چین سے ہی کچھ سیکھ لیں، پاکستان کیسے مفت بجلی بناکر ملک میں چھائے اندھیرے مٹا سکتا ہے؟

image
 
پاکستان کو رب کائنات نے اپنی تمام تر نعمتوں کے ساتھ تمام موسموں سے بھی نوازا ہے، جہاں دنیا میں کئی ممالک کے لوگ سورج کی روشنی کو ترستے ہیں وہیں پاکستان میں سورج بلاناغہ روز اپنی آب و تاب کے ساتھ روشنی بکھیرتا ہے اوریہ سورج صرف روشنی ہی نہیں بلکہ بجلی کی پیداوار کیلئے بھی آج سب سے اہم ذریعہ بن چکا ہے- لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں قدرت کے اس انمول خزانے سے فائدہ اٹھانے کی کوئی حکمت عملی نہیں ہے جبکہ چین اور کئی ممالک سمندر پر عظیم الشان سولر منصوبے بناکر اپنے ملک میں بجلی کی پیداوار میں بھرپور اضافہ کررہے ہیں۔
 
پرانے پاکستان میں واپسی
ملک میں حکومت کی تبدیلی کے بعد پرانے پاکستان میں واپسی کے سفر میں عوام کو ہولناک مہنگائی اور بدترین لوڈشیڈنگ کے چیلنجز کا سامنا ہے، ملک میں گیس دستیاب ہے نہ بجلی، جہاں دن گرمی میں گزرتا ہے تو رات آنکھوں میں کٹ جاتی ہے لیکن بجلی نہیں آتی۔ پاکستان میں بجلی بنانے کیلئے تیل اور گیس اور کوئلے کا استعمال کیا جاتا ہے اور بدقسمتی سے یہ تینوں چیزیں بیرون ممالک سے امپورٹ کرنا پڑتی ہیں جس کی وجہ سے ہمیں بھاری زرمبادلہ خرچ کرنا پڑتا ہے جس کا خمیازہ مہنگائی کی صورت میں نکلتا ہے- اور اس وقت پاکستان میں مہنگائی ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ کر بلند ترین سطح کو چھو چکی ہے جس میں کمی کا کوئی امکان نظر نہیں آتا۔
 
image
 
بجلی کی طلب
اس وقت ملک میں بجلی کی طلب 29 ہزار میگا واٹ بتائی جاتی ہے جبکہ رسد 21ہزار213میگا واٹ ہے، اس طرح پاکستان بجلی کے 7 ہزار 878میگاواٹ شارٹ فال سے دوچار ہے، ملک کے تمام شہری اور دیہی علاقوں میں 16گھنٹے تک بجلی کی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے جس سے عوام ناقابل برداشت گرمی کا عذاب سہہ رہے ہیں تو دوسری طرف مہنگی گیس، فرنس آئل اور درآمدی کوئلے کی قلت کے علاوہ انتظامی نااہلی اور مختلف تکنیکی خرابیوں کی وجہ سے کم و بیش 30پاور پلانٹس بند پڑے ہیں۔
 
دنیا میں سولر منصوبے
اس وقت امریکا اور چین دنیا کی سب سے بڑی معاشی طاقتیں ہیں اور اہم بات تو یہ ہے کہ ان دونوں ممالک کو پاکستان کی طرح بچت یا کفایت شعاری کی کوئی ضرورت بھی نہیں ہے کیونکہ ان کے پاس اتنا پیسہ موجود ہے کہ وہ پوری قوت سے تیل اور گیس سے بجلی بناکر ملکی ضرورت پوری کرسکتے ہیں- لیکن چین نے بیجنگ کے جنوب میں واقع صنعتی مرکز میں 2025 تک سمندروں پر 10 آف شور سولر پلانٹس کی تعمیر کے لیے ٹینڈر جاری کیا ہے اور اس منصوبے کی صلاحیت 11اعشاریہ 25 گیگا واٹ ہے۔ چین ہی نہیں امریکا اور دیگر کئی ممالک بھی شمسی توانائی کے منصوبے پر سرمایہ کاری کرکے ملکی ضرورت کو پورا کررہے ہیں۔
 
image
 
پاکستان میں شمسی توانائی
پاکستان میں سمندر اور صحرا موجود ہیں جہاں سولر سسٹم لگاکر قدرت کے اس خزانہ سے استفادہ کیا جاسکتا ہے لیکن حکومت کی تمام تر توجہ صرف انرجی سیور سے بجلی بچانے یا چھوٹے چھوٹے سولر پینل کی ترغیب پر مرکوز ہے۔ اگر حکومت ملک میں مہنگے تیل اور گیس کی درآمد کے بجائے سولر انرجی منصوبے بنائے تو فوری نہ سہی لیکن کچھ سالوں میں پانی بجلی کے بحران سے نکل سکتا ہے اور ہم اتنی بجلی پیدا کرسکتے ہیں کہ بعد میں دنیا کو فروخت کرکے ناصرف بھاری زرمبادلہ کماسکتے ہیں بلکہ ہزاروں روزگار کے مواقع پیدا کرسکتے ہیں، صنعتوں کو فروغ دے سکتے ہیں اور ملک میں چھائے لوڈشیڈنگ کے اندھیروں کو ہمیشہ کیلئے ختم کرسکتے ہیں۔
 
فوری ضرورت
ملک میں جہاں سنگین معاشی بحران کی وجہ سے مشکلات درپیش ہیں وہیں عوام کے خادمین یعنی سرکاری ملازمین و سیاستدانوں کی مفت خوری بھی ساتھ ساتھ جاری ہے۔ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ سرکاری افسران و سیاستدانوں سے سرکاری گاڑیاں ، تیل اور مفت بجلی کی سہولت واپس لی جائے اور جیسے پنجاب حکومت نے 100 یونٹ تک بجلی مفت دینے کا اعلان کیا ہے اگر وفاق بجلی مفت نہیں دے سکتا تو لوگوں کو سستے، آسان اور بلا سود قرض پر گھروں کیلئے سولر پینل فراہم کرے تاکہ گھریلو استعمال کیلئے بجلی کا استعمال کم ہو اور حکومت مہنگے تیل پر بھاری زرمبادلہ خرچ کرنے سے بچ سکے۔ اس سے اربوں ڈالر کے تیل اور گیس کی امپورٹ کم ہوگی اور پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوگا جس سے ڈالر کے نرخ بھی نیچے آجائینگے اور ملک میں قرضوں اور ٹیکسوں کے انبار کو کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
YOU MAY ALSO LIKE: