شکل ہی نہیں نام بھی ایک جیسا... پری زاد حقیقی زندگی میں سامنے آگیا، اس عید پر غریب سے امیر ہونے کا منتظر

image
 
اسکرین پر دکھائے جانے والے ڈرامے اگرچہ حقیقت نہیں ہوتے ہیں مگر ان کی کہانی اسی حقیقت کی زندگی سے ہی لی جاتی ہے- ماضی قریب میں اسکرین پر دکھائے جانے والے ایک ڈرامے پری زاد نے عوام میں اتنی مقبولیت حاصل کی کہ اس کی آخری قسط کو پروڈکشن ٹیم نے سینما پر دکھایا تاکہ زیادہ سے زيادہ لوگ اس کو بڑی اسکرین پر دیکھ سکیں-
 
پری زاد کی کہانی
پری زاد کی کہانی ایک ایسے نوجوان پر مشتمل تھی جو کہ اپنے بہن بھائيوں میں سب سے چھوٹا اور شکل و صورت اور رنگت کے اعتبار سے سانولا اور کم رو تھا جس کی وجہ سے اس کو اپنی ساری زندگی لوگوں کے برے رویے کا سامنا کرنا پڑا۔
 
حساس پری زاد لوگوں کی باتیں سن کر اور گھر والوں کی نفرتیں سمیٹتے جوان ہو گیا مگر تعلیم کے اپنے شوق کو جاری رکھا روزگار کے سلسلے میں دوسرے شہر جاتا ہے جہاں پر کچھ حادثات اس کی زندگی کو بدل ڈالتے ہیں اور وہ بہت امیر ہو جاتاہے اس ڈرامے کی کہانی ہاشم ندیم نے تحریر کی تھی-
 
پری زاد کی حقیقی کہانی
 
image
 
کسی کردار کا کسی فرد کی حقیقی زندگی سے میچ ہونا ایک اتفاق تو ہو سکتا ہے لیکن یہ اتفاق بھی کسی حد تک ہوتا ہے- مگر آج ہم آپ کو ایک ایسے اتفاق کے بارے میں بتائيں گے جس نے عقل کو حیران و پریشان کر دیا ہے-
 
ڈرامہ پری زاد کی کہانی ایسا محسوس ہوتا ہے کہ رحیم یار خان سے تعلق رکھنے والے پری جان کو دیکھ کر ہی لکھی گئی تھی- تقصیلات کے مطابق کراچی کی مویشی منڈی میں رحیم یار خان سے آنے والا ایک بیوپاری نہ صرف صورت اور شکل میں پری زاد کی طرح ہے بلکہ اس کا نام بھی پری جان ہے-
 
پری جان کا پری زاد کی طرح ترقی کرنے کا خواب
پری جان کا یہ کہنا ہے کہ لوگ اس کی پری زاد جیسی شکل دیکھ کر بہت محبت کرتے ہیں اور مویشی منڈی میں اس کے ساتھ تصاویر بھی بنواتے ہیں- اس کا یہ بھی ماننا ہے کہ وہ بھی روزگار کے لیے پری زاد کی طرح ایک شہر سے دوسرے شہر آیا ہے- اس کو یقین ہے کہ اس کے سارے مویشی اتنی اچھی قیمتوں پر بک جائیں گے کہ اس کے بھی پری زاد کی طرح دن بدل جائيں گے اور وہ بھی امیر ہو جائے گا-
 
 
اللہ تعالیٰ کی قدرت لاجواب ہے پری جان کو دیکھ کر اللہ کی قدرت پر یقین ہو جاتا ہے اور دل سے دعا نکلتی ہے کہ اپنے مستقبل کے حوالے سے جو اس کی امیدیں ہین اللہ ان کو پورا کرے-
YOU MAY ALSO LIKE: