کراچی: طویل لوڈشیڈنگ ایک جان بھی لے گئی۔۔۔ عوام کے ٹیکسوں سے تنخواہ پانے والے آخر کب ان قربانیوں کا حصہ بنیں گے؟

image
 
کراچی جو کبھی روشنیوں کا شہر ہوتا تھا شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے ایسے وقت میں لوگوں کو آرام دہ شیلٹر کی ضرورت ہوتی ہے جہاں وہ اپنے جسم کو ٹھنڈا رکھ سکیں۔ لوگوں کو بہترین پناہ گاہ ان کے گھروں میں مل سکتی ہے۔ تاہم 12 سے 16 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کے باعث گھر بھی تندور بن چکے ہیں ۔لوڈ شیڈنگ کے بھی کوئی مخصوص اوقات ہوں تو صبر آجائے کسی بھی وقت لائٹ کا چلا جانا اور گھنٹوں کے لئے پاور کٹ نے عوام کو عاجز کر کہ رکھ دیا ہے لوگ شدید ڈپریشن کا شکار ہو رہے ہیں۔ دن ہو یا رات کسی وقت سکون نہیں ہے عوام شدید مہنگائی کا ویسے ہی سامنا کر رہے ہیں۔
 
پیر کی شام ماڑی پور کے رہائشی احتجاج کے لئے سڑکوں پر نکلے احتجاج کے دوران ایک خاتون کو بھی جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔ معصوم شہری کی جان جانا کیا اتنا آسان تھا؟ لیکن دو دن کے احتجاج کے بعد تھک ہار کر واپس منگل کی شام احتجاجی خود ہی واپس چلے گئے کوئی پرسان حال نہیں آخر عوام اپنے نمائندے کیوں چنتی ہے؟ کیا خراب کارکردگی کی بنیاد پر ان وزیروں کی تنخواہوں میں یا ان کی آسائشوں میں کمی کی جا سکتی ہے؟ بہتر نہیں ہے کہ ملک میں پیدا ہونے والے بحران کا سامنا عوام اور حکومت دونوں مل کر کریں ۔ آخر تمام مسائل کا سامنا صرف عوام ہی کیوں کرے؟
 
گزشتہ ماہ توانائی کا شارٹ فال 7000 میگاواٹ سے تجاوز کر گیا تھا جس کے نتیجے میں کراچی کے بیشتر علاقوں میں 7 سے 10 گھنٹے تک بجلی کی بندش رہی۔
 
کم بل وصولی والے علاقوں میں بجلی کی طویل کٹوتی دیکھی گئی ہے۔ کے الیکٹرک کے میڈیا اور پی آر جنرل منیجر علی ہاشمی نے کہا کہ کنڈا (بجلی کے غیر قانونی کنکشن) کی وجہ سے کچھ علاقوں میں لوڈ شیڈنگ ہے جو کے الیکٹرک کی جانب سے ان علاقوں میں بجلی کی نئی تاریں بچھانے کے بعد حل ہو جائے گی۔
 
image
 
آبادی کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا بڑا شہر کراچی مہلک ہیٹ ویو کا سامنا کر رہا ہے۔ ایک مسلسل کم دباؤ کے نظام نے بحیرہ عرب پر ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں جس نے سمندری ہواؤں کو روک دیا ہے اور جون میں 23 ملین آبادی والے شہر میں درجہ حرارت 45 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ہو گیا ہے۔
 
 فیڈرل اینرجی منسٹر خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ پاکستان میں توقع سے زیادہ لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔ انہوں نے موجودہ صورتحال کی وجہ پچھلی حکومت کی طرف سے کوئلے، مائع قدرتی گیس (ایل این جی) اور فرنس آئل کی خریداری میں تاخیر کو قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک بدانتظامی کے سونامی کے نتائج بھگت رہا ہے۔ پلاننگ منسٹر احسن اقبال کا کہنا ہے کہ ملک کو بحران سے نکالنے کے لئے چائے کم پی جائے ۔۔۔ اسی طرح کے مشورے ہر آنے والی حکومت عوام کو دے رہی ہے۔
 
ہر آنے والی حکومت پچھلی حکومتوں کو قصور وار گردانتے ہوئے اپنا دامن بچاتی ہے ۔ آخر نئی آنے والی حکومت اسی لئے بیٹھائی جاتی ہے کہ وہ عوام کے لئے کچھ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔ آخر یہ سب نصیحتیں بے چاری عوام کے لئے ہی کیوں؟ وزیروں کی گاڑیاں گزرنے کے لئے پروٹوکول تو دیکھنے کے لائق ہوتا ہے۔ ہم کب تک اس کلچر کو پروموٹ کرتے رہیں گے؟
 
اب ذرا کے الیکٹرک کی کارکردگی پر آتے ہیں۔۔۔۔
اپریل کے شروع میں جب رمضان کے دوران بجلی کا بحران ہوا تو شہر کو بجلی فراہم کرنے والی واحد کمپنی کے الیکٹرک نے کہا کہ یہ نیشنل گرڈ سے 300 میگاواٹ کا شارٹ فال ہے۔ اس مہینے کے آخر میں بجلی کے ایک اور بحران کے لیے پاور یوٹیلیٹی نے کراچی میں لوڈشیڈنگ میں توسیع کی وجہ ایندھن کی کمی کو قرار دیا۔
 
نارتھ کراچی کے رہائشی سید حسبان نے کہا کہ پاور یوٹیلیٹی کو گھنٹوں طویل لوڈشیڈنگ کا سہارا لینے کے بجائے بجلی کی پیداوار پر توجہ دینی چاہیے۔ شہریوں کو دن میں ہر دو گھنٹے کے بعد دو سے تین گھنٹے بجلی کی بندش کا سامنا کرنا پڑتا ہے، کے ای کس طرح ہیٹ ویو پر الزام لگا کر اس کا بھونڈا جواز پیش کر سکتا ہے۔ پی ای سی ایچ ایس کے ایک اور رہائشی محمد زین نے بتایا کہ ان کے علاقے میں لوڈشیڈنگ کے اوقات میں کئی گنا اضافہ ہو گیا ہے وہ گھر سے کام کرتے ہیں اور بجلی کے اس بحران کے ساتھ انھیں ریستوران جانا پڑتا ہے جہاں وہ اپنے لیپ ٹاپ کو جوڑنے کے لیے بجلی استعمال کر سکتے ہیں۔ لیکن گھر میں رہنے والی خواتین کیا کریں کس طرح اس حبس اور گرمی کا مقابلہ کریں۔
 
image
 
ڈائریکٹر کمیونیکیشنز اور کے الیکٹرک کے ترجمان عمران رانا نے واضح کیا ہے کہ K-Electric موجودہ صورتحال کو سنبھالنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کر رہی ہے۔ یوٹیلیٹی صارفین کو ایس ایم ایس کے ذریعے اپ ڈیٹس کے بارے میں فوری طور پر آگاہ کیا جا رہا ہے اس مقصد کے لئے کے ای کی ویب سائٹ پر علاقے کے لحاظ سے لوڈ شیڈنگ کا شیڈول بھی اپ لوڈ کر دیا گیا ہے۔ کے ای اپنے کال سینٹر 118 ایس ایم ایس سروس 8119کے لائیو ایپ اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے صارفین کی مدد کے لیے چوبیس گھنٹے دستیاب ہے۔
 
کے الیکٹرک نے شہریوں کو بھی مشورہ دیا ہے کہ وہ خراب موسم کے دوران اپنی اور اپنے پیاروں کی حفاظت کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور نقل و حرکت کے دوران ہائیڈریٹڈ رہیں اور سایہ میں رہیں ۔
 
ہم اس بات سے متفق ہیں کہ ملک شدید بحران کا شکار ہے اور عوام اور حکومت دونوں نے مل کر ہی اس کا سامنا کرنا ہے۔ عوام تو سامنا کرتی ہوئی نظر آ رہی ہے لیکن حکومتی نمائندے اس کا سامنا کرتے کب نظر آئیں گے عوام اپنی روٹی، چائے غرض ہر چیز میں کٹوتی کر لیں لیکن عوام کے ٹیکسوں سے تنخواہ پانے والے آخر کب ان قربانیوں کا حصہ بنیں گے؟
 
YOU MAY ALSO LIKE: