ڈیجیٹل اور انٹیلی جنٹ چین

عہد حاضر کو "چین کا دور" کہا جائے تو ہر گز بے جا نہ ہو گا کیونکہ زندگی کا کوئی بھی شعبہ اٹھا لیں ، چین آپ کو ترقی کے عروج پر نظر آئے گا۔ان میں ٹیکنالوجی کا شعبہ بھی شامل ہے جس میں چین کا شمار دنیا کے سرفہرست ممالک میں کیا جاتا ہے۔ چین میں اختراعی ڈیجیٹل ایپلی کیشنز کا استعمال تقریباً زندگی کے تمام شعبوں تک پھیل چکا ہے ، یہی وجہ ہے کہ چین عالمی سطح پر سب سے بڑی اور فعال ڈیجیٹل سروس مارکیٹس میں سے ایک ہے۔

چین کی کوشش ہے کہ جدید دور کے بدلتے تقاضوں کی روشنی میں نئے انفارمیشن و کمیونیکیشن انفراسٹرکچر کی ترقی کو مزید مضبوط بنایا جائے، فائیو جی نیٹ ورکس کی وسیع کوریج کو ملک کے کونے کونے تک فروغ دیا جائے، فائیو جی اور دیگر ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے بڑے پیمانے پر استعمال کو تیز کیا جائے اور صنعتی تعاون کے فروغ کو مزید وسعت دی جائے۔ تین سال قبل چین میں فائیو جی کمرشل لائسنس کے اجراء کے بعد سے، ملک میں فائیو جی کی تعمیر میں قابل ذکر پیش رفت ہوئی ہے۔حیرت انگیز طور پر رواں سال اپریل کے آخر تک، چین ملک بھر میں 1.6 ملین فائیو جی بیس سٹیشن تعمیر کر چکا ہے جو عالمی سطح کا 60 فیصد سے زیادہ بنتا ہے۔ ملک میں فائیو جی موبائل فون استعمال کرنے والوں کی تعداد 413 ملین کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔اس کے علاوہ، چین فائیو جی معیاری پیٹنٹس کی تعداد میں بھی دنیا کی قیادت کر رہا ہے۔

ملک میں فائیو جی ، کمیونیکیشن انڈسٹری میں "لیپ فراگ" ترقی کو آگے بڑھانے کے علاوہ معیشت اور معاشرے کی ڈیجیٹلائزیشن میں بھی مضبوط قوت پیدا کر رہی ہے۔ گزشتہ تین سالوں میں،فائیو جی نے بدلتے تجارتی تقاضوں کی روشنی میں آٹو پائلٹ، انٹرنیٹ آف تھنگس، سمارٹ ٹرانسپورٹیشن، سمارٹ ہیلتھ کیئر، اور فاصلاتی تعلیم میں توقع سے کہیں زیادہ تیزی سے رسائی حاصل کی ہے۔ مینوفیکچرنگ، نقل و حمل، توانائی، صحت کی دیکھ بھال اور تعلیم جیسی روایتی صنعتوں میں فائیو جی کا انضمام تیز ہو رہا ہے۔قابل زکر پہلو یہ بھی ہے کہ تا حال، مینوفیکچرنگ، ہیلتھ کیئر، تعلیم، نقل و حمل، اور کان کنی کی صنعتوں میں فائیو جی ایپلی کیشنز کے 20,000 سے زائد کیسز سامنے آ چکے ہیں، جن میں قومی معیشت کے 40 پہلوؤں کا احاطہ کیا گیا ہے۔یہ پہلو بھی خوش آئند ہے کہ فائیو جی ، بگ ڈیٹا، کلاؤڈ کمپیوٹنگ ،آرٹیفیشل انٹیلی جنٹ ٹیکنالوجیز اور صنعتی شعبوں جیسے کہ سٹیل میکنگ، آٹوموبائل، آلات کی تیاری، الیکٹرانکس اور پٹرولیم کے درمیان "مربوط جدت" تیز تر ہو تی جا رہی ہے۔ اس وقت ملک میں 2,000 سے زیادہ " فائیو جی پلس صنعتی انٹرنیٹ" منصوبے زیر تعمیر ہیں، جو کاروباری اداروں کو مصنوعات کے معیار، کم لاگت اور پائیدار طریقے سے منافع بڑھانے میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔

یہ امر بھی غور طلب ہے کہ چین نے ٹیکنالوجی کے وسیع تر استعمال کے فروغ اور فائیو جی کی تعمیر کو آگے بڑھاتے ہوئے، گزشتہ تین سالوں میں فائیو جی کی ترقی کی خاطر سرمایہ کاری میں نمایاں اضافہ کیا ہے، جو 2019 میں 40 بلین یوآن (5.97 بلین ڈالر) سے 2020 میں 170 بلین یوآن، اور 2021 میں 184.9 بلین یوآن تک پہنچ گئی ہے۔ان کوششوں کے نمایاں ثمرات یوں برآمد ہوئے ہیں کہ2021 میں چین کی کل اقتصادی پیداوار میں فائیو جی ٹیکنالوجیز اور ایپلی کیشنز کا براہ راست شیئر 1.3 ٹریلین یوآن رہا ہے، جو ملک کی اعلیٰ معیار کی اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کا ایک طاقتور انجن بن چکا ہے۔اس ضمن میں مزید یہ امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ فائیو جی اور صنعتی انٹرنیٹ کا انضمام ایک "ڈیجیٹل اور انٹیلی جنٹ چین" کی تعمیر کی رفتار کو تیز کرے گا، ملک کی نئی صنعتی ترقی کو فروغ دے گا، ملک کی ترقی میں نئی تحریک پیدا کرے گا اور عالمی معیشت کے لیے نئے مواقع پیدا کرے گا۔ اس خاطر چین کے تمام متعلقہ محکموں نے مل کر فائیو جی کی ترقی کا ایک جامع ایکشن پلان مرتب کیا ہے، جس میں 15 صنعتوں بشمول صنعتی انٹرنیٹ، مالیات، تعلیم اور صحت میں فائیو جی ایپلیکیشن کو فروغ دینے کا لائحہ عمل وضع کیا گیا ہے اور فائیو جی ٹیکنالوجی کے وسیع پیمانے پر استعمال پر بھی زور دیا گیا ہے۔ اس وقت، فائیو جی نیٹ ورک نے چین میں پریفیکچرل سطح کے تمام شہروں اور کاؤنٹیوں کا احاطہ کیا ہے۔ جیسے جیسے اس شعبے میں سرمایہ کاری بڑھتی جا رہی ہے اور ٹیکنالوجیز پختہ ہوتی جا رہی ہیں،اُسی قدر چین کی سماجی اور اقتصادی ترقی میں فائیو جی ٹیکنالوجی کا کردار مزید مضبوط ہو رہا ہے۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 617406 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More