لمپی بیماری، اگر یہ پانچ علامات دیکھیں تو جانور نہ خریدیں۔۔۔ عید قرباں کیلئے جانور خریدتے وقت کن باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے؟

image
 
عید الاضحیٰ کی آمد آمد ہے اور پورے ملک میں قربانیوں کیلئے جانوروں کی خریداری کا سلسلہ جاری ہے، عید قرباں کے موقع پر قربانی کرنا ہر شہری کی خواہش ہوسکتی ہے جس میں کچھ خوش نصیب کامیاب ہوتے ہیں تو کچھ اجتماعی قربانی کرکے یہ مذہبی فریضہ انجام دیتے ہیں- لیکن اس وقت شہری جہاں بڑھتی مہنگائی سے پریشان ہیں وہیں مویشیوں میں لمپی اسکن ڈیزیز نے بھی لوگوں کو سخت مشکل میں ڈال دیا ہے اوربڑے جانور کی قربانی یا اجتماعی قربانی میں حصہ لینے والے لوگ لمپی کی وجہ سے تاحال شش و پنج کا شکار ہیں ۔
 
 
آئیے ہم آپ کو لمپی کی وہ علامات بتاتے ہیں جن کو دیکھ کر آپ باآسانی یہ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ آپ کا جانور بھی لمپی کا شکار تو نہیں ہے۔
 
لمپی ایک جلدی بیماری ہے اور یہ انسانوں کو براہ راست متاثر نہیں کرتی، اس بیماری کے پھیلنے کی کوئی واضح دلیل ظاہر نہیں کی گئی لیکن یہ تصور کیا جا رہا ہے کہ یہ بیماری کیڑے کے کاٹنے سے ہوتی ہے اور رطوبتوں، زخموں اور فومائٹس کے ذریعے سے پھیلتی ہے۔ کراچی میں اب تک 20 ہزار 940 جانور لمپی کا شکار ہوچکے ہیں، اس وقت سندھ بھر میں 3 ہزار 352 جانور زیر علاج ہیں، 49 ہزار 563 جانور لمپی اسکن کی بیماری سے صحت یاب ہوچکے ہیں۔
 
image
 
قربانی کے جانور کی خریداری
ماہرین کا کہنا ہے کہ لمپی سے متاثرہ جانور میں بعض اوقات دیر سے علامات ظاہر ہوتی ہیں اس لئے جانور کی خریداری کرتے وقت چند اہم باتوں کا ضرور خیال رکھیں کہ جانور کو چھنکیں نہ آرہی ہوں،جانور سست نہ ہو،چلنے میں لڑکھڑاہٹ یا کوئی مسئلہ نہ ہو،دیکھنے میں جانور بیمار یا لاغر محسوس نہ ہواورآنکھوں اور ناک سے پانی نہ آرہا ہو۔ آپ ان چند باتوں کا دھیان رکھ کر تندرست جانور خرید کر راہ خدا میں قربان کرسکتے ہیں۔
 
علامات کیا ہیں؟
بیماری کی علامات میں تیز بخار، جسم پر گلٹیاں بننا، آنکھوں اور منہ سے پانی نکلنا، بیرونی غدودوں کا پھول جانا شامل ہیں۔ پوکس وائرس کے باعث گائے، بھینسوں کی جِلد دانے دار ہوجاتی ہے۔ جس طرح انسانوں کو چیچک یا چکن پاکس کی بیماری ہوتی ہے یا جانوروں میں ’شیپ پاکس‘ اور ’گوٹ پاکس‘ بیماری ملتی ہے، یہ بھی اسی طرح کی ایک بیماری ہے جس میں جانور کے جسم پر دانے نمودار ہوتے ہیں جو جسم کے اندر پھیلتے ہیں اور زبان پر بھی آجاتے ہیں۔
 
image
 
گوشت اور دودھ کا استعمال؟
آغا خان یونیورسٹی اسپتال کاکہنا ہے کہ یہ انفیکشن انسانوں میں نہیں پھیلتا، متاثرہ مویشیوں کے گوشت اور دودھ کے استعمال سے انسانوں میں کسی قسم کا کوئی انفیکشن نہیں ہوتا ہے۔ کھانے کو مناسب احتیاطی تدابیر کے ساتھ اور اچھی طرح پکا کر کھایا جاسکتا ہے لیکن یہ بھی ذہن میں رکھیں کہ جن جانوروں کو یہ بیماری ہوتی ہے اُن کے گوشت کے اندر موٹے موٹے پھنسی جیسے دھبے ہوتے ہیں اس لئے اگر آپ گوشت لینے کیلئے جائیں تو گوشت کو دیکھ کر پھر خریدیں۔
YOU MAY ALSO LIKE: