دنیاوی ذمہ دارریوں کی وجہ سے
حج کرنے میں ڈھیل دکھاتے ہیں۔ حج کے موقع پر سب سے زیادہ بزرگ افراد
پاکستان، بنگلہ دیش اور بھارت کے نظر آتے ہیں اور اس عمر میں بزرگ حاجی کے
ساتھ جانے والے کی ذمہ داریاں دوہری ہو جاتی ہیں۔ انڈونیشیا اور ملیشیا میں
رواج ہے کہ بچے کمانا شروع کریں تو سب سے پہلا کام وہ حج کرتے ہیں اور نیا
شادی شدہ جوڑا بھی اپنے پلان میں حج سر فہرست رکھتے ہیں یقیناً حج جوان عمر
میں کیا جائے تو زیادہ بہتر ہے کیونکہ حج سراسر مشقت ہے۔ |
|
|
|
حاجی اپنے رب کے حکم کے مطابق انتہائی سادہ لباس میں
ساری دنیا کی آسائشیں پس پشت ڈال کر اپنے رب کے حضور حاضر ہوتا ہے۔ دنیا کا
خوبصورت ترین منظر اگر دیکھنا ہو تو حاجیوں کا مزدلفہ میں قیام دیکھا جائے
جب اللہ تعالیٰ کے بندے بغیر کسی امتیاز کے انتہائی عاجزی کے ساتھ کھلے
آسمان کے نیچے اپنے رب کی رضا کے لئے قیام کرتے ہیں ۔ مزدلفہ کی چند لمحوں
کی میٹھی اور پر سکون نیند کا ہماری ساری زندگی کی نیند سے کوئی مقابلہ
نہیں۔ آخر میں ہم سب اللہ تعالیٰ سے جلد از جلد حج کی سعادت کے خواستگار
ہیں ۔۔۔۔۔آمین!!!!!!!! |