پائیدار عالمی ترقی کا حصول اور ہمارے رویے

ترقی ہمیشہ سے انسانیت کے لیے ایک لازوال موضوع رہا ہے۔حالیہ سالوں کے دوران، ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ ساتھ ترقی پذیر ممالک نے اپنی قومی تقاضوں کے مطابق ترقی کی راہیں تلاش کرنے اور اقتصادی اور سماجی ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے کوششیں کی ہیں جن کے شاندار نتائج بھی برآمد ہوئے ہیں۔ آج، ابھرتی ہوئی منڈیوں اور ترقی پذیر ممالک کا دنیا کی معیشت میں شیئر نصف ہو چکا ہے اور سائنس و ٹیکنالوجی، تعلیم، سماجی ترقی، ثقافت اور بہت سے دوسرے شعبوں میں قابل ذکر ترقی ہوئی ہے۔اسی طرح دنیا بھر کے ممالک کے تمام لوگ امن، ترقی اور تعاون کے حصول میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں، ابھرتی ہوئی مارکیٹیں اور ترقی پذیر ممالک اتحاد کے ذریعے طاقت حاصل کرنے کے لیے کہیں زیادہ پرعزم ہیں، اور سائنسی و تکنیکی انقلاب اور صنعتی تبدیلی کا نیا دور مزید مواقع لے کر آ رہا ہے ۔

تاہم ، اس وقت دنیا کو یکے بعد دیگرے کئی چیلنجز کا بھی سامنا ہے اور ایک صدی کی ان دیکھی بڑی تبدیلیوں کے تناظر میں عالمی ترقی مشکلات سے دوچار ہے۔ کووڈ۔19 کی وبائی صورتحال گلوبل ترقی کے اعتبار سے حاصل شدہ کئی دہائیوں کی کامیابیوں کو کمزور کر رہی ہے، پائیدار ترقی کے لیے اقوام متحدہ کے 2030 کے ایجنڈے پر عمل درآمد میں مشکلات کا سامنا ہے، شمال اور جنوب کا فرق مسلسل بڑھتا چلا جا رہا ہے، اور موسمیاتی تبدیلی سمیت فوڈ سیکیورٹی اور توانائی سیکیورٹی جیسے بحران جنم لے رہے ہیں۔

حقائق کے تناظر میں یہ چیلنجوں سے بھرپور وقت تو ہے، لیکن ساتھ ہی امیدوں سے بھرپور بھی ہے اور ایسے میں پائیدار ترقی کی ضرورت کہیں زیادہ محسوس ہو رہی ہے۔اس ضمن میں سب سے اہم بات تو یہی ہے کہ دنیا میں ترقی کے مقبول ترین رجحان کا بہتر ادراک کیا جائے ، دنیا کی مشترکہ خوشحالی کے لیے ممالک کے درمیان اعتماد کو مضبوط کیا جائے اور عالمی ترقی کو فروغ دینے کے لیے ہم آہنگی سے ایک ایسے ترقیاتی نمونے کو فروغ دیا جائے جس میں توازن، ہم آہنگی، شمولیت، سودمند تعاون اور مشترکہ خوشحالی کے تحت سب کے لیے فوائد لائے جا سکیں. تاہم ، یہ اس قدر آسان بھی نہیں ہے کیونکہ دنیا میں بدستور بالادستی ،یکطرفہ پسندی اور انفرادی مفادات پر مبنی رویے موجود ہیں اور بعض بڑے ممالک تنازعات اور اختلافات کو بالائے طاق نہ رکھتے ہوئے دنیا کی مشترکہ ترقی و خوشحالی کو آگے بڑھانے میں زیادہ سنجیدہ نہیں ہیں۔

ایک بڑی عالمی طاقت کے طور پر چین کا نقطہ نظر اس لحاظ سے بالکل واضح ہے کہ صرف اسی صورت میں دنیا بھر کے لوگ بہتر زندگی گزار سکتے ہیں جب پائیدار خوشحالی ہو گی، سلامتی کا تحفظ ہو گا اور انسانی حقوق کی بنیاد مضبوط ہو گی۔ جس کے لیے یہ ضروری ہے کہ دنیا بین الاقوامی ایجنڈے پر ترقی کو سرفہرست رکھے، پائیدار ترقی کے 2030 کے ایجنڈے پر عمل درآمد کو آگے بڑھائے اور سیاسی اتفاق رائے پیدا کرے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ہر کوئی ترقی کو اہمیت دے اور تمام ممالک مل کر تعاون کو آگے بڑھائیں۔چین اس بات کا بھی داعی ہے کہ دنیا میں صحیح معنوں میں عالمگیریت کو آگے بڑھایا جائے اور تحفظ پسندی کی مخالفت کی جائے۔ ظاہر ہے کہ آج کے دور میں جو بھی "خصوصی بلاکس" بنانے کی کوشش کرے گا وہ خود کو دنیا سے الگ تھلگ کر دے گا۔اسی طرح بے جا اور یکطرفہ پابندیاں بھی کسی کے مفاد میں نہیں ہیں، اور "ڈی کپلنگ" اور سپلائی چین میں خلل کے طریقے نہ تو قابل عمل ہیں اور نہ ہی پائیدار ہیں۔ یہ ضروری ہے کہ حقیقی معنوں میں ترقی کو آگے بڑھایا جائے ،ایک کھلی اور مربوط عالمی معیشت کی تشکیل کی جائے، اور ایک ایسا عالمی گورننس نظام قائم کیا جائے جو زیادہ شفاف ، منصفانہ اور دنیا کا بہترین ترجمان ہو۔

یہ بات بھی اہم ہے کہ ترقی کو اختراع سے جدا نہیں کیا جا سکتا ہے ۔جدت طرازی ترقی کے لیے بنیادی محرک ہے۔ یہ ضروری ہے کہ دنیا سائنسی، تکنیکی اور ادارہ جاتی جدت کو فروغ دے ،ٹیکنالوجی کی منتقلی اور علوم کے اشتراک کو تیز کرے، جدید صنعتوں کی ترقی کو فروغ دے، ڈیجیٹل تفریق کو کم کرے اور کم کاربن کی منتقلی کو تیز کیا جائے تاکہ عالمی سطح پر مضبوط، سرسبز اور صحت مند ترقی کے حصول کو یقینی بنایا جا سکے۔ لیکن گھوم پھر کر بات وہیں آ جاتی ہے کہ صرف مل کر کام کرنے سے ہی دور رس اثرات کے حامل بڑے اور عظیم کارنامے یا اہداف سر انجام دیے جا سکتے ہیں۔دنیا کی مشترکہ خوشحالی و ترقی کے لیے ترقی یافتہ ممالک کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کی ضرورت ہے، ترقی پذیر ممالک کو تعاون گہرا کرنے کی ضرورت ہے، اور پوری دنیا کو متحد، مساوی، متوازن اور جامع عالمی ترقیاتی شراکت داری قائم کرنے کے لیے ایک ہی سمت میں کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اس عمل میں کسی ملک یا فرد کو پیچھے نہیں رہنا چاہیے جس کے لیے یہ ضروری ہے کہ عالمی ترقیاتی تعاون کو مربوط کرنے میں اقوام متحدہ کی حمایت کی جائے، اور کاروباری برادریوں، سماجی گروہوں، میڈیا اور تھنک ٹینکس کو عالمی ترقیاتی تعاون میں شراکت سے اس عظیم مقصد کو آگے بڑھانا کا ہر اول دستہ ہونا چاہیے۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1117 Articles with 417803 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More