جب ظہیر نے دعا کے گھر چھوڑ کر آنے کا بتایا۔۔ ایک ماں کے حیثیت سے کچھ اقدامات جو ظہیر کی ماں کو کرنے چاہیے تھے

image
 
دعا زہرا کیس میں اب تک یا تو دعا کے بیانات کا چرچا ہے یا پھر دعا کے والدین کی جانب سے مختلف چیزیں سامنے آتی رہی ہیں- مگر اس سارے معاملے کا ایک اور بھی پہلو ہے جس پر بات کرنے کی یا نظر ڈالنے کی ابھی تک زحمت گوارا نہیں کی گئی ہے جب کہ اگر اس جانب سے مثبت اقدامات کیے جاتے تو شائد دعا زہرا کا معاملہ اتنا بڑھتا ہی نہیں- جی ہاں اس معاملے کو بڑھانے میں سب سے بڑا کردار جس نے اس سارے کیس کو الجھا کر رکھ دیا ظہیر کی والدہ اور اس کے گھر والوں کا کردار تھا-
 
دعا زہرا کا کیس اور ظہیر کی والدہ کا کردار
ظہیر کی والدہ نے دعا زہرا کے اپنے ماں باپ کا گھر چھوڑ کر آنے کے بعد اس کا نکاح اپنے بیٹے سے کروا کر اس کو اپنی بہو کے طور پر قبول کر لیا بلکہ بقول دعا کے اس کی ساس بہت اچھی ہیں اور اس کو کھانے کے لیے پیزا منگوا کر دیتی ہیں یہ تو وہ بات ہے جو سب جانتے ہیں- مگر اس وقت میں ظہیر کی والدہ کی کیا ذمہ داری بنتی تھی اور ان کو کیا کرنا چاہیے تھا اس کے بارے میں ہم آپ کو آج بتائيں گے-
 
ظہیر کی والدہ اور گھر والوں کی ذمہ داری
جب دعا ٹیکسی پر پنجاب یونی ورسٹی پہنچی اور اس نے وہاں سے کال کر کے ظہیر کو بلوایا تو اس وقت ظہیر کے پاس پیسے نہ تھے- اس نے ٹیکسی کے پیسوں کا انتظام کیا اور اپنے بڑے بھائی کو جو کہ یونی ورسٹی میں کلرک تھا دعا کے بارے میں بتایا- جس کے بعد سے ظہیر کے گھر والوں کا کردار شروع ہوتا ہے جو کچھ اس طرح سے بھی ہو سکتا تھا-
 
image
 
1: ظہیر کی والدہ کو کیا کرنا چاہیے تھا
دعا کو اپنے گھر میں بٹھا کر سب سے پہلے دعا کے والدین سے رابطہ کرنا چاہیے تھا اور اگر دعا ان کا نمبر نہ دیتی تو کم از کم اس کو لے کر تھانے چلے جانا چاہیے تھا- دعا کی گمشدگی کی خبریں سوشل میڈيا سے وائرل ہو رہی تھیں وہ آسانی سے اس کے والد سے رابطہ کر سکتی تھیں-
 
یہ سارے کام نکاح سے قبل ان کو کرنے چاہیے تھے۔ اگر وہ دعا کا نکاح کروانے سے قبل اس کے والدین سے رابطہ کر لیتیں تو اس بات کا بھی امکان موجود تھا کہ دعا کے والدین ان کی اچھائی سے متاثر ہو کر اچھے طریقے سے دعا کی رخصتی کروانے کے لیس تیار ہو جاتے- اس سے ان کی عزت بھی بچ جاتی اور معاملہ اتنا نہ بڑھتا مگر ظہیر کی والدہ کے ایک غلط فیصلے کی وجہ سے سارے مسائل ہوئے-
 
2: ظہیر کی والدہ کے غلط اقدامات
اس سارے معاملے میں ظہیر کی والدہ نے کچھ غلطیاں کی ہیں جو ان کو نہیں کرنی چاہے تھی جو کچھ اس طرح سے ہیں
1:دعا کے والدین سے فوری رابطہ کرنا چاہیے تھا
2: نکاح پڑھوانے میں جلدی کرنے کے بجائے انتظار کرنا چاہیے تھا
3: نکاح پڑھوانے کے بعد بھی جب سارا معاملہ کھلا تو دعا کو اور ظہیر کو روپوش کرنے کے بجائے ان کو پیش کر دیتیں
4: اگر دعا کچھ سننے کو تیار نہیں تھی تو ظہیر تو ان کا اپنا بیٹا تھا اس کو سمجھا سکتی تھیں
5: اس سارے معاملے کو ڈیل کرنے کے لیے دعا کے والدین سے رابطہ کر کے سمجھوتے کی صورت نکال سکتی تھیں مگر انہوں نے تو اس کے بجائے دعا سے پیار محبت جتا کر اس کے دل میں اس کے والدین کی نفرت بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا
 
image
 
اس سارے معاملے کو اگر دیکھا جائے تو بہت کچھ بہتر ہو سکتا تھا اگر ظہیر کی والدہ کا کردار مثبت ہوتا آپ کا اس بارے میں کیا خیال ہے؟
YOU MAY ALSO LIKE: