پرفیوم لگانے والے اب صرف بال سنوارتے ہیں۔۔۔ 30 سال تک پہنچنے کے بعد انسان میں کتنا کچھ بدل جاتا ہے؟

image
 
عمر بڑھنا ایک قدرتی عمل ہے اور عمر کے ساتھ ساتھ انسان کے طرز حیات میں کئی تبدیلیاں اور اتار چڑھاؤ آتے ہیں۔ زندگی کے ماہ و سال بڑھنے کے ساتھ انسان کی جسمانی اور نفسیاتی صحت پر بھی خاص اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ چاہے مرد ہوں یا خواتین ان کی زندگی میں بدلاؤ ضرور آتا ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ نوجوان سے 30 سال کی عمر تک پہنچنے کے بعد لوگوں کی زندگیوں میں کیا کیا تبدیلیاں آتی ہیں۔
 
بناؤ سنگھار اور تیاریاں
اکثر خواتین ابتدائی عمر سے ہی میک اپ کی شوقین ہوتی ہیں اور بعض خواتین کیلئے تو میک اپ کے بغیر رہنا محال ہوتا ہے اور نوجوانی میں خواتین کیلئے میک اپ کرنا اور بناؤ سنگھار ایک سب سے محبوب مشغلہ ہوتا ہے- لیکن 30 کا ہندسہ پار کرنے کے بعد چہرے پر نمودار ہونیوالی جھریاں چھپانے کیلئے تگ و دو میں لگ جاتی ہیں۔ مرد بھی نوجوانی میں مختلف کریمیں، لوشن اور باڈی اسپرے و پرفیوم کے شوقین ہوتے ہیں لیکن عمر بڑھنے کے ساتھ ذمہ داریوں کی وجہ سے 30 سال کے بعد یہ شوق اکثر صرف بال سنوارنے تک محدود ہوجاتا ہے۔
 
راتوں کو جاگنا
راتوں کو دیر تک جاگنا نوجوانوں کا محبوب مشغلہ ہوتا ہے، رات دیر تک دوستوں سے باتیں کرنا یا موویز دیکھنا کسی بھی نوجوان کیلئے اچھنبے کی بات نہیں- لیکن 30 سال تک پہنچنے کے بعد خواتین جلدی سونے کی عادی ہوجاتی ہیں جبکہ راتیں جاگ کر تارے گننے والے مرد بھی جہاں جگہ ملتی ہے وہیں سوجاتے ہیں۔
 
image
 
کھانے کا شوق
نوجوانی میں پیزا، برگر اور طرح طرح کے کھانے روزمرہ کا معمول ہوتے ہیں لیکن 30 سال کی عمر میں خواتین وزن بڑھنے کے خوف سے زیادہ کھانے سے گریز کرتی ہیں اور مرد مختلف امراض اور توند نکلنے کے ڈر سے جنک فوڈ کے بجائے گھر کے کھانے کو ترجیح دینا شروع کردیتے ہیں۔
 
مشورہ کرنا
مرد ہوں یا خواتین اوائل عمر میں کسی کی نہیں سنتے اور اگر کوئی صلاح دینے کی کوشش بھی کرے تو اس سے جھگڑنے لگتے ہیں- لیکن عمر کے ساتھ رویوں میں ٹھہراؤ آجاتا ہے اور بیشتر معاملات میں مشورہ یا دوسرے کی رائے ضرور لینے کی کوشش کرتے ہیں۔
 
سفر کا شوق
نوجوانی میں مختلف مقامات پر گھومنے اور نئی نئی چیزیں دیکھنے کا شوق ہوتا ہے اور اگر کہیں جائیں تو اس ماحول سے بھرپور طریقے سے لطف اندوز ہوتے ہیں لیکن 30 سال کو پہنچنے کے بعد اگر کہیں باہر جانے کا موقع ملے تو زیادہ سرگرمی دکھانے کے بجائے سونے کو ترجیح دیتے ہیں۔
 
image
 
نوجوانوں پر تنقید
30 سال کی عمر کے بعد مرد اور خواتین میں ایک عادت یہ بھی آجاتی ہے کہ وہ نوجوانوں خاص طور پر نوجوان جوڑوں کو خوش گپیاں کرتے دیکھ کر ہمیشہ یہ سوچتے یا کہتے پائے جاتے ہیں کہ ہماری عمر میں ایسا نہیں ہوتا تھا۔ یہ نشانیاں آپ کو بوڑھوں میں شمار کرنے کیلئے شائد کافی ہیں۔ بزرگ کہتے ہیں کہ نصیب والے ہوتے ہیں جن کی عمر بڑھتی ہے اور اگر آپ کی عمر بھی بڑھ رہی ہے تو پریشان نہ ہوں بلکہ ہر پل زندگی کا لطف اٹھائیں اور زندگی کو محض گزارنے کے بجائے زندگی کو جینا سیکھیں تو شائد آپ اگلے 30 سال بعد بھی کہہ رہے ہونگے : دل ہونا چاہیے جوان عمروں میں کیا رکھا ہے۔
YOU MAY ALSO LIKE: