بارش کا سسٹم خراب کیوں۔۔۔ کیا موسمیاتی تبدیلی ہمارا پورا نظام تباہ کرسکتی ہے؟

image
 
ہر سال پوری دنیا کے درجہ حرارت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ عالمی حرارت سے گلیشیر پگھل کر پانی میں تبدیل ہوجاتے ہیں جن کی وجہ سے سمندر کی سطح میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے جہاں بارش ہو رہی ہے وہاں خشکی آسکتی ہے اور جہاں خشکی ہے وہاں بارشیں ہوسکتی ہیں۔ کچھ علاقوں میں بالکل قحط طاری ہو سکتا ہے اور کچھ علاقے سیلاب کی لپیٹ میں آسکتے ہیں۔
 
گلوبل وارمنگ
کوئلہ، تیل یا قدرتی گیس جلانے سے کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس پیدا ہوتی ہے۔ یہ کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس جب پودوں اور سمندر میں جذب ہونے سے بچ جاتی ہے تو فضائی آلودگی کا باعث بنتی ہے۔ صنعتی انقلاب کے ساتھ ہی ان وسائل کا بے دریغ استعمال آلودگی کا باعث بن رہا ہے جبکہ جنگلات کی مسلسل کٹائی آج گھنے جنگلوں کو پسپا کررہی ہے اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کی بڑھتی مقدار فضا میں جاکر گلوبل وارمنگ کو تقویت بخش رہی ہے۔ ائیرکنڈیشنڈ اور ریفریجریٹر سے خارج ہونے والی کاربن بھی اوزون کی سطح کو تباہ کرنے کا باعث بن رہی ہے۔ آکسیجن کے تین ایٹموں سے مل کر بننے والییہ گیس ہماری بیرونی سطح سے 12 سے 48 کلومیٹر دور تک اکٹھی ہورہی ہے۔
 
image
 
اوزون کی تہہ
ماہرین کے مطابق عالمی حرارت سے پوری دنیا کے درجہ حرارت میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے کیونکہ کچھ گیسوں کی زیادتی کی وجہ سے سورج کی کرنیں زمین سے ٹکرانے کے بعد خلا میں نہیں جاتیں۔ یہ گیسز سورج کی تپش کو اپنے اندر ٹریپ کرلیتی ہے۔ اس کی وجہ سے زمین آہستہ آہستہ گرم ہوتی ہے۔ ان گیسوں میں خاص طور پر کاربن ڈائی آکسائیڈ اور کلوروفلورو کاربن شامل ہیں۔ یہ گیسز مختلف عوامل کے نتیجہ میں ہماری آب و ہوا کا حصہ بنتی ہیں اور زمین کو گرم کرنے کا باعث بنتی ہیں۔ زمین کی آب و ہوا میں ان گیسوں کے اضافے کی ذمہ داری کافی حد تک ہم انسانوں پر ہی آتی ہے۔ حیاتیاتی ایندھن جلانے، درختوں کی کٹائی اور صنعتی انقلاب کا دور شروع ہوتے ہی کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔
 
جنگلات
ایمازون کا جنگل دنیا کا سب سے بڑا جنگل ہےاسکا رقبہ 25 لاکھ دس ہزار مربہ میل پر واقع ہے ۔یہ جنگل 9 مختلف ممالک پر پھیلا ہوا ہے۔ کہا جاتا ہے ہماری زمین کا 20فیصد آکسیجن صرف ایمازون میں پائے جانے والے درخت پیدا کرتے ہیں تاہم ایمازون کے جنگلات کو کاٹنے کے عمل میں گزشتہ دو دہائیوں میں اس کی مقدار میں شدید ترین اضافہ ہوا ہے۔ صرف 1991ء سے 2000ء تک کے دس سالوں میں ایمازون کے 172000 مربع کلومیٹر پرمحیط درختوں کا صفایا کیا جاچکا ہے۔ عالمی سطح پر ہر سیکنڈ میں اوسطاً ڈیڑھ ایکڑ جنگل کا خاتمہ کیا جا رہا ہے جس سے ماحول کے ساتھ ساتھ حیاتیاتی نظام بھی بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ جنگلات کی تباہی سے نباتات، حشرات اور جانوروں کی 137 انواع ہر روز معدوم ہورہی ہیں۔
 
image
 
موسمیاتی تبدیلی کیسے روکی جائے؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی حرارت کی وجہ سے موسمیاتی تبدیلیاں واقع ہوسکتی ہیں اور بارش والے علاقوں میں خشکی اور خشکی والے علاقے سیلاب کی زد میں آسکتے ہیں، کئی جگہوں پر قحط بھی پڑسکتا ہے اور گلیشیر پگھل کر سمندر کی سطح میں اضافہ کرسکتے ہیں تاہم عالمی درجہ حرارت کو کم کرنے کا سب سے بہترین راستہ شجرکاری ہے۔ پودے اور درخت کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرلیتے ہیں اور ماحول میں اس کی مقدار کم ہوجاتی ہے۔ مختلف توانائیوں کا استعمال کم کیا جائے جو گلوبل وارمنگ میں اضافہ کرسکتے ہیں،جو توانائی جتنی بار دوبارہ استعمال کی جاسکتی ہے اسے دوبارہ استعمال کیا جائے۔ہیٹر اور ایئر کنڈشنروں کا استعمال کم کیا جائے۔ حرارتی بلب کو انرجی سیور سے متبادل کیا جائے تو ہم موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کسی حد تک کم کرسکتے ہیں۔
 
آگاہی کی ضرورت
معاشرے یا کم از کم اپنے خاندان میں بھی اگر انسان اس بارے میں آگاہی پیدا کریں تو اس سے گلوبل وارمنگ کو چاہے پوری طرح ختم تو نہیں کیا جاسکتا لیکن کم از کم کسی حد کمی ضروری ممکن ہے۔ دوسروں کو آگاہی دینا اور ان کے اقدامات کی حوصلہ افزائی کرنا انتہائی اہم قدم ہے اوراگر زیادہ تر قابل تجدید توانائی استعمال کی جائے تو اس سے کافی حد تک گلوبل وارمنگ میں کمی کرکے پورے نظام کو تباہی سے بچایا جاسکتا ہے۔
YOU MAY ALSO LIKE: