ابھی قربانی کا جانور مت لانا ورنہ۔۔۔ گھر کی خواتین شوہروں کو یہ حکم کیوں دیتی ہیں کچھ ایسی وجوہات جو دم رکھتی ہیں

image
 
عید الاضحیٰ کے دن جیسے جیسے قریب آتے جاتے ہیں گھر کے تمام افراد میں ایک الگ سی خوشی کے جزبات بڑھنے لگتے ہیں۔ عید الاضحیٰ کے حوالے سے سب سے بڑی خوشی قربانی کے جانور کو گھر لے کر آنا اور اس کی خدمت کرنا وہ جزبہ ہوتا ہے جو کہ گھر کے ہر فرد میں مختلف انداز میں ہوتا ہے-
 
گھر کے مرد سب سے پہلے تو بجٹ کے مطابق خوبصورت ترین قربانی کی تلاش میں جت جاتے ہیں جو کہ ماضی میں منڈی جا کر اور حالیہ دور میں آن لائن تصاویر دیکھ کر کی جاتی ہے۔ مہنگائی کے اس دور میں جب کہ جانوروں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں کسی مناسب جانور کی تلاش ایک مشکل کام ہے- دوسری جانب گھر کے بچے ان جانوروں کو کھلانے پلانے اور گھمانے پھرانے کےحوالے سے پر جوش ہوتے ہیں مگر ان سب میں گھر میں کچھ افراد ایسے بھی ہوتے ہیں جو جلد قربانی کے جانور کی خریداری کے مخالف ہوتے ہیں اور وہ گھر کی خواتین ہوتی ہیں جن کی خواہش ہے کہ یہ خریداری آخری ٹائم پر ہی کی جائے اور اس کی وجہ کچھ اس طرح سے ہوتی ہے-
 
خواتین جانور کے جلدی لانے کی مخالف کیوں !!!
خواتین کو گھر کا وزير اعظم بھی کہا جاتا ہے حقیقت میں وہ گھر کے تمام مسائل کو سنبھالنے کے ساتھ ساتھ تمام کاموں کی بھی ذمہ دار ہوتی ہیں- عید کی آمد آمد ہو تو ان کی ذمہ داریوں میں ویسے ہی اضافہ ہو جاتا ہے-
 
image
 
1: عید کی تیاری کی اضافی ذمہ داریاں
 جس میں عید کی صفائی، کھانے پینے کی تیاری کے لیے مصالحہ جات کی تیاری، چٹنیوں وغیرہ کی تیاری کے انتظامات سب ایسے کام ہوتے ہیں جو کہ خواتین کو عید سے قبل کرنے ہوتے ہیں- جس کے لیے وہ عید سے کم از کم پندرہ دن پہلے سے مصروف ہو جاتی ہیں- ان حالات میں اگر گھر میں قربانی کا جانور بھی آجائے تو ان کے کاموں کو بڑھا دیتا ہے- یہی وجہ ہے کہ ان کی خواہش یہی ہوتی ہے کہ قربانی کے جانور کی خریداری آخری دنوں میں کی جائے تاکہ وہ اس سے قبل اپنے کام ختم کر سکیں-
 
2: صفائی کے سارے پلان دھرے رہ جانا
قربانی کے جانور کے گھر میں آنے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ مستقل طور پر جھاڑو ہاتھ میں پکڑ لیں اور اس کے باوجود صفائی کرنے کے باوجود صفائی کا نہ ہونا۔ گھر کے دیگر کاموں کے ساتھ صفائی کی یہ ذمہ داری اکثر خواتین کے لیے پریشان کن ہوتا ہے اس وجہ سے خواتین اسکے مخالف ہوتی ہیں-
 
3: مرد تو کام پر چلے جاتے ہیں سب چھوڑ کر
قربانی کا جانور جلدی لانے کے بعد مرد تو اپنی نوکری پر چلے جاتے ہیں اور اس کو سنبھالنے کی ساری ذمہ داری خواتین کے سر ہو جاتی ہے اور صنف نازک ہونے کے سبب خواتین کو بکروں اور بیل وغیرہ سے ڈر بھی لگتا ہے- اس وجہ سے خواتین اس خوف کے سبب بھی ان کو تبھی لانے کے حق میں ہوتی ہیں جب کہ مرد ان کو خود سنبھالنے کے لیے موجود ہوں-
 
image
 
4: بچوں پر سے کنٹرول ختم ہو جاتا ہے
جیسا کہ ان دنوں اسکولوں کی چھٹیاں ہیں اور کالجز کے بچوں کے پیپر چل رہے ہیں تو اس صورت میں اگر قربانی کا جانور وقت سے پہلے آجائے تو بچے تو سب کچھ بھول کر اس کی خدمت میں لگ جاتے ہیں- اور ان کو نہ تو اپنے کھانے کا ہوش ہوتا ہے اور نہ ہی پڑھائی کا جو کہ گھر کی خواتین کے لیے پریشانی کا سبب ہوتا ہے- اس وجہ سے وہ یہی مطالبہ کرتی نظر آتی ہیں کہ ابھی جانور کو لے کر آنے کی ضرورت نہیں ہے-
 
5: جانور کی بیماری کا خوف
جیسے کہ قربانی کے جانور بہت نازک اور حساس ہوتے ہیں اور آج کل لمپی کی بیماری یا منہ اور کھر کی بیماری کے ایک جانور سے دوسرے جانور کو لگنے کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں- اس وجہ سے خواتین کا یہی مطالبہ ہوتا ہے کہ وقت سے پہلے جانور نہ لائے جائيں مبادا ان کو کوئی بیماری نہ لگ جائے-
 
یہ تمام ایسی وجوہات ہیں جن کی بنا پر خواتین اس بات پر اصرار کرتی نظر آتی ہیں کہ آخری وقت پر ہی خریداری کی جائے- کیا یہ صورتحال آپ کے گھر پر بھی ہے اگر ایسا ہے تو کمنٹ میں ضرور بتائيں
YOU MAY ALSO LIKE: