تبدیلی کا دعویٰ تو سب کرتے ہیں مگر عمل کم لوگ کرتے ہیں، دنیا میں حقیقی تبدیلی لانے والے عام سے لوگ

image
 
زمانہ خراب ہے آج کل، کسی کو کسی پر بھروسہ نہیں ہے یا آج کل کوئی بھی کسی پر اعتبار کرنے کے لیے تیار نہیں ہے کیا کبھی ہم نے سوچا کہ ایسا کیوں ہے اور اس کی وجوہات کیا ہیں؟
 
معاشرہ کی خرابی کے ذمہ دار
معاشرہ افراد سے بنتا ہے اور اس کی خرابی کے ذمہ دار بھی کوئی اور نہیں بلکہ اس میں رہنے والے لوگ ہی ہوتے ہیں جو اس بات کے منتظر ہوتے ہیں کہ کوئی جادو کی چھڑی سے اس کو یک دم درست کر دے گا اور خود کو بدلنے کے لیے کسی صورت تیار نہیں ہوتے ہیں- لیکن آج ہم آپ کو کچھ ایسے لوگوں کے بارے میں بتائيں گے جو کہ معاشرے میں اچھائیاں بانٹتے ہیں اور اس کو تبدیل کرنے کی کوشش کرتے ہیں- اگرچہ ایسے افراد سامنے تو نہیں آتے لیکن ہمیں ان کے عمل پر غور کرنا ہوگا کہ وہ کتنے بڑے ثواب کا ذریعہ ہے اور ہم بھی انہیں اختیار کرسکتے ہیں-
 
1: کم آمدنی کے باوجود ایک کلرک کی نیکی
عام طور پر ایک کلرک کی تنخواہ موجودہ دور میں 30 سے 35 ہزار کے لگ بھگ ہوتی ہے جو کہ اس کے اخراجات کے لیے بھی ناکافی ہوتی ہے- مگر اس کے باوجود ایک کلرک کی ہر مہینے کی یہ روٹین ہے کہ وہ اپنی تنخواہ کے آنے پر ہر مہینے آدھا کلو چھوٹا گوشت لے کر صدقے کے طور پر اپنے ایسے رشتے داروں کو بھجوا دیتا ہے جو اس کو خریدنے کی طاقت نہیں رکھتے- اس طرح سے ایک جانب تو وہ اپنے رشتے داروں سے تعلق مضبوط کر لیتا ہے اور دوسری جانب صدقہ رد بلیات ہوتا ہے تو خود کو بھی محفوظ کرتا ہے-
image
 
2: کریانے والے کی گولک
اسی طرح چھوٹی چھوٹی سی نیکی کے بڑے اجر کے حصول کے لیے ایک کریانہ فروش نے اپنی دکان میں ایک گولک رکھی ہوئی ہے جس میں وہ ہر روز 50 روپے ڈالتا ہے- مہینے کے اختتام میں وہ جمع شدہ رقم اپنے علاقے کی ایک قریبی ڈسپنسری میں دے آتا ہے جس کے بدلے میں وہ ان غریب مریضوں کا مفت علاج کرتے ہیں جو ڈاکٹر کی فیس اور دواؤں کے اخراجات افورڈ نہیں کرسکتے ہیں اور اس طرح سے غریبوں کی دعا لیتے ہیں-
image
 
3: کاروباری فرد کی نیکی
اسی طرح ایک کاروبار کرنے والے فرد کے لیے ہر روز کچھ نہ کچھ بچت کرنا مشکل نہیں ہوتا ہے ایک کاروباری شخص اپنے کاروبار سے ہر روز سو روپے بچا سکتا ہے اور اس کو مہینے کے آخر میں کسی غریب کو راشن دلوا کر پورے مہینے دعائيں لے سکتا ہے-
image
 
4: کپڑے کی دکان والے کی بڑی نیکی
ایک کپڑے کی دکان والے کا یہ کہنا ہے کہ وہ ہر مہینے اپنے کاروبار میں سے دس ہزار روپے علیحدہ کر کے رکھ لیتا ہے اور سال کے آخر میں یہ ایک لاکھ بیس ہزار بنتے ہیں جو کہ وہ کسی بھی غریب کی بیٹی کی شادی کے لیے دے دیتا ہے- اس طرح سے کسی غریب کی بیٹی کا نہ صرف گھر بس جاتا ہے بلکہ ان کے کاروبار میں برکت بھی ہو جاتی ہے-
image
 
5: بیکری مالک کا یتیموں کے لیے عمل
ایک پوش علاقے میں موجود بیکری والے کا یہ کہنا ہے کہ وہ روز اپنے پیسوں میں دو سو روپے الگ کر کے رکھ لیتا ہے اور اس نے علاقے کے سرکاری اسکول میں یہ کہہ رکھا ہے کہ یتیم بچوں کی کتابوں اور یونیفارم کے پیسے ان سے لے لیا کریں- اس طرح سے وہ اپنی تھوڑی سی بچت سے یتیم بچوں کے مستقبل کو بنانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے-
image
 
یاد رکھیں! تھوڑے سے پیسے جو آپ اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں وہ آپ اپنی جیب سے نہیں دیتے بلکہ اس میں سے دیتے ہیں جو اللہ نے آپ کو دیا ہوتا ہے- لہٰذا اس خیال کے ساتھ قدم بڑھائیں اور معاشرے کی خرابیوں کا ذکر کرنے کے بجاۓ اپنی کوشش سے ان کو دور کریں
YOU MAY ALSO LIKE: