ابھی حال ہی میں پاکستان میں سی پیک کے تحت پایہ تکمیل کو
پہنچنے والے720 میگاواٹ کے کروٹ پن بجلی گھر نے کام شروع کر دیا ہے ۔ یہ
امر قابل زکر ہے کہ سی پیک کے تحت مکمل ہونے والا پن بجلی کا یہ پہلا
منصوبہ ہے جسے چین اور پاکستان کے درمیان شفاف توانائی کے شعبے میں تعاون
کا ایک نیا باب کہا جا سکتا ہے۔ وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے اپنے
ایک ٹویٹ میں اس منصوبے کی فعالیت پر انتہائی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اس
منصوبے میں تعاون پر چینی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔دوسری جانب چین کی وزارت
خارجہ کی معمول کی بریفنگ میں بھی اس منصوبے کی گونج سنائی دی جس میں چینی
ترجمان چاو لی جیان نے کہاہے کہ کروٹ پن بجلی گھر سی پیک کے تحت بننے والا
پن بجلی سرمایہ کاری کا پہلا منصوبہ ہے اور چین اس منصوبے کے مکمل کمرشل
آپریشن پر مبارکباد پیش کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کروٹ پن بجلی گھر دونوں
ممالک کے درمیان توانائی تعاون کا ایک ترجیحی منصوبہ ہے۔چینی سفارت کار نے
اس اقدام کو دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ بین الحکومتی تعاون کا مظہر بھی
قرار دیا ۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ کروٹ پن بجلی گھر منصوبے سے نہ صرف پاکستان میں بجلی کی
کمی کے مسئلے کو مؤثر طریقے سے حل کیا جائے گا بلکہ پاکستان کے توانائی کے
ڈھانچے کو مزید بہتر بنانے میں بھی مدد ملے گی۔ پاکستان میں شفاف توانائی
کی تعمیر اور اقتصادی و سماجی ترقی کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ یہ منصوبہ
عالمی کاربن نیوٹرل اہداف کے حصول میں بھی مدد گار رہے گا اور عالمی
موسمیاتی تبدیلی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک نیا کردار ادا کرے گا۔
پاکستان کے تناظر میں یہ امر خوش آئند ہے کہ یہاں سے پیدا ہونے والی بجلی
نہ صرف سستی ہو گی بلکہ اس سے ماحولیاتی آلودگی کا مسئلہ بھی درپیش نہیں
آئے گا۔یہ بات بھی قابل زکر ہے کہ اس منصوبے کی تکمیل سے پچاس لاکھ کی
آبادی کو شفاف اور گرین توانائی کی فراہمی یقینی ہوجائے گی۔ کروٹ پن بجلی
گھر کی سرمایہ کاری اور تعمیر چائنا تھری گورجز نے کی ہے جبکہ مجموعی طور
پر اس منصوبے میں 1.7 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے ۔تعمیراتی مدت کے
دوران کروٹ پن بجلی گھر نے پاکستان میں چین کے جدید تعمیراتی معیارات و
تصورات متعارف کروائے ہیں۔ اس منصوبے سے مقامی لوگوں کو بہت زیادہ فائدہ
ہوا ہے اور تعمیراتی مدت کے دوران تقریباً 5000 لوگوں کو روزگار کے مواقع
ملے ہیں۔
دوسری جانب یہ منصوبہ سی پیک کے صاف اور سبز وژن کا مظہر بھی ہے، جو یقینی
طور پر پاکستان کی صاف، کم لاگت اور پائیدار توانائی تک رسائی کو بہتر
بنائے گا۔ چین اور پاکستان سی پیک کے شفاف اور سرسبز وژن کے لیے پرعزم ہیں
اور اس بات کو سہرا دونوں ممالک کو جاتا ہے کہ کووڈ۔19 کی وبا کے باوجود سی
پیک کی تعمیراتی سرگرمیاں سست روی کا شکار نہیں ہوئی ہیں بلکہ اپنے مقررہ
اہداف کی روشنی میں تیزی سے آگے بڑھ رہی ہیں۔
چین نے ویسے بھی ایک بڑے اور ذمہ دار ملک کے طور پر ماحولیاتی تحفظ اور
موسمیاتی تبدیلی کے گھمبیر مسئلے کا بخوبی ادراک کرتے ہوئے عملی اقدامات
اپنائے ہیں۔ اس خاطر ملک میں کم کاربن، محفوظ اور موثر انرجی مکس کی جانب
تازہ ترین قدم میں چین نے اپنی ہوا اور شمسی توانائی کی پیداواری صلاحیت کو
نمایاں طور پر بڑھانے کے لیے اقدامات کا ایک سلسلہ ترتیب دیا ہے۔ منصوبے کے
تحت سات پہلوؤں سے اکیس اقدامات پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ان میں نئی
توانائی کی دریافت اور استعمال کے ماڈل کو جدید بنایا جائے گا، صحرائی
علاقوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر ونڈ پاور اور فوٹووولٹک بیسز
کی تعمیر کو تیز کیا جائے گا۔اس کے علاوہ ، نئی توانائی کے تناسب میں
بتدریج اضافے کے لیے توانائی کے نئے نظام کی تشکیل کو بھی تیز کیا جائے گا
،نئی توانائی کی صنعت کے بین الاقوامی معیار کو بلند کیا جائے گا اور اس کی
معاونت کے لیے مالی و مالیاتی پالیسی کو بہتر بنایا جائے گا۔ چین کی کوشش
ہے کہ نیو انرجی میں بنیادی تحقیق اور جدید ترین اور کٹنگ ایج ٹیکنالوجیز
پر زور دینے کے ساتھ ساتھ نئی توانائی کی قومی لیبز تعمیر کی جائیں۔ شمسی
سیلز اور ہوا سے بجلی پیدا کرنے کے آلات میں جدت سے توانائی کی مزید
پیداوار کی کوششیں کی جائیں گی۔چین کے یہ ماحول دوست اقدامات اُن تمام
ممالک کے لیے بھی انتہائی بر وقت اور خوش آئند ہیں جو چین کے ساتھ بیلٹ
اینڈ روڈ تعاون جاری رکھے ہوئے ہیں۔ پاکستان کے تناظر میں کروٹ پن بجلی
منصوبے کو بجا طور پر توانائی تعاون کی نمایاں ترین پیش رفت کہا جا سکتا ہے
اور امید کی جا سکتی ہے کہ مستقبل میں دونوں ممالک سی پیک کی اعلیٰ معیار
کی ترقی کے ساتھ مزید ماحول دوست منصوبوں کو آگے بڑھائیں گے۔
|