اللہ کی راہ میں دیا پیسہ معجزے بھی دکھاتا ہے... دنیا کے امیر ترین انسان نے موت کو کیسے دھوکہ دیا، ڈاکٹر بھی حیران

image
 
زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہوتی ہے موت کا ایک وقت معین ہوتا ہے مگر انسان کے بعض اعمال لکھے کو بدل بھی سکتا ہے۔ جیسے کہ کہا جاتا ہے کہ صدقہ دافع البلیات ہوتا ہے اور اللہ کی راہ میں دیا جانے والا پیسہ دینے والا کسی بھی مذہب سے ہو مگر اللہ تعالیٰ اس کو اجر ضرور دیتا ہے ایسا ہی ایک واقعہ ہم آپ کو بتائیں گے-
 
دنیا کے امیر ترین انسان کی کہانی
جان دی راک فیلر کا شمار امریکہ کے امیر ترین اشخاص میں ہوتا تھا۔ اس نے اپنا کیرئير بہت غربت سے شروع کیا تھا مگر وقت کے ساتھ ساتھ اس نے اتنی ترقی اختیار کی کہ اس کا شمار امریکہ کے امیر ترین لوگوں میں ہونے لگا-
 
صرف 25 سال کی عمر میں جان دی راک فیلر امریکہ کی ایک آئل ریفائنری کو کنٹرول کر چکا تھا اس کے بعد اگلے پانچ سالوں میں اس نے دنیا کی تمام بڑی آئل ریفائنری کا بھی کنٹرول سنبھال چکا تھا-
 
پچاس سال کی عمر تک وہ دنیا کا امیر ترین شخص بن چکا تھا جس کے پاس دنیا کی ہر طرح کی آسائش موجود تھی- مگر اسکے ساتھ ساتھ وہ ایسی موذی بیماری میں مبتلا ہو گیا جس میں اس کی نس نس میں درد کی بدترین لہر اٹھتی تھی جو ناقابل برداشت ہوتی تھی اس کے سارے بال جھڑ گئے-
 
image
 
اس کی خوراک صرف اور صرف سوپ کی صورت میں رہ گئی اور ڈاکٹروں نے اس کو بتا دیا کہ اس موذی بیماری کے سبب وہ زيادہ سے زيادہ ایک سال تک زندہ رہ سکے گا اور اس کے بعد مر جائے گا-
 
ایک سال کی زندگی اور دنیا بھر کی دولت
راک فیلر اس وقت دنیا کا امیر ترین انسان بن چکا تھا جس کے ہاتھوں میں صرف 365 دن زندہ رہنے کے لیے تھے اور دولت اتنی تھی کہ دونوں ہاتھوں سے بھی لٹاتے تو ختم نہ ہوتی مگر اس وقت راک فیلر نے ایک انوکھا فیصلہ کیا-
 
انہوں نے اپنے مینیجر اور اٹارنی جنرل کو بلا کر بتا دیا کہ وہ اپنی دولت سے ہسپتال، خیراتی ادارے اور مختلف بیماریوں کی تحقیق کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں- اسی حوالے سے انہوں نے ایک فاؤنڈیشن بھی بنا دی جس کے تحت تحقیق کے نتیجے میں پنسلین جو کہ دنیا کی پہلی اینٹی بایوٹک ہے دریافت ہوئی-
 
365 دنوں کے بعد ہونے والا حیرت انگیز معجزہ
راک فیلر کی کہانی کا سب سے حیرت انگیز پہلو یہ ہے کہ وہ انسان جس کو ڈاکٹر یہ کہہ رہے تھے کہ صرف 53 سال کی عمر میں مر جائے گا لیکن دولت کی اس تقسیم کے نتیجے میں اس کے جسم کے اندر حیرت انگیز تبدیلی واقع ہونا شروع ہو گئی اور وہ تیزی سے صحت یاب ہونے لگا-
 
اس کی جان لیوا بیماری کے اثرات اس کے جسم پر سے ختم ہونے شروع ہوگئے یہاں تک کہ وہ 98 سال تک زندہ رہا مگر اس نے اپنی باقی عمر بھی اپنی دولت میں سے ایک حصہ خیرات کے لیے نکالنا جاری رکھا- یہی وجہ ہے کہ راک فیلر کا شمار دنیا کے صف اول کے سماجی بہبود کرنے والے افراد میں ہوتا تھا-
 
image
 
کہانی سے ملنے والا سبق
مشہور مصنف اشفاق احمد کا یہ قول درست ہی مشہور ہے کہ اللہ کی راہ میں دیا کرو تم نے کون سا اپنی جیب سے دینا ہوتا ہے اللہ کے دیے ہوئے میں سے ہی دینا ہوتا ہے-
 
صدقہ انسان کو بہت ساری پریشانیوں اور برائیوں سے بچا سکتا ہے اس کہانی سے یہ سبق ملتا ہے کہ اللہ کی خوشنودی کے لیے اس کی راہ میں دیا گیا وہ پیسہ جو غریبوں کی بہبود کے لیے دیا جائے ہمیں اس کا فائدہ اللہ تعالیٰ دوسری بہت ساری صورتوں میں دے دیتا ہے-
YOU MAY ALSO LIKE: